چترال (سیدنذیرحسین شاہ )آغاخان ہیلتھ سروس چترال کےسنٹرل ایشیاء ہیلتھ سسٹم اسٹرنتھیننگ اِنی شیٹو(CASI) پراجیکٹ کےزیراہتمام وادی شوست یارخون میں نیوٹریشن ، غذائی کمزوری ،مینٹل ہیلتھ اوردوسرے موضوعات ایڈولسنٹ کیمپ کاانعقاد کیاگیا۔جس میں درجنوں طلبہ وطالبات اورخواتین وحضرات نے شرکت کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ای ایم این ای آفیسرکاسی پراجیکٹ بلال احمد،فیلڈآفیسرشاہداوردوسروں نے کہاکہ غذائی قلت کے خاتمے اورغذائی قلت کے شکاربچوں کی شرح اموات میں کمی لانے کیلئے آغاخان ہیلتھ سروس چترال کے کاسی پراجیکٹ چترال میں گذشتہ کئی سالوں سے نیوٹریشن سے جُڑے پیچیدہ مسائل کو زیرِبحث لانے کی ہرممکن کوشش کررہےہیں۔انہوں نے کہاکہ غذائی کمی کا شکار بچے نہ صرف جسمانی لحاظ سے پست رہ جاتے ہیں بلکہ ان کی ذہنی صلاحیتیں بھی پوری طرح سے پروان نہیں چڑھتیں اور ایسے بچے دوسرے صحت مند بچوں کی نسبت ترقی کے ہر میدان میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ ایسے بچے آسانی سے بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں جس سے ان میں مزید غذائی کمی واقع ہو جاتی ہے۔ ایسے بچے وزن میں انتہائی کم اور قد میں چھوٹے رہ جاتے ہیں، نتیجتاً ایسے بچے اپنی زندگی کو کارگر اور پیداواری نہیں بناپاتے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ماؤں کی غذاکا بھی خوب خیال رکھا جائے اور جب ایک ماں حاملہ ہوجائے تو اسے اپنے علاوہ اپنے آنے والے بچے کی غذا بھی کھانی چاہیے۔ اس لیے ڈاکٹرز حاملہ ماؤں کو عمومی خوراک کے مقابلے میں مقدار میں زیادہ اور غذائیت سے بھرپور چیزیں کھانے کی ہدایت کرتی ہیں تاکہ ماں کے پیٹ سے ہی بچے کی ہڈیوں کی نشوونما بہتر طریقے سے ہونا شروع ہوجائے۔صحت مند کھانے کا مطلب صحت بخش کھانے پر عمل کرنا ہے جس میں مختلف قسم کی غذائیت سے بھرپور غذائیں اور مشروبات شامل ہوتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مینٹل ہیلتھ کوئی ایسا بڑا ایشو نہیں ہےعام انسان روزمرہ زندگی میں کام کرتا دکھائی دیتا ہے،اور اپنے فرائض بھی ادا کر رہا ہوتا ہے، لیکن جن لوگوں کو ذہنی صحت کے مسائل ہوتے ہیں۔مگردور حاضر مینٹل ہیلتھ یعنی دماغی صحت کا دور ہے۔ آج کے دور میں لوگوں کو بہت سے ذہنی مسائل اور پیچیدگیوں کا سامنا ہے۔ ا س طرح اثرات کسی کے اندررونماہوتے نظرآئے فوری طورپرڈاکٹرسے رجوع کریں ۔ مینٹل ہیلتھ سے متعلق آگہی گھرگھرپہنچاناہم سب کی ذمہ داری ہے ۔علاقے کے باسیوں نے پروگرام کے انعقاد پراے کے ایچ ایس پی اورکاسی پراجیکٹ کے کاوشوں کوسہراہتے پسماندہ علاقوں میں اس طرح کے باربارے پروگرامات کرکے گھرگھرآگاہی دینے کامطالبہ کیا۔