ہارون ارشد جنوبی افریقہ میں آئی سی سی انڈر 19 ورلڈ کپ چیلنج کے لیے تیار ہیں اور وہ پرفارم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے گزشتہ سال ہوم سیریز میں سری لنکا انڈر 19 کے خلاف تین ایک روزہ میچ کھیلے۔
دائیں ہاتھ کے بلے باز کا تعلق کراچی سے ہے اور اس نے اپنی کرکٹ کا آغاز اپنے والد کے ساتھ کیا جو خود ایک کھلاڑی تھے۔
ہارون نے پی سی بی ڈیجیٹل کو بتایا کہ ہر بچے کی طرح میں نے بھی اسٹریٹ کرکٹ کھیلنا شروع کیا لیکن پھر میرے والد نے مجھے ہارڈ بال کرکٹ سے متعارف کرایا کیونکہ وہ بھی کلب سطح پر کھیلا کرتے تھے۔
میرے والدین نے ہمیشہ اس سفر میں میرا ساتھ دیا ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ بچوں کو ان کی دلچسپی کے شعبے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ میری بہنوں نے میڈیکل کے شعبے میں تعلیم خاصل کی اور میں کرکٹ میں آگیا۔
ہارون نے اپنی عمر کے مختلف دور میں کامیابیاں حاصل کتے ہوئے کراچی ریجن انڈر 13، سندھ وائٹس انڈر 16، سندھ بلوز انڈر 19 اور کراچی ریجن وائٹس انڈر 19 کی نمائندگی کرتے ہوئے پاکستان انڈر 19 ٹیم کی نمائندگی کی۔ ایک دائیں ہاتھ کے بلے باز کے طور پر وہ اپنے شاٹس کو آزادانہ طور پر کھیلنا پسند کرتے ہیں اور ڈفینسوشاٹس بھی پسند کرتے ہیں۔ وہ اپنی بہترین تکنیک اور کور ڈرائیوز کی وجہ سے پاکستان کے اسٹار بلے باز بابر اعظم کو بھی فالو کرتے ہیں۔ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2019 میں نیوزی لینڈ کے خلاف بابر کی سنچری ان کی پسندیدہ اننگز ہے۔
پاکستان انڈر 19 کے اسسٹنٹ بیٹنگ کوچ محمد مسرور جو ہر عمر کے گروپ کی سطح پر ہارون کی کامیابیوں کے گواہ رہے ہیں انہوں نے کہا، "میں ہارون کواس وقت سے دیکھ رہا ہوں جب وہ چھوٹا بچہ تھا اور میں ایک بلے باز کے طور پر اس کی تکنیکس سے پوری طرح متاثر ہوں۔ وہ ہمیشہ وقت سے آگے دیکھتا ہے اور کھیل کے بارے میں سب کچھ جاننے کے لیے بے تاب رہتا ہے۔ اسے ورلڈ کپ کے لیے پاکستان انڈر 19 ٹیم کا حصہ دیکھ کر بہت اچھا لگتا ہے۔
نیشنل انڈر 16 کپ 22-2021 میں ہارون نے بیٹنگ سے متاثر کیا جب اس نے پانچ میچوں میں 56 کی اوسط سے 282 رنز بنائے۔ رواں سیزن میں انڈر 19 کی سطح پر انہوں نے پانچ ون ڈے میچوں میں 43 کی اوسط سے 172 رنز بنائے۔
آئی سی سی مینز انڈر 19 ورلڈ کپ 2024 کی تیاریوں کے حوالے سے ہارون نے کہا کہ ہم نے اس چیلنج کے لیے اچھی تیاری کی ہے اور محمد یوسف نے کیمپ کے دوران جنوبی افریقہ کی کنڈیشنز کے بارے میں اپنی معلومات ہمارے ساتھ شیئر کی ہیں۔ ہم نے تربیتی سیشنز میں بھی ان حالات کی تیاری کرنے کی کوشش کی ہے۔ امید ہے کہ ٹورنامنٹ کے نتائج ہمارے حق میں ہوں گے۔‘‘