
دیربالا(شیخ ابوسعید )
عصر حاضر میں، جہاں انسانیت کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، وہاں کچھ شخصیات ایسی بھی ہیں جو اپنی زندگی کو دوسروں کی خدمت میں وقف کر دیتی ہیں۔ ایسے ہی ایک مثالی شخصیت ہیں ملک حاجی گل رحیم اتمان خیل، چیف آف اتمان خیل قوم براول ۔ ان کا تعلق براول کے علاقے زیاڑانوں سے ہے، اور انہوں نے ہمیشہ اپنے قوم کی خدمت کی ہے۔
ملک حاجی گل رحیم اتمان خیل نے اپنی زندگی کا ہر لمحہ اپنے قوم اور دیگر قوموں کی خدمت کے لیے وقف کر رکھا ہے۔ ان کی خدمات کا دائرہ کار نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی پھیل چکا ہے۔ سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی مشکلات کے حل کے لیے ان کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔ وہ مختلف تنازعات کو جرگہ سسٹم کے ذریعے حل کرتے ہیں، جس میں انصاف اور برابری کا مکمل خیال رکھا جاتا ہے۔
جب دنیا بھر میں کرونا وائرس کی وبا نے انسانیت کو مشکلات میں مبتلا کیا، تو حاجی گل رحیم نے فوراً عمل کیا اور سعودی عرب میں پاکستانیوں کی مدد کی۔ انہوں نے خوراک کی فراہمی کے ساتھ ساتھ دیگر ضروریات زندگی کو بھی پورا کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کی محنت کا نتیجہ یہ نکلا کہ بہت سے لوگوں نے اس مشکل وقت میں سہارا پایا۔
ملک حاجی گل رحیم کی خدمات صرف بحران کے وقت ہی نہیں، بلکہ ہر وقت اپنے قوم کی بھلائی کے لیے ہیں۔ اس کے علاوہ، انہوں نے مرنے والوں کی لاشوں کو وطن پہنچانے میں بھی اہم کردار ادا کیا، جو ایک انسان دوست کا خاصہ ہے۔ ان کی یہ خدمات اس بات کی نشانی ہیں کہ انہوں نے اپنے دل میں خدمت کا جذبہ بیدار رکھا ہوا ہے۔
ان کی این وقت کی کمیونٹی میں محبت اور احترام کا مقام ان کی قابلیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ان کی خدمات کے باعث، اتمان خیل قوم کے مشران نے انہیں چیف آف اتمان خیل قوم کا اعزاز عطا کیا۔ یہ اعزاز ان کی محنت، خلوص، اور قیادت کی صورت میں ایک قابل قدر پہچان ہے۔
ملک حاجی گل رحیم کا یہ سفر ہر کسی کے لیے رہنمائی کا باعث ہے کہ کس طرح انسانیت کی خدمت کی جا سکتی ہے۔ ان کی زندگی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ خدمت کا جذبہ ہی ایک کامیاب انسان کا حقیقی ذہنیت ہے۔ ہمیں ان کی مثالیں اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ ہم بھی معاشرے میں مثبت تبدیلی لا سکیں۔
یہ کالم ملک حاجی گل رحیم اتمان خیل کی خدمات کی شروعات نہیں بلکہ ان کی محنت کا ایک چھوٹا سا عکاس ہے۔ ان کی مثالی قیادت اور بے لوث خدمت نے ان کو آج ایک معتبر شخصیت بنا دیا ہے، جس کی قدر معاشرے میں ہر ایک کو کرنی چاہئے۔ ان کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ خلوص، لگن اور خدمت کے ذریعے ہم انسانیت کی بہتری کے لیے ایک بہتر دنیا بنا سکتے ہیں۔