کاٹلنگ( فیضیاب خان)مرکزی امیر جمعیت علماء اسلام(ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دنیا فلسطین کے نسل کشی کا تماشہ دیکھ رہی ہے صیہونی قوتیں جو فلسطینیوں کے ساتھ کرہے ہیں انسانیت کو شرمندہ کیا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے کاٹلنگ بابوزئی الجامعہ الاسلامیہ میں ختم القرآن کی روح پرور تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
تقریب میں حافظ حمداللہ، ناظم تعلیمات مفت امداد اللہ، تحصیل میئر حماد اللہ یوسفزئی سمیت جید علماءکرام اور دیگر اہم شخصیات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ دین مدارس ، اسلامی علوم ، تہذیب اور مشرقی تمدن کے تحفظ کے قلعے ہیں ۔
مدارس نے ہمیشہ معاشرے کی تربیت کی ہے اور معاشرے کو اچھے افراد مہیا کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو کلمہ کے نام بنایا 75 سال گزر گئے، ہم نے اس ملک کے ساتھ کیا کیا؟
پارلیمنٹ نے کیا کردار ادا کیا؟ بیورو کریسی نے کیا کیا؟ہمارے اکابرین نے ملک کیلئے قربانیاں دی ۔ مگر ان کی کردار کشی کی گٸ۔حضرت محمدص اپنے ذات میں امین ہے ۔
بیرونی ایجنٹ توہین رسالت کے مرتکب ہورہے ہیں۔ ہم نے مدرسے میں جو کچھ سیکھا ہےہم ان پر کھڑے رہیں گے۔ مدارس میں علوم کی تحفظ ہورہی ہیں ۔ مدارس کے خلاف ہر سازش کو ناکام بنادینگے۔
اقوام متحدہ سلامتی کونسل بنیادی انسانی حقوق کے تنظیمیں سب ناکام ہوگئے ہیں۔ہماری ازادی داو پر لگی ہوئی ہے ۔
ہماری سیاست معشیت سب بیرونی دباؤ میں ہے صیہونی قوتیں جو فلسطینیوں کے ساتھ کرہے ہیں۔ انسانیت کو شرمندہ کیا ہے۔ دنیا فلسطین کے نسل کشی کا تماشہ دیکھ رہی ہے۔
20 سال تک افغانستان میں کیا کچھ نہیں کیا ہے ۔
مدرسے کے استاد اگر شاگرد کو مارے تو انسانی حقوق کے علمبردار آسمان سر پر اٹھا دیتے ہیں ۔
مگر فلسطین میں ظلم پرخاموش ہے۔ پاکستان کے پاس ایٹم بم ہے ۔
مگر اسکا اختیار ہمارے پاس نہیں، جمیعت علماء بندوق کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی ۔
ہم انسانی حقوق کے تحفظ کے ضامن ہے ۔
معشیت کی بحالی کاعزم رکھتے ہیں۔