سوات(بیورورپورٹ)سابق وزیر اعلیٰ محمود خان کا ایک اور وعدہ تکمیل کے قریب ہے اور ان کی منظور کردہ سوات موٹروے فیز ٹو تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے۔
موٹروے فیز ٹو پر 58ارب پچاس کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے۔ موٹروے فیز ٹو میگا پراجیکٹ سے علاقہ ترقی کے نئے دور میں داخل ہوگا؟
جو سیاحت کے فروغ میں بھی کلیدی کردار ادا کرے گا،سابق وزیر اعلیٰ محمود خان نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا
موٹروے فیز ٹو تعمیر ہونے کے بعد مینگورہ سے اسلام آباد کا سفر دو گھنٹے اور مینگورہ سے پشاور کا سفر پونے دو گھٹنے کا ہو جائے گا جبکہ ابھی مینگورہ سے اسلام اباد تک پونے تین گھنٹے اور مینگورہ سے پشاور تک 4 گھنٹے لگتے ہیں۔
88 کلومیٹر طویل موٹروے چکدرہ تا فتح پور تعمیر کی جائے گی جس پر مجموعی طور پر 58 ارب پچاس کروڑ روپے تخمینہ لاگت آئے گی۔
ابتدائی طور پر یہ موٹروے چار لینز پر مشتمل ہو گی تاہم مستقبل میں اس کو چھ لینز تک توسیع دینے کی گنجائش موجود ہو گی۔اس موٹروے پر 9 انٹر چینجز تعمیر کئے جائیں گے
جن میں چکدرہ انٹر چینج، شموزئی انٹر چینج، بریکوٹ انٹر چینج، مینگورہ انٹر چینج، کانجو انٹر چینج، مالم جبہ۔یونیورسٹی آف سوات انٹر چینج، شیر پالم انٹر چینج ، مٹہ خوازہ خیلہ انٹر چینج اور مدین فتح پور انٹر چینج شامل ہیں۔
اس کے علاوہ منصوبے کے تحت دریائے سوات اور مختلف مقامات پر 8 پل تعمیر کئے جائیں گے ۔
مختلف مقامات پر چار ریسٹ ایریاز کی تعمیر بھی منصوبے کا حصہ ہیں جبکہ ضرورت کی بنیاد پر لنک ہائی ویز بھی تعمیر کی جائیں گی،۔
سابق وزیراعلیٰ محمود خان نے سوات موٹروے فیز ٹوکو علاقے کی پائیدار بنیادوں پر ترقی کیلئے ایک سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوات موٹروے فیز ٹو کی تعمیر سے علاقے میں سیاحتی، تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملنے کے علاوہ لوگوں کو آمدورفت کی معیاری سہولیات میسر ہوں گی اور مقامی لوگوں کو روزگار کے نئے مواقع ملیں گے ۔جس سے علاقہ ترقی اور خوشحالی کے نئے دور میں شامل ہوگا۔