ایک نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ روزانہ نمک کی مقدار کو ایک چائے کے چمچ تک کم کرنا بلڈ پریشر کی دوا کی طرح کارآمد ثابت ہو سکتا ہے۔
نیش وِل، ٹینیسی، امریکہ میں وینڈربلٹ یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کے محققین نے سینکڑوں مریضوں پر زیادہ اور کم نمک والی غذا کے اثرات کا مطالعہ کیا۔
ان میں سے کچھ لوگ ہائی بلڈ پریشر کا شکار تھے جب کہ جو لوگ روزانہ کسی مخصوص کمپنی کا سوپ نہیں پیتے تھے ان کے بلڈ پریشر میں ایک ہفتے کے اندر چھ فیصد کمی دیکھی گئی۔ بلڈ پریشر میں یہ کمی تھیازائڈ ڈائیوریٹک ہائیڈروکلوروتھیازائڈ (بلڈ پریشر کی ایک مشہور دوا) کے اثر کے مطابق تھی۔ نمک ہمارے جسم میں پانی کی مقدار بڑھاتا ہے، یعنی نمک کی مقدار کم کرنے سے پانی کی مقدار بھی کم ہوجاتی ہے اور اس کے نتیجے میں خون کی شریانوں پر دباؤ کم ہوجاتا ہے، جو بلڈ پریشر میں کمی کا باعث بنتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر دنیا کی سب سے عام دائمی بیماری ہے، جو 1.3 بلین سے زیادہ لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔ یہ حالت دل، دماغ اور گردے کی بیماری کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔