
ملاکنڈ سے مدثر طاہریوسفزئی کی ڈسٹرکٹ ڈائری
انتخابات قریب آتے ہی ضلع مالاکنڈ میں جوڑ توڑ عروج پر پہنچ چکا ہے ایک قومی اور دو صوبائی نشستوں کی جیت کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کے مابین کانٹے دارمقابلہ متوقع ہے تاہم این اے 9کی نشست پر اصل مقابلہ پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق ڈسٹرکٹ ناظم سید احمد علی شاہ اورپی ٹی آئی کے سابق ایم این اے جنیداکبر کے درمیان ہوگا یہ مقابلہ انتہائی ٹھپ ہوگا دونوں پارٹیوں کی جانب سے سرگرمیاں مزید تیز کردی گئی ہے جیت کے اس دوڑ میں جماعت اسلامی کے مولاناجمال الدین بھی شامل ہے مولاناجمال الدین نہ صرف جماعت اسلامی بلکہ مذہبی حلقوں کا ووٹ بھی حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتاہے جماعت اسلامی کا منظم ووٹ بینک ہونے کے سبب ان کے ووٹ بیلنس میں مزید اضافے کاامکان ہے دوسری جانب جمیعت علماء اسلام نے مفتی کفایت اللہ کو بھجی ٹکٹ جاری کیاہے مگر جے یوآئی کے اندر بھی گروپ بندیاں ہیں جو مفتی کفایت اللہ کے گلے پڑسکتا ہے مسلم لیگ (ن)کے ضلعی صدرسجاداحمد بھی قومی اسمبلی کے امیدوار ہے مگر مالاکنڈ میں مسلم لیگ کی کمزور ترین پوزیشن کے باعث ان کے لئے الیکشن جیتنا خواب کے سوا کچھ نہیں سجاد احمد کی جانب سے فینافلیکس اور جھنڈے بڑی تعداد میں لگوائے گئے ہیں مگر ان کی انتخابی سرگرمیاں فینا فلیکس اور جھنڈیوں کی حد تک ہے پچھلے انتخابات میں (ن) لیگ نے انتہائی کم ووٹ لئے تھے اب کی بار وہ عوامی توجہ حاصل نہ کرسکے۔عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوارقومی اسمبلی اعجازعلی خان نے عین وقت پرصوبائی قیادت کے ساتھ ناراضگی پیدا ہونے پراپنے کاغذات واپس لئے جس پر پارٹی کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیاجس کے منفی اثرات صوبائی امیدواروں پر بھی مرتب ہوسکتے ہیں اور انہیں کمزورکرنے میں اس اقدام کا کلیدی کردارہوگابعداذاں اعجازعلی خان صوبائی قیادت کے روبرو پیش ہوئے اورشوکاذنوٹس کاجواب دیا انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں پیدا ئشی نیشنلسٹ اور ولی باغ کا سپاہی ہوں ایمل ولی خان میرا قائدہے میرا جینا مر نااے این پی کے ساتھ ہے پارٹی چھوڑنے کا تصور بھی نہیں کرسکتاپارٹی کے ضلعی سیکرٹریٹ بٹ خیلہ میں پر ہجوم پریس کانفر نس سے خطاب کرتے ہو ئے انھوں نے کہا کہ صوبائی قیادت کی جانب سے ملنے والے شوکاز کا نوٹس دے دیا ہے ملاکنڈ کی دونوں صوبائی نشستیں پی کے23ملاکنڈ ون اورپی کے24ملاکنڈ ٹو کے پارٹی نامزد امیدوار اظہار خان اور ارشاد خان مہمند کی انتخابی مہم بھر پور طریقے سے چلائیں گے اور دونوں حلقے جیت کر ولی باغ کو تحفے میں دیں گے جبکہ این اے9ملاکنڈ کی واحد قومی نشست پر کسی پارٹی کے امیدوار کی حمایت کا فیصلہ صوبائی قیادت کی ہدایت پرکیا جائے گا۔ اسی طرح پی کے 23مالاکنڈ میں بھی حالات ایک جیسے ہیں صوبائی نشست کیلئے اصل معرکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے انجنیئرہمایون خان اور پی ٹی آئی کے شکیل احمد خان کے درمیان ہوگا جیالوں اور جنون کے ووٹ میں اضافہ دیکھنے میں آرہاہے مقابلہ انتہائی سخت ہوگا کون جیتے گا یہ کہنا قبل اذوقت ہوگا جماعت اسلامی کے شہاب حسین ماضی میں تحصیل ناظم رہاہے اچھی شہرت کے حامل شخصیت ہے وہ پارٹی کے ضلعی امیرہے اس بار شہاب حسین کے ووٹ میں اضافہ ہوگا وہ بھی جیت کے دوڑ میں شامل ہیں اسی طرح عوامی نیشنل پارٹی نے اظہار اللہ خان کو بھی ٹکٹ جاری کیاہے اس الیکشن میں اے این پی کے اندرونی اختلافات کی وجہ سے ان کے ووٹ بیلنس متاثر ہوسکتے ہیں جے یوآئی نے مولانا عمران ہلالی کو ٹکٹ دیاہے وہ مذہبی حلقوں کا ووٹ حاصل کرسکتا ہے اور مدارس کے علماء کرام اور طلباء ان کو ووٹ دینگے عمران ہلالی کے ووٹ تینوں نشستوں کے امیدواروں میں سب سے ذیادہ ہونگے۔ پی ٹی آئی پارلمنٹیرین کے اکرام اللہ خان ماضی میں پی ٹی آئی کے بانی شخصیت رہے انہوں نے بغیر کسی سرکاری عہدہ کے عوام اور علاقے کی بھرپورخدمت کی ہے لوگ ان کی بہت قدر کرتے ہیں اوران کی اقدامات سے مطمئن ہیں اس الیکشن میں وہ معجزاتی طور پر حیران کن نتائج دے سکتے ہیں۔مسلم لیگ (ن) نے ایک ماہ قبل پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق وفاقی وزیر لعل محمد خان کے بیٹے کو شامل کیا اور انہیں ٹکٹ کا تحفہ بھی دیا اس الیکشن میں وہ اپنے والد کے ووٹروں کو اپنی جانب متوجہ کرسکتے ہیں ان کے ووٹ قومی اسمبلی کے امیدوارسجاد احمد سے ذیادہ ہونگے۔PK-24مالاکنڈ میں حالات کچھ بدل نظر آرہے ہیں پیپلزپارٹی کے صوبائی صدرجو تین دفعہ یہ نشست جیت چکاہے مگر پچھلے الیکشن میں انہیں پی ٹی آئی کے پیر مصورکے ہاتھوں شکست ہوئی اب کی بار ان کا مقابلہ انتہائی آسان ہوگا کیونکہ پیر مصورکے مقابلے میں پی ٹی آئی کے اہم وارب پتی شخصیت محمد بلال خان بھی میدان میں نکل چکاہے انہوں نے تحصیل درگئی میں پارٹی کیلئے بہت کچھ کیاہے اور پیرمصورغازی کے برابر ان کے کارکن ہیں اس بار ووٹ تقسیم ہونگے جس کا سارا فائدہ سید محمد علی شاہ باچا کو ملنے کا پکاامکان ہے دوسری جانب اے این پی کے ارشاد مہمند بھی جیت کے دوڑ میں شامل ہیں اے این پی میں ان کا کردار انتہائی متحرک ہے اور پورے تحصیل میں مقبول رہنما ہے اس الیکشن میں وہ بھی حیران کن نتیجہ دینے کی صلاحیت رکھتا ہے جماعت اسلامی کے رضوان اللہ ماضی ضلعی ذکواۃ چیئرمین رہاہے انہوں نے اپنے دور میں ایمانداری کے ساتھ ذکواۃ کے نظام کو چلایاتھا اور عوام میں مقبول ہے جبکہ جماعت اسلامی اس حلقے میں کافی منظم ووٹ بینک رکھنے کے حوالے سے شہرت رکھتی ہے مسلم لیگ کے امیدوارایصال خان نے ماضی کے الیکشن میں بھی کافی ووٹ لئے تھے مگر اس دفعہ صورتحال ان کے لئے مشکل ثابت ہوسکتے ہیں انہیں خوب محنت کرنا ہوگامالاکنڈ کے تینوں نشست کون جیتے گا یہ کہنا قبل اذوقت ہوگا تاہم تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے خوب جدوجہدکاسلسلہ جاری ہے