
سوات(بیورورپورٹ) رواں سال کے دوران خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ کے280 کے قریب کان کن ملک کے مختلف کوئلے کی کانوں میں حادثات کے دوران جاں بحق ہوئے اور 40 سے زائد عمر بھر کے لئے معذور ہوچکے ہیں ۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ضلع شانگلہ کے 2 اورضلع سوات کے بھی 2 کان کن کوئلہ کی کانوں میں لقمہ اجل بن چکے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق شانگلہ کی تحصیل الپورئی کے علاقے کوزکانا سے تعلق رکھنے والے دو جواں سال کان کن سید نبی ولد روح الامین اور سید ولی ولد احمد گزشتہ روز ہنگو کی تورہ وڑئ کی کوئلے کی کان میں کھدائی کے دوران دھماکے کے نتیجے میں جاں بحق ہوگئے ہیں ۔دونوں شہید ہونے والے کان کنوں کی کی میتیں آبائی علاقے میں پہنچادی گئی ہیں ۔اسی طرح کوئٹہ کی شہ رگ کی کوئلے کان میں کھدائی کےد وران ایک کان کن عزیز اللہ سکنہ شالپین (خوازہ خیلہ) سوات بھاری پتھرگرنے سے جاں بحق ہوگیا ہے ۔ متوفی کی لاش آبائی علاقے میں پہنچادی گئی ہے ۔علاوہ ازیں صوبہ سند ھ کے علاقے کندھ کوٹ کی کوئلہ کان میں بھی ایک کان کن عیسیٰ خان ولد طالب جان سکنہ کبل سوات بھی حادثے میں جاں بحق ہوگیا ہے ۔ سینئر نائب صدرپاکستان سنٹرل مائنزلیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا علی باش خان نے بتایا کہ رواں سال کے دوران ملک کی مختلف کوئلے کی کانوں میں صرف ضلع شانگلہ کے 280 کے قریب کان کن شہید ہوچکے ہیں جبکہ30 سے 40 تک عمر بھر کے لئے معذورہوگئے ہیں ۔ ان کاکہناتھا کہ شانگلہ ضلع کی9 لاکھ کی آبادی میں سے 3 لاکھ سے زائد افرادکوئلے کی کانوں میں محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہیں اور ان افراد کی عمریں16 سال سے 45 سال تک ہیں ۔ علی باش خان کے مطابق اس میں کوئی شک نہیں کہ کوئلے کی کانوں میں اجرت زیادہ ملتی ہے لیکن بدقسمتی سے زیادہ تر کانیں غیر قانونی ہیں اور ٹھیکداری نظام کی وجہ سے کان کنون کی کی سیفٹی کا کوی انتظام موجود نہیں جس کی وجہ سے آئے روز حادثات رونما ہوتے ہیں اور کان کانوں کے جنازے علاقے میں آتے ہیں ۔ ان کاکہناتھا کہ اگر حکومت باہر ممالک کی طرح کوئلے کی کانوں کے لئے مربوط قانون سازی کرے تو اس سے اموات کی شرح میں کمی ہوسکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔