ضم اضلاع میں 100 نئے پرائمری سکولوں کی تعمیر فنڈز کی کمی سے روک دی گئی

Spread the love

تحریر: عرفان اللہ جان

ضم اضلاع میں فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث100پرائمری سکولوں کی تعمیر پر کام روک دیاگیا۔ضم اضلاع میں پہلی بار 6کمروں والے اور6اساتذہ پر مشتمل سکولز کا منصوبہ کٹائی میں پڑگیا۔ خیبر پختونخواہ کے ضم اضلاع میں سابق وزیراعلیٰ محمود خان کے منظور کردہ 100نئے پرائمری سکولوں پر فنڈز کی عدم دستیابی کیوجہ سے کام روک دیاگیاہے۔ پی ٹی آئی کے سابقہ حکومت میں ان سکولوں کیلئے 2030.60ملین روپے مختص کئے گئے تھے جس میں اب تک 688.150ملین روپے خرچ ہوئے ہیں۔ تاہم ان سکولوں میں کچھ سکولوں پر کام شروع کیاگیا تھا اور کام ادھورا چھوڑ دیاگیاہے۔ ذرائع کے مطابق ان سکولو ں کیلئے موجودہ حکومت نے بھی کوئی پیسے ریلیز نہیں کئے ہیں جس کیوجہ سے یہ سکول ٹائم پر مکمل نہیں ہوسکیں گے۔ ان سکولوں کی منظوری 2020میں دی گئی تھی جس پر کام بھی شروع ہواتھا اور 30جون2023مکمل کرنے کا آخری تاریخ تھا۔ تاہم نگران حکومت اور موجودہ حکومت کی جانب سے فنڈز ریلیز نہ کرنے کیوجہ سے ان سکولوں پر کام روک دیاگیاہے۔منصوبے کے مطابق یہ نئے سکولز 6کمروں پر مشتمل ہونگے اور ہر سکول میں 6اساتذہ اور ایک چوکیدار بھرتی ہوگا۔ ضم اضلاع میں پہلی بار6کمروں پر مشتمل پرائمری سکولوں کاآغاز ہواتھا کیونکہ ان علاقوں میں پرانے سکولز 2کمروں پر مشتمل ہیں۔ ان سکولوں میں 12سکول باجوڑ، 16مہمند، 18خیبر، 16کرم، 10شمالی وزیر ستان، 14جنوبی وزیر ستان، 8اورکزئی، 2سب ڈویژن درہ آدم خیل، 2سب ڈویژن حسن خیل،اور 2سکولز سب ڈویژن درہ زندہ کے ہیں۔ ان سکولوں کی تعمیر سے700نئے آسامیاں تخلیق کی جائیگی۔ جس میں ہر سکول میں 7آسامیاں ہونگی جس میں 1ہیڈ ٹیچر گریڈ 15، پانچ پرائمری سکول ٹیچر ز گریڈ 12اور ایک چوکیدار سکیل3کے بھرتی ہونگے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button