
بونیر(اے ار عابد سے)
تعلیمی بحران اور آنے والے بجٹ سے نمٹنے کے لیے، پاکستان کولیشن فار ایجوکیشن
(پی سی ای) اور ار ڈی او کے اشتراک سے بونیر میں اجتماعی کاروائی اور موثر فنانسنگ کے ذریعے تبدیلی کی تعلیم کے حوالے سے اہم سٹیک ہولڈرز کے ساتھ ایک مشاورت کا انعقاد کیا جس میں عمر فاروق ڈپٹی ڈی ای او نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو ایجوکیشن کا بجٹ رکھا جاتا ہے اس میں سے حکومت کچھ سکیموں کے لیے واپس لے لیتی ہے جو کہ نہیں لینا چاہیے وہ بجٹ تعلیم پر ہی لگنا چاہیئے اور مزید کہا کہ ہم نے ضلع کے تمام سکولوں کو پی۔ٹی۔سی۔ فنڈ جاری کر چکے ہیں۔
میاں معین الدین ضلعی رہنما PTI نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اسمبلی ممبران اور وزیر تعلیم کے ساتھ تمام ایشوز کو اٹھاونگا اور تعلیم کے حوالے سےجو مسائل ہیں ان پر بات کروں گا اور کوشش کرینگے ہم سب مل کر ان کو جس حد تک حل کروایا جا سکے کروائیں گے۔روزی خان تحصیل چیٸرمین ڈگر نے کہا کہ جو بچے سکول سے باہر ہیں ان کے لیے گورنمنٹ کو الگ سے بجٹ رکھنا چاہیئے اور اس کے ساتھ ساتھ بچیوں کی تعلیم کے لیے زیاداہ سے زیادہ مواقع فرہم کرنے چاہیئے۔
پی ٹی سی ممبر شوکت خان نے کہا کہ سکولوں کوزیادہ فنڈ دیا جاۓ اور پی ٹی سی کو فعال کیا جاۓ اور سکولز کو ٹیکس فری کیا جائے تاکہ ہم وہ فنڈ سکولز کے اندر لگا سکیں۔
پرنسپل سرتاج نے کہا کہ جو سکول سے باہر بچے ہیں ان کو سکول میں لانے کے لیے حکومت کو مختلف کمپین چلانی چاہیئے تاکہ زیادہ سے زیادہ بچوں کو سکول کے اندر لا سکیں اور اس حوالے سے گورنمنٹ کو چاہیئے کے وہ سول سوسائٹی سے بھی مدد لے اور اس کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے بچوں اور پسماندہ گروہوں کو یکساں مواقع فراہم کرنے چاہیں تاکہ ان بچوں کو بھی مساوی تعلیم دی جاسکے ۔ خورشید اقبال ضلعی صدر ایکٹا بونیر نے بات کرتے ہوئے کہا کہ جو سکولوں میں اساتذہ کم ہیں ان کو جلد سے جلد پورا کیا جا ئے تاکہ بچوں کی تعلیم کا نقصان نہ ہو اور درس و تدریس کا سلسلہ جاری وساری رہ سکے ۔ حکیم ذادہ ایگزکٹیو ڈاٸرکٹر ار ڈی او نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم سب کو مل کر ان مسائل پر کام کرنا ہو گا اور بچوں کو سکول میں لانے کے لیئے مختلف کمپین مل کر چلانا ہو گی تاکہ زیادہ سے زیادہ بچوں کو سکول میں لا سکیں اور حکومت کو بھی چاہیئے کہ وہ نچلی سطح پر مشاورت ضرور کریں تاکہ مسائل پر قابو پایا جا سکے۔ گورنمنٹ کو سول سوسائٹی کو کمپین کا حصہ بنانا چاہیئے تاکہ موثر طریقے سے کام کو سر انجام دیا جاسکے آخر میں تمام شرکا نے چارٹر اف ڈیمانڈ پر ڈیمانڈ پر دستخط کئے۔