
نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان ومرکزی مجلس شوریٰ کی قائمہ کمیٹی برائے سیاسی و انتخابی امورکے صدر لیاقت بلوچ نے مرکزی مشاورت اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 8فروری 2024ء کے انتخابات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے قائدین نے جماعت اسلامی سے رابطہ کیا کہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نئی صورت حال میں مشترکہ حکمت عملی پر اتفاق کرے۔
اس کے فوری بعد امیرجماعت اسلامی پاکستان نے مرکزی قیادت اور ذمہ داران کے ساتھ مشاورت کی اور لیاقت بلوچ کی سربراہی میں پروفیسر محمدابراہیم صاحب امیرجماعت اسلامی صوبہ خیبر پختونخوااور عنایت اللہ خان صاحب نائب امیر صوبہ خیبر پختونخوا پر مشتمل کمیٹی قائم کردی۔
کمیٹی ارکان کا تحریک انصاف کے قائدین بیرسٹرگوہر خان چیئرمین پی ٹی آئی،علی امین گنڈا پور، عمر ایوب خان اور محمد اعظم خان سواتی سے رابطہ ہوا اور ملکی انتخابی صورت حال پر تبادلہ خیال ہوا۔
لیاقت بلوچ نے کہاکہ جماعت اسلامی کی طرف سے تحریک انصاف کی قیادت کو آگاہ کردیاگیا کہ جماعت اسلامی کے انتخابات 2024ء پر بڑے تحفظات ہیں۔
انتخابی نتائج کی تبدیلی اور زور زبردستی، سینہ زوری سے نتائج کو پلٹنا مکروہ اور جمہوریت کے لیے سیاہ گھناؤنا کھیل ہے جس کا نقصان ملک اور جمہوریت کو ہوگا۔
تاہم جماعت اسلامی عوامی مینڈیٹ سے جیتنے والے ممبران اسمبلی کا خیرمقدم کرتی ہے۔ تحریک انصاف کو اپنے آزاد اُمیدواران اورجو اُن کی حمایت سے جیتے ہیں انہیں پارٹی، آئینی، پارلیمانی تحفظ، عوامی مینڈیٹ کے احترام،پی ٹی آئی کے کارکنان کی مشکل حالات میں ثابت قدمی،محنت اور جمہوری اقدار کے تحفظ کے لیے جماعت اسلامی پی ٹی آئی کے ساتھ غیر مشروط تعاون کے لیے تیار ہے۔
جس کاپی ٹی آئی قیادت نے خیرمقدم کیا۔
آخری مرحلے میں تحریک انصاف کی قیادت نے پیغام دیاکہ وہ صرف خیبر پختونخوا کی حد تک تعاون چاہتے ہیں جبکہ قومی سطح پر وہ جماعت اسلامی کے ساتھ اشتراک عمل نہیں کریں گے۔
لیاقت بلوچ نے تحریک انصاف کے قائدین کو آگاہ کیاکہ اُن کی طرف سے بدلے ہوئے دوسرے موقف پر مشاورت کے بعد جواب دیاجائے گا۔
لیاقت بلوچ نے کہاکہ مشاورت کے بعد جماعت اسلامی نے طے کیاکہ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کا قومی سطح پر اشتراک عمل قومی مفادمیں ہوگا لیکن تحریک انصاف نے اپنے موقف کو تبدیل کیا ہے تو وہ خیبر پختونخوا میں بھی جس سے چاہیں اپنے معاملات طے کرلیں جماعت اسلامی کو خوشی ہوگی۔