
لاہور۔2اکتوبر (اے پی پی):پاکستانی اور چینی زرعی سائنس دانوں نے پاکستان کی پہلی ہائبرڈ کپاس کے بیج کی کامیاب آزمائشی کاشت مکمل کر لی ہے، جس کی تجارتی سطح پر کاشت 2029 میں متوقع ہے۔گارڈ ایگریکلچرل ریسرچ اینڈ سروسز لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور پاکستان ہائی ٹیک ہائبرڈ سیڈ ایسوسی ایشن (پی ایچ ایچ ایس اے) کے چیئرمین شہزاد علی ملک نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ اس کا انحصار موجودہ بیج کی منظوری کے نظام پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بیج کی منظوری کے لئے فاسٹ ٹریک نظام کی اجازت دی گئی تو آزمائشیں 2028 تک مکمل ہو سکتی ہیں بصورت دیگر یہ عمل طویل ہو سکتا ہے۔اس وقت ہائبرڈ کپاس کے تجربات اپر سندھ، لوئر سندھ اور جنوبی پنجاب میں125 ایکڑ رقبے پر جاری ہیں۔شہزاد علی ملک نے وضاحت کی کہ ہائبرڈ کپاس پہلی نسل (ایف۔ون) میں دو والدین کے بہترین اوصاف کو یکجا کرتی ہے،
جس کے نتیجے میں زیادہ پیداوار اور موسمی دبائو کے خلاف بہتر مزاحمت حاصل ہوتی ہے کیونکہ اس میں 100 فیصد خالص اور یکساں بیج استعمال کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہائبرڈ کپاس پاکستان میں کپاس کے ریشے کی پیداوار اور طلب کے درمیان بڑھتے ہوئے فرق کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جو گزشتہ دو دہائیوں سے ایک بڑا چیلنج ہے۔ کاشتکاروں کے لئے خالص بیج کی دستیابی ایک گیم چینجر ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہائبرڈ کپاس کے ابتدائی تجربات 2007 میں کئے گئے تھے لیکن بدلتے موسمی حالات خاص طور پر بڑھتے درجہ حرارت اور غیر یقینی موسم کے باعث یہ پیش رفت رک گئی تھی۔
موجودہ تجربات 18 سال بعد دوبارہ شروع کیے گئے ہیں۔بائیوٹیکنالوجی ماہرین اور زرعی ماہرین معیشت نے ملک میں ہائبرڈ کپاس کی ترقی کو کپاس کی معیشت کے لیے سنگ میل قرار دیا ہے۔پاکستانی زرعی ماہر اور سابق وفاقی وزیر برائے فوڈ سکیورٹی و ریسرچ ڈاکٹر کوثر عبداللہ ملک نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ یہ پیش رفت پاکستانی زراعت کے لئے خوش آئند ہے اور کپاس کی پیداوار کو دوگنا کرنے میں مدد دے گی جو حالیہ برسوں میں ماحولیاتی تبدیلی اور دیگر عوامل کی وجہ سے شدید کمی کا شکار رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہائبرڈ کپاس کی تیاری سے کاشتکاروں اور ٹیکسٹائل کے شعبے کو فائدہ ہوگا۔فارمرز ایسوسی ایٹس پاکستان کے ڈائریکٹر اور زرعی ماہر معیشت عباد الرحمن خان نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ زیادہ پیداوار دینے والی کپاس کی اقسام زراعت کو دوبارہ ایک منافع بخش پیشہ بنا دیں گی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ پتہ مروڑ وائرس اور ماحولیاتی تبدیلیوں نے ماضی میں ہائبرڈ کپاس کی تیاری کی کوششوں کو متاثر کیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس بار محققین نے ان چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے تجربات کی منصوبہ بندی کی ہے۔انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ کپاس کی نئی اقسام فائبر کے معیار اور بیج کی کارکردگی کے لحاظ سے خصوصیات کی حامل ہوں گی جس سے پاکستان خوراک اور فائبر دونوں شعبوں میں خود کفیل ہوگا۔