
دیر(بیورو رپورٹ) خیبرپختونخوا حکومت کا آن لائن ڈومیسائل سروس اپر دیر میں شہریوں اور ہزاروں طلباء کیلئے سہولت کے بجائے عذاب و درد سر بن چکا ہے۔ مشکل طریقہ کار سے نہ صرف میٹرک پاس طلباو طالبات کو مسائل کا سامنا ہورہا ہے بلکہ ڈومیسائل بنانے والے سٹاف کو انٹرنیٹ کم سپیڈ اور بندش سے بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اس بارے میں ہزاروں طلباء اور عام شہریوں
نے بتایا کہ اس سے قبل ڈومیسائل بنانے کا طریقہ کار انتہائی سہل و آسان اور سادہ ہوا کرتا تھا جس سے لوگوں کو سہولت تھی ۔ لیکن جب سے چیف سیکرٹری نے خیبرپختونخوا حکومت کے ہدایت پر آن لائن ڈومیسائل بنانے کا اعلان کیا ہے تواس سے عوام کو سہولت فراہمی کی بجائے شہریوں , طلباء و طالبات اور والدین کو دھکے کھانے پر مجبور کردیا ہے ۔ طالب علم ذیشان نے بتایا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ آن لائن ڈومسائل فارم کا طریقہ کار اتنا مشکل بنادیا ہے کہ اسے فل کرنا بھی ہر کسی کیلئے آسان نہیں ہوتا اور نہ ہمیں اپنے ضلع میں انٹرنیٹ کی وہ سہولیات اور مقررہ سپیڈ فراہم کیا گیا ہے تاکہ کوئی بھی آسانی سے آن لائن سروس سے فائدہ اٹھا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اپر دیر میں برائے نام کمزور انٹر نیٹ سے ایسا ممکن بھی نہیں ہے۔ ذیشان کا کہناتھا کہ حکومت کو صرف پشاور,مردان یا دیگر شہروں کے ساتھ دور افتادہ علاقوں, اضلاع کا بھی خیال رکھ کر اسی طرح کے آن لائن سروس شروع کرنا چاہئے تاکہ وہ یکساں پورے صوبے کے عوام کیلئے فائدہ مند ثابت ہو , لیکن اس ان لائن ڈومیسائل سروس نے تو ہمارے لئے مشکلات کے پہاڑ کھڑے کردیے ہیں۔
کیونکہ دس روز سے میں خود ٹرائی کرتا رہا تاکہ آن لائن فارم بھر سکوں لیکن بالاخر دس روز بعد کامیاب ہوسکا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ایک ڈومیسائل ہے شناخت ہوتی ہے جس میں ہمارے فارم ب اور والدین کے شناختی کارڈ بھی ساتھ ہوتے ہیں ان سے بڑھ کر اور کیا مستند دستاویز ہوسکتی ہے لیکن بدقسمتی سے اس کے باوجود تصدیق کے نام پر عوام کو بہت تنگ کیا جاتا ہے اور آئے روز مختلف دفاتر کے چکر لگانے کے ساتھ اس مہنگائی میں بے جا پیسوں کا اضافی ضیاع کا بھی سامنا ہوتا ہے۔
دیگر طلباء دانیال سید , طـفر خان سمیت درجنوں طلباء کے مطابق ہمارے سر پر ابھی کالجوں میں داخلے ہونے ہیں اور اوپر سے آن لائن ڈومیسائل سے مشکلات نے سخت پریشان کر رکھا ہے کیونکہ ڈومیسائل کا پہلی بار طریقہ کار انتہائی پیچیدہ کردیا ہے جس سے ہم کئی کئی روز تک خوار ہونا پڑرہا ہے طلبا نے کہا کہ ان لائن فارم اور ایفلائی کئی کئی روز میں نہیں ہورہا ہے اور جن کی خوش قسمتی سے ایفلائی ہو جاتا ہے تو پھر اس کے لئے بائیو میٹرک تصدیق کیلئے نادرا ای سہولت سنٹر پر جانا پڑتا پے پھر اس کی پٹواری , دو سرکاری ملازمین سے تصدیق کرانے کے بعد تحصیلدار اور اے سی کے دفاتر کا چکر لگانا پڑتا ہے۔ یوں محسوس ہورہا ہے کہ صوبائی حکومت ہمیں سہولت نہیں خوار ہونے کیلئے اس آن لائن سروس کا اجراء کردیا ہے جو کہ اچھا اقدام ہے لیکن اس کے لئے پہلے تیز ترین انٹرنیٹ سروس جیسے سہولت تو دیں تاکہ سہولت ,عذاب نہ سکے۔ طلباء نے کہا کہ حکومت عوام کے لئے سہولیات فراہم کرتا ہے لیکن یہاں تو معاملہ الٹاہے آن لائن ڈومیسائل نے ہماری مشکلات میں ہزار گنا اضافہ کردیا ہے ۔ کیونکہ میٹرک رزلٹ آچکے ہیں اگر بروقت ڈومیسائل نہ ملی تو کالجز میں داخلوں سے بھی محروم ہونے کا خطرہ ہے کیونکہ داخلہ کرتے وقت ڈومیسائل ضروری ہے اور اس کے بغیر داخلے کے کاغذات منظور نہیں کئے جاتے ہیں ۔
سید نے کہاکہ نادرا فارم ب , والدین کے شناختی کارڈ سے بڑھ ایک ڈومیسائل کیلئے کونسی تصدیق کی زیادہ ضرورت ہیں ؟ لیکن خیبر پختونخوا حکومت اور چیف سیکرٹری کی جانب موجودہ ڈومیسائل پالیسہ سے ہمیں مشکلات اور پیسوں کا ضیاع بھی ہے ۔ کیونکہ فارم کے بعد نادرا ای سہولت میں لائنوں میں گھنٹوں کھڑے ہونے کے ساتھ بائیو میٹرک کیلئے 150 روپیہ دنیا پڑتا ہے کیا فارم ب اور والدین کے قومی شناختی کارڈ بغیر بائیو میٹرک کے بنائے گئے ؟ اگر نہیں تو پھر بےجا اور دانستہ طور پر ہمیں کیوں تنگ اور خوار کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بعض ای سہولت والے طلباء سے ایک سو پچاس کے بجائے تین سے پانچ سو روپے تک کی شکایت ہورہی ہیں۔ جب ان تمام مراحل سے گذرنے کے بعد
جب ڈی سی افس میں ڈومسائل کوائف جمع اور وصولی کیلئے جاتے ہین تو وہاں ہمارے ساتھ ڈی سی افسز میں موجود سٹاف خوار ہوتے ہیں اور شدید رش اور انٹرنیٹ کنیکٹویٹی کے باعث وہ بچارے بھی رات گئے تک ڈیوٹی پر مجبور ہورہے ہیں ۔
اس بارے میں جب سرکاری سٹاف سے مشکلات کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اپ لوگ سب کچھ دہکھ رہے ہیں آپ لوگوں سے زیادہ مشکلات کا سامنا ہمیں ہورہا ہے لیکن کیا کرے سرکاری ملازمین ہے ڈیوٹی تو دینا پڑتی ہے ۔
ڈومیسائل ڈی سی آفس ذرائع کے مطابق یکم اگست سے اب تک ایک ہزار کے قریب ڈومیسائل فارم ہم فائل کرچکے ہیں کیونکہ انٹرنیٹ بہت کمزور ہے کبھی کام کرتا اور کبھی نہیں اس لئے ہم بھی گذشتہ شب ایک بجے تک عوام کی سہولت کیلئے بیٹھے تھے تاکہ ان کی مشکلات کو حل کرسکے لیکن بعض مسائل کا حل ہمارے بس میں بھی نہیں ہوتا ۔ طلباء اور شہریوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ عوامی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈومیسائل پہلے کی طرح مینول اور سادہ طریقہ سے کیا جائے تاکہ ہم ہمارے بچوں کی تعلیم اس پیچیدہ موجودہ سسٹم سے محروم نہ رہ سکے۔ اور یا اپردیر اور ان جیسے دوسرے پسماندہ اضلاع میں پہلے آن لائن سروس کو کا میاب بنانے کیلئے تیز ترین انٹرنیٹ سروس فراہم کیا جائے۔