
سوات(بیوروروپورٹ)سوات کے علاقے بٹوڑہ میں نامعلوم افراد نے مسیحی کمیونٹی کے لئے مختص قبرستان میں تین قبروں کو مسمار کردیاہے ۔ جس کے خلاف مسیحی کمینوٹی نے ڈپٹی کمشنر سوات کے دفتر کے سامنے جمع ہوکر احتجاجی مظاہرہ کیا اور قبرستان کے تحفظ کو یقینی بنانے سمیت مالکانہ حقوق دینے کا مطالبہ کیا ۔ مسیحی برداری کے مشران نے ڈپٹی کمشنر سوات ڈاکٹر قاسم علی خان سے ملاقات کی۔ڈپٹی کمشنر سوات نے مسیحی برادری کومکمل تعاون اور جلداز جلد زمین کاپندوبست کرنے کا وعدہ کیا ۔ مسیحی برادری نے شکیل صادق کی سربراہی میں جمعرات کے روزگل کدہ میں سڑکوں پر نکل آئے اورڈپٹی کمشنر سوات کے آفس کے سامنے احتجاج کیا۔ مظاہرین نے پلے کارڈزاٹھارکھے تھے۔ جن پرمسیحی برداری کو حقوق دینے اورقبرستان کا تحفظ یقینی بنانے کامطالبہ کیا ۔ مسیحی برداری کے رہنما شکیل صادق نے بتایا کہ انہوں نے پہلے تھانہ سیدوشریف میں جاکر رپورٹ درج کرائی اور اس کے بعد اسسٹنٹ کمشنر بابوزئی کے دفتر گئے۔ جہاں سے ہم ڈپٹی کمشنر سوات ڈاکٹر قاسم علی خان سے ملاقات کی اوران کو قبرتسان کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی ۔ شکیل صادق نے بتایا کہ مسیحی برادری کے لئے تھانہ سیدوشریف کی حدودمیں واقع علاقے بٹوڑہ میں چار کنال اورپانچ مرلے کی زمین مختص کی گئ اورجون ٢٠٢٢ میں ہمیں یہ اراضی قبرستان کے لئے دی گئی۔ان کاکہناتھا کہ اس وقت قبرستان میں ہماری برادری کے پانچ افراد مدفون ہیں اور بدقسمتی سے نامعلوم شرپسندوں نے ہماری دو مردوں اور ایک خاتون کی قبرمسمارکرکے اس کی بے حرمتی کی ہے ۔ جس کی وجہ سے مسیحی کمینوٹی میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے ۔ شکیل صادق انے انکشاف کیا کہ ابھی تک حکومت کی جانب سے اراضی مالکان کو رقم بھی نہیں دی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مالکان کی جانب سے بھی ہمیں تدفین کے حوالے سے مشکلات کاسامنا ہے ۔ ڈپٹی کمشنر قاسم علی خان نے مسیحی برادری کو یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کی مسمار ہونے والی قبروں کو دوبارہ تعمیرکیا جائے گا اور جو لوگ اس اقدام میں ملوث ہیں، ان کو گرفتارکرکے ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔ دوسری جانب مسیحی برادری کی مدعیت میں پولیس اسٹیشن سیدوشریف میں دفعہ297پی پی سی کے تحت نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے ملزمان کی تلاش شروع کردی گئی ہے ۔ شکیل صادق نے بتایا کہ اگر ہمارے مطالبات کو تسلیم نہ کیا گیا تو اگلے مرحلے میں وہ شدید احتجاج کرنےپر مجبور ہوں گے ۔