
تیمرگرہ بیورو رپورٹ
9سال گزرنے کے باوجود تیمرگرہ میڈیکل کالج میں کلاسز کا اغاز نہ ہو سکا طلباء اور والدین سراپا احتجاج تفصیلات کے مطابق ہیڈ کوارٹر تیمرگرہ سے تقریبا پانچ کلومیٹر کی مسافت پر تیمرگر ہ میڈیکل کالج کے لیے قائم مختص بلڈنگ میں تمام تر سہولتیں دستیاب ہونے کے باوجود امسال بھی کلاسز کا اغاز ہونا مشکل ہے۔میڈیکل کالج کے لیے 40 ڈاکٹرز پر مشتمل اسسٹنٹ پروفیسرز کی فیکلٹی اور 140 افراد پر مشتمل دفتری عملہ کی بھرتی مکمل کی جا چکی ہے میڈیکل کالج کے لیے رجسٹرار اور ڈپٹی رجسٹرار کی تقرری بھی عمل میں لائی جا چکی ہے۔ جبکہ کروڑوں روپے کا قیمتی الات ساز و سامان خریدیے جانے کے ساتھ ساتھ بلڈنگ کی تزئین و ارائش کا کام بھی مکمل کیا جا چکا ہے۔سرکاری خزانے سے مذکورہ ڈاکٹرز اور دیگر عملے کو ماہانہ کی بنیاد پر تنخواہوں کی مدمیں کروڑوں روپے جاری کیے جا رہے ہیں تا ہم نو سال گزرنے کے باوجود مذکورہ میڈیکل کالج میں کلاسز کا اجرا نہ ہونا عوامی سماجی اور سیاسی حلقوں کے لیے تشویش کا سبب بن رہا ہے ۔واضح رہے کہ 4جولای 2014 کو بانی پی ٹی ائی اور سابق وزیراعظم عمران خان اور اس وقت کے وزیراعلی پرویز خٹک نے وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ کے ہمراہ رانی تیمرگرہ کے مقام پر مذکورہ میڈیکل کالج کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔صوبائی اور قومی فورمز پر منتخب اراکین اسمبلی کے توجہ دلاؤ نوٹسز جب کہ قومی میڈیا پر مسلسل کوریج کے بعد مذکورہ میڈیکل کالج میں بھرتی اور اسے الات و ساز و سامان کی فراہمی کا عمل مکمل کیا جا چکا ہے۔خیال رہے کہ 2022 میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تیمرگرہ میڈیکل کالج بلڈنگ کی تزین و ارائش اور تعمیر ومرمت پر تقریبا دو ارب 26 کروڑ روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔واضح رہے کہ سابق ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز اور تیمرگرہ میڈیکل کالج کے سابق چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر شوکت علی کو دو ماہ قبل عہدے سے ہٹانے کے بعد تاحال نئے سی ای او کی تقرری عمل میں نہیں لائی جا سکی ۔صوبائی حکومت کی جانب سے مذکورہ میڈیکل کالج میں کلاسز اجرا کے حوالے سے عدم دلچسپی کے بعد امسال بھی کلاسز اغاز کے حوالے سے امیدیں معدوم ہوتی چلی جا رہی ہے۔مشران علاقہ اور عمائدین نے وزیر اعلی خیبر پختون خواہ علی امین خان گنڈاپور اور دیگر ذمہ داران سے مطالبہ کیا ہے کہ تیمرگرہ میڈیکل کالج میں کلاسز اجرا کے حوالے سے فورا نوٹس لیا جائے تاکہ میڈیکل کے شعبے سے وابستہ طلبہ مقامی سطح پر کلاسز لینے کے قابل ہو سکے۔ہم ائی ٹی نے علاقہ نے فوری طور پر بہترین پیکج کے ساتھ پروفیسرز کی تعیناتی کے لیے اقدامات اٹھانے کی بھی اپیل کی ہیں۔