
بونیر )بیورو چیف عابد سے) مقامی خواتین کے مسائل پر چارٹر آف ڈیمانڈ کینڈ یڈیٹ فورم میں پیش کیا گیا-
رورل ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن بونیر نےRAMP کی تعاون سے مقامی ہوٹل میں ایک روزہ کینڈ یڈیٹ فورم کا انعقاد کیا –
فورم میں سی آئی پی (کولیشن فار انکلوسیو پاکستان) ضلع بونیر کے ممبر آرگنائزیشنز سے رکن خواتین نے کثیر تعداد میں شرکت کی-
فورم میں قومی اسمبلی کے حلقہ این-اے 10 کے امیدوار جناب حاجی رؤف خان نے خصوصی شرکت کی –
سی آئی پی ممبر ان اور خواتین نمائندگان نے میڈم نوربستیہ بی بی کی سربراہی میں خواتین کو درپیش سیاسی معاشی انتخابی صحت اور تعلیم سے متعلقہ مسائل کے بارے میں تفصیلی ذکر کیا اور امیدوارو ں کے سامنے انہی مسائل پر پورا چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرکے بریفنگ دیگئ –
فورم میں سی آئی پی کے نمایندہ رکن اور RDO بونیر کی ڈائرکٹر میڈم نوربستیہ بی بی نے خواتین کے حقوق کی عدم دستیابی اور عدم مساوات کے سلسلے میں وضاحت پیش کی اور بتایا کہ ورلڈ اکنامک فورم کے 2023 کے عالمی صنفی فرق کے انڈیکس میں پاکستان 146 ممالک میں 142 ویں نمبر پر ہے اور ہیومن ڈویلپمنٹ رپورٹ کے 2022 کے صنفی عدم مساوات کے انڈیکس میں پاکستان 191 ممالک میں سے 161 ویں نمبر پر ہے۔
ان اعداد و شمار کی بنیادی وجہ خواتین کے حوالے سے پائے جانے والے معاشرتی ، سیاسی اور سماجی رویے ہیں۔خواتین کی لیبر فورس میں شمولیت 25 فیصد کے قریب ہے جبکہ سکول نہ جانے والی طالبات کا نمبر بھی طالب علموں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔
اسی طرح خواتین کے خلاف جنسی ہراسگی ،گھریلو تشدد اور جنسی تشدد کی شرح میں بھی اضافہ ہو رہا ہے ۔
اگر ہم خواتین کی سیاسی عمل میں شمولیت پر ایک نظر دوڑائیں تو خود سیاسی جماعتوں کی طرف سے فیصلہ سازی اور سیاسی عمل میں شرکت کے لیے کوئی خاطر خواہ مواقع موجود نہیں ہیں۔
سیاسی جماعتیں زیادہ تر ان نشستوں پر خواتین کو بطور امیدوار نامزد کرتی ہیں جن نشستوں پر ان کے جیتنے کی امید زیادہ نہیں ہوتی اس طرح مخصوص نشستوں پر خواتین اسمبلیوں میں منتخب تو ہو جاتی ہیں لیکن ان ایوانوں میں مرد پارلیمنٹیرینز کے مقابلے میں ان کے ساتھ مساوی برتاؤ سلوک نہیں رکھا جاتا۔
خواتین کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کےاقدامات کی عدم توجہی /فوقیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان کی کسی بھی سیاسی جماعت کے اعلی ترین سمجھے جانے والے فورمز جیسا کہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹیز میں خواتین کی شمولیت نہ ہونے کے برابر ہے ۔
اگر سیاسی جماعتوں میں خواتین کی ممبر شپ کا جائزہ لیں تویہ بات سامنے آتی ہے کہ سیاسی جماعتوں میں نچلی سطح (گاؤں ، محلہ ، تحصیل، ضلع )پرخواتین کی ممبرشپ نہ ہونے کے برابر ہے۔
اس صورتحال کے پیش نظر کولیشن فار انکلیوسو پاکستان ضلع بونیر میں ارباب اقتدار، حکومت اورسیاسی جماعتوں کے سامنے خواتین کے مسائل پر چارٹر آف ڈیمانڈ رکھ کر امید کرتے ہیں کہ اس فورم میں شریک امیدوار ان اقتدار میں آنے کے بعد ان پر عملدرآمد کرکے ان کی حل کیلیے کوششیں کریں گے۔
اور آخر میں جناب شیر اکبر خان نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور یقین دلایا کہ خواتین کی ان تمام مسائل کی حل کیلئے ہر سطح پر آواز اٹھاؤ ں گا اور پارٹی منشور میں شامل کرواکر ارباب اقتدار سے ان مسائل کا حل طلب کرکے ہی رہوں گا انشاء اللہ ۔