اسلام آباد۔15دسمبر (اے پی پی):ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے ملک بھر میں تدریس، تحقیق اور انتظامی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی کوششوں کے تحت کم ترقی یافتہ علاقوں میں واقع 50 سے زائد جامعات اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کو ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی اور جدید آئی ٹی سہولیات فراہم کر دی ہیں۔ویلتھ پاکستان کے پاس دستیاب دستاویزات کے مطابق، یہ اقدام پاکستان ایجوکیشن اینڈ ریسرچ نیٹ ورک (پیرن) کے تحت نافذ کیا جا رہا ہے جس کے ذریعے دور دراز اور پسماندہ علاقوں کی جامعات کو تیز رفتار انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی اور معاون ڈیجیٹل خدمات فراہم کی جا رہی ہیں۔
اس منصوبے کا مقصد جغرافیائی محلِ وقوع سے قطع نظر طلبہ اور اساتذہ کو معیاری اعلیٰ تعلیم تک مساوی رسائی یقینی بنانا ہے۔پیرن کنیکٹیویٹی منصوبے کے تحت خیبرپختونخوا، بلوچستان، سندھ اور دیگر علاقوں کے متعدد شہروں اور اضلاع کو شامل کیا گیا ہے، جن میں خیرپور، ڈیرہ غازی خان، بنوں، تربت، میرپور، خضدار، ژوب، گوادر، شکارپور، چترال، سوات، اپر دیر، شانگلہ، بونیر، بٹگرام، مستونگ، ڈیرہ مراد جمالی، واڈھ، لیہ، ہنگو، پنجگور، لورالائی، مسلم باغ، گھوٹکی، خاران، صوابی، ڈیرہ اسماعیل خان اور کندھ کوٹ شامل ہیں۔پیرن کور نیٹ ورک کی توسیع کے تحت ایچ ای سی نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے دور افتادہ علاقوں تک تقریباً 1,100 کلومیٹر طویل لانگ ہال آپٹیکل فائبر نیٹ ورک بچھایا ہے۔
اس توسیع سے ان علاقوں کی جامعات کو وہی معیار اور نوعیت کی ڈیجیٹل خدمات میسر آ رہی ہیں جو ملک کے ترقی یافتہ حصوں میں موجود اداروں کو حاصل ہیں۔یہ آپٹیکل فائبر نیٹ ورک لسبیلہ، واڈھ، خضدار، مستونگ، لورالائی، زیارت، ژوب، تربت، گوادر اور ڈیرہ اسماعیل خان سے گزرتا ہے، جس سے قومی سطح پر تعلیمی اور تحقیقی رابطہ کاری کو نمایاں طور پر تقویت ملی ہے۔ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی کے ساتھ ساتھ ایچ ای سی نے اسمارٹ یونیورسٹی منصوبہ بھی شروع کیا ہے، جس کے تحت کم ترقی یافتہ علاقوں کی جامعات میں کیمپس سطح پر وائی فائی سہولت اور جدید حفاظتی نظام، بشمول نگرانی کے آلات، نصب کیے جا رہے ہیں۔
یہ منصوبہ لسبیلہ، خضدار، اوکاڑہ، صوابی، نواب شاہ، ٹیکسلا، سیالکوٹ، جامشورو، بنوں، ڈیرہ غازی خان، میرپور، خیرپور، ٹنڈوجام، نارووال، شکارپور، گمبٹ، مانسہرہ، سکھر، بہاولپور، گلگت، کرک، کوہاٹ، مری، ساہیوال اور ہری پور کے کیمپسز میں نافذ کیا جا رہا ہے۔ایچ ای سی نے دور دراز علاقوں میں واقع 30 سے زائد جامعات اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں اسمارٹ کلاس رومز بھی متعارف کرائے ہیں، جن میں تربت، خاران، مسلم باغ، لسبیلہ، تھر، کندھ کوٹ، گھوٹکی، عمرکوٹ، ہنگو، چترال اور ہنزہ شامل ہیں۔ یہ کلاس رومز جدید تکنیکی آلات سے لیس ہیں تاکہ کیمپس میں موجود اور فاصلاتی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ دونوں کو سہولت فراہم کی جا سکے۔
آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (ایس سی او) نیٹ ورک کے ذریعے کنیکٹیویٹی کو مضبوط بنایا گیا ہے، جس کے نتیجے میں گلگت، اسکردو، کوٹلی، راولا کوٹ، باغ، ہنزہ اور مظفرآباد کی جامعات قومی تعلیمی و تحقیقی نیٹ ورک سے منسلک رہیں گی۔تعلیمی تعاون کے فروغ کے لیے ایچ ای سی نے کم ترقی یافتہ علاقوں میں واقع 45 سے زائد اعلیٰ تعلیمی اداروں کو ویڈیو کانفرنسنگ سہولیات بھی فراہم کی ہیں، جن کے ذریعے آن لائن تدریس، تحقیقی اشتراک، انتظامی رابطہ کاری اور قومی و بین الاقوامی علمی فورمز میں شرکت ممکن ہو رہی ہے۔
دریں اثنا، مالی سال 26-2025 کے لیے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں ایچ ای سی کے 44 منصوبے شامل ہیں جن کے لیے مجموعی طور پر 77.8 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ان منصوبوں میں دور دراز اور کم ترقی یافتہ اضلاع میں کیمپسز، تدریسی بلاکس، ہاسٹلز اور لیبارٹریز کی تعمیر اور اپ گریڈیشن کو ترجیح دی گئی ہے۔