سوات(بیورورپورٹ) سوات میں محکمہ فشریز کے 560ملازمین نے دیگر محکموں میں جانے سے انکار کرتے ہوئے حکومت سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کر دیا بصورت دیگر شدید احتجاج شروع کرنے کا اعلان ، اس حوالے سے سوات پریس کلب میں فشریز ملازمین کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے آل درجہ چہارم ملازمین کے صدر سید خطاب، چئیرمین خورشید شان اور قیوم خان نے کہا کہ سوات میں تحریک انصاف کی سابق حکومت میں 560 کلاس فور ملازمین فشریزمیں بھرتی کئے گئے تھے جن میں 70 خواتین بھی شامل ہیں، ان ملازمین کو اب سرپلس میں ڈال کر دیگر محکموں میں جانے کی ہدایات کی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ فشریز کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ تین ماہ کی تنخواہیں ہم برداشت کرسکتے ہیں، اگر تین ماہ کی تنخواہیں محکمہ برداشت کر سکتی ہے تو ہمیں دیگر محکموں میں جانے کے لئے کیوں کہا جا رہا ہے، تین ماہ بعد ان ملازمین کو تنخواہیں کون دے گا، انہوں نے کہا کہ یہ تمام ملازمین غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں اب سابق وزیر اعلی محمود خان سے انتقام کی غرض سے ان ملازمین کے گھروں کے چولھے بند کئے جا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر سوات نے بھی ہاتھ اٹھا لئے ہیں اور ان کے پاس بھی کوئی اختیار نہیں کہ ان ملازمین کے مسئلے کو حل کر سکیں، انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں اور یہ فیصلہ واپس لے ، بصورت دیگر ہم شدید احتجاج پر اتر آئیں گے۔