ایران، افغانستان اور روس کے ساتھ بارٹر ٹریڈ میکانزم میں اہم ترامیم کی تجویز

Spread the love

اسلام آباد۔12ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزارتِ تجارت نے ایران، افغانستان اور روس کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کو آسان بنانے کے لئے پاکستان کے بارٹر ٹریڈ میکانزم (ایس آر او 642(I)/2023) میں اہم ترامیم تجویز کی ہیں۔’’ویلتھ پاکستان‘‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق یہ مجوزہ مسودہ وزارتِ تجارت کی جانب سے سرکاری و نجی سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت اور بعد ازاں سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی)، وزارتِ خارجہ اور پاکستان سنگل ونڈو (پی ایس ڈبلیو) کے ساتھ مشاورت کے بعد تیار کیا گیا ہے۔

بارٹر ٹریڈ فریم ورک یکم جون 2023 کو شروع کیا گیا تھا تاکہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ غیر نقد ادائیگیوں پر مبنی تجارت کو ممکن بنایا جا سکے۔ مجوزہ ترامیم کے تحت بارٹر ٹریڈ کے طریقہ کار کو مزید سہل بنانے کے لئے کئی اہم تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں۔تجاویز کے مطابق ایس آر او میں درج درآمدی مصنوعات کی مخصوص فہرست ختم کر کے اسے امپورٹ پالیسی آرڈر/ایکسپورٹ پالیسی آرڈر 2022 کے ساتھ ہم آہنگ کیا جائے گا۔ مزید یہ کہ منظور شدہ اور غیر منظور شدہ اداروں کی تصدیق کا طریقہ جو اس وقت پاکستانی مشنز یا وزارتِ خارجہ سے لازمی ہے، اسے نجی اداروں کی جانب سے خود دی گئی یقین دہانیوں سے بدلنے کی تجویز ہے جن میں وہ اقوامِ متحدہ اور عالمی پابندیوں کی پاسداری کی تصدیق کریں گے۔

اسی طرح "درآمد کے بعد برآمد” کی شرط کو ایک زیادہ لچکدار فارمولے "درآمدات/برآمدات” سے بدلنے کی تجویز ہے۔مزید برآں نجی اداروں کو بارٹر ٹریڈ کے لئے کنسورشیم بنانے کی اجازت ہوگی تاکہ دو یا دو سے زائد پاکستانی کمپنیاں مل کر غیر ملکی شراکت داروں کے ساتھ معاہدے کر سکیں۔ تاجر حضرات کو یہ لازمی ہوگا کہ وہ کسٹمز کی ریگولیٹری نگرانی میں ہر سہ ماہی یعنی 120 دن کے اندر اندر اپنی درآمدات و برآمدات کی مالیت کا حساب برابر کریں۔فراہم کردہ تحفظات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے تجویز دی ہے کہ پاکستانی تاجروں اور غیر ملکی چیمبرز آف کامرس دونوں سے یہ یقین دہانیاں لی جائیں کہ معاہدے کرنے والے ادارے پابندیوں کی زد میں نہیں ہیں۔

اس کے ساتھ ہی یہ شق شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے کہ کنسورشیم کے تمام اراکین کسٹمز ایکٹ 1969 اور امپورٹ و ایکسپورٹ کنٹرول ایکٹ 1950 کے تحت اجتماعی اور انفرادی طور پر ذمہ دار ہوں گے۔وزارتِ خارجہ اور سٹیٹ بینک نے اس نئے فریم ورک پر اتفاق رائے ظاہر کیا ہے تاہم پاکستان سنگل ونڈو نے نشاندہی کی ہے کہ تاجر جو یقین دہانیاں ویباک (WEBOC) پلیٹ فارم پر اپ لوڈ کریں گے انہیں الیکٹرانک طور پر ویری فائی نہیں کیا جا سکتا لہٰذا متعلقہ اداروں کی غیر منظور شدہ حیثیت کی تصدیق کی ذمہ داری کسٹمز پر ہوگی۔مجوزہ ترامیم پر مشتمل نیا مسودہ پہلے ہی لاء ڈویژن سے کلیئر ہو چکا ہے۔ وزارتِ تجارت نے اب وفاقی کابینہ سے منظوری لینے کا عمل شروع کر دیا ہے جس کے بعد نیا ایس آر او جاری کر کے اصلاح شدہ بارٹر ٹریڈ میکانزم کو باضابطہ طور پر نافذ کر دیا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button