وزیر خزانہ سینیٹر اورنگزیب کی کمپٹیشن کمیشن کو کارٹلائزیشن کے خاتمہ کے لئے سخت اقدمات کی ہدایت؛ حکومت کی مکمل سپورٹ کی یقین دھانی

Spread the love

 

اسلام آباد، 3 دسمبر: وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کو مختلف معاشی شعبوں اور مارکیٹوں سے کارٹلائزیشن اور کاروباری گٹھ جوڑ کے خاتمہ کے لئے سخت اقدامات لینے اور جاری تحقیقات اور انکوائریوں کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ وزیر خزانہ نے کمپٹیشن کمیشن کو مارکیٹوں میں مقابلہ کو فروغ دینے، شفافیت قائم کرنے اور صارفین کو مفادات کو تحفظ دینے کے لیے حکومت کے مکمل تعاون کا یقین دلایا ۔

وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کمپٹیشن کمیشن کے ہیڈ آفس کا دورہ کیا اور کمیشن کی کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ لی۔ کمپٹیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر کبیر احمد سدھو نے وزیر خزانہ کو جاری انکوائریوں ، عدالتوں میں زیر التوا اہم مقدمات اور کمیشن کو فعال بنانے کے لئے کی گئی اصلاحات بارے بتایا ۔ اجلاس میں کمیشن کے ممبرز سعید نواز، سلمان امین اور عبدالرشید شیخ اور سینئر مینجمنٹ موجود تھی۔

سینیٹر اورنگزیب نے مارکیٹ میں ڈسپلن قائم کرنے اور کارٹیلائزیشن کے خلاف کمیشن کی کوششوں سراہا ، تاہم انہوں نے کمیشن کو مارکیٹوں کی مانیٹرنگ کے لئے جدید تکنیک ، میڈیا منیٹرنگ اور ڈیٹا اینالیٹکس کے استعمال پر زور دیا۔ وزیر خزانہ نے کمیشن کے آپریشنز کو ڈیجیٹل کرنے، تکنیکی صلاحیتوں کو مستحکم کرنے اور بین الاقوامی بینچ مارکنگ کےنفاذ کے سلسلے لئے حکومت کے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ وفاقی وزیر نے امید ظاہر کی کہ کمیشن جاری انکوائریوں کو تیزی سے مکمل کیا جائے گا۔ تاہم، اس سلسلے میں تمام قانونی تقاضے مکمل کئے جائیں اور کسی کو بےجا ہراساں نہ کیا جائے۔

چئیرمین سی سی پی ڈاکٹر سدھو نے وزیر خزانہ کو بتایا کہ مختلف عدالتوں 567 مقدمات زیر سماعت تھے جن میں جرمانوں کا حجم 74 ارب روپے تک ہے۔ تاہم کمیشن نے اپنے لیگل ڈیپاڑٹمنٹ کو مضبوط کیا ہے اور گزشتہ ایک سال میں عدالتوں نے 73 مقدمات پر فیصلے دئے ہیں جن سے حکومت کو 10 کروڑ روپے کے جرمانے حکومتی خزانہ میں جمع ہوئے۔ اس وقت مختلف عدالتوں میں زیر التواء مقدمات کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے ڈاکٹر کبیر نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں تقریباً 200، کمپٹیشن اپلیٹ ٹریبونل میں 179، اور مختلف ہائی کورٹس میں146 مُقدمات زیر التواء ہیں۔
ڈاکٹر سدھو نے بتایا کہ کمیشن میں مارکیٹ انٹیلی جنس یونٹ قائم کیا گیا ہے ۔ اس یونٹ نے ڈیٹا اکٹھا کرنے اور تجزیہ کرنے کی جدید تکنیک کے استعمال سے کمپٹیشن مخالف رویوں کی 150 سے زیادہ کیسز کی نشاندہی کی ہے۔

انہوں نے انشورنس، ایوی ایشن، روڈ کنسٹرکشن اور پاور جیسے شعبوں میں مارکیٹ کی مسابقت پر سی سی پی کی تحقیقی رپورٹس بارے بھی بتایا ۔ وزیر نے کمپٹیشن کمیشن کی ریسرچ رپورٹس کو سراہتے ہوئے کہا کہ سرکاری اداروں کو کہ وہ اصلاحات کو آگے بڑھانے کے لیے کمیشن کی ریسرچ رپورٹس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

سینیٹر اورنگزیب نے کہا کہ وہ چیف جسٹس آف پاکستان سے کمپٹیشن سے متعلق مقدمات کے جلد حل میں مدد کے لئے درخواست کریں گے۔ اس کے علاوہ کمپٹیشن اپیلٹ ٹربیونل (سی اے ٹی) کے چیئرمین اور ممبران کی جلد تقرری کے لیے وفاقی وزیر قانون و انصاف سے بھی رابطہ کریں گے۔

وزیر خزانہ نے چئیرمین کمپٹیشن کمیشن کو ہدایت کہ کہ عدالتوں میں مقدمات کی پیروی کے لئے ملک کے بہترین وکلاء کی خدمات حاصل کریں ۔ اس کے علاوہ چھاپوں کے دوران ملنے والے شواہد کی بروقت فرانزک جانچ کو یقینی بنانے کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) جیسی ایجنسیوں کے ساتھ سروس لیگل معاہدے کئے جائیں۔۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ کمپٹیشن کمیشن کی کارکردگی کافی بہتر ہے، لیکن کمیشن کو مزید فعال بنائیں اور بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے۔ ہمارا مقصد مارکیٹ کے غلط استعمال کو روکنا اور منصفانہ کمپٹیشن کو یقینی بنانے کے لئے سی سی پی کو مذید مئوثر بنانا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button