وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق و ترقی نسواں مشعال حسین ملک نے واضح کیا ہے کہ ہندوستان میں اقلیتیں آر ایس ایس کے زیر اثر نریندر مودی کی حکومت میں اپنی زندگی کی حفاظت اور مذہب کے حوالے سے مسلسل خوف میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
مشعال نے کہا کہ بالادست ہندوتوا حکومت ریاستی پالیسی کے طور پر اقلیتوں کی نسل کشی اور ان کے مذہبی مقامات مسمار کرنے اور ان کی بے حرمتی کا ارتکاب کر رہی ہے۔
وہ فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل اور کشمیر میڈیا سروس کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار ’’بھارت میں اقلیتوں پر جبر اور کشمیر میں مظالم‘‘ سے خطاب کررہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی بدنام زمانہ حکومت نے گزشتہ سات دہائیوں سے دہشت گردی کی انتہا جاری رکھے ہوئے ہے۔ تاہم 2014 کے بعد سے اس میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی حکومت نےاکثریت پسندی یعنی ہندو راشٹرا کے سیاست کے سہارے اقلیتوں کے ساتھ غیر انسانی امتیازی سلوک روا رکھا ہے۔
مشعال ملک نے کہا کہ جب سے مودی حکومت اقتدار میں آئی ہے آر ایس ایس کے انتہا پسندوں کے ذریعہ مساجد، گرجا گھروں اور مندروں پر حملوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔
وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق و ترقی نسواں نے کہا کہ فاشسٹ بھارتی حکومت امتیازی قوانین اور میڈیا پروپیگنڈا مہم کی مدد سے اقلیتوں کو کم تر انسان ظاہر کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے ۔ انہوں نے بھارت کا موازنہ ماضی کے اکثریت پسند حکومتوں سے کی جو تاریخ کی بدترین نسل کشی کی مرتکب ہوئی۔
مشعال ملک نے کہا کہ ہندوتوا نظریات اقلیتوں کی شناخت ، تاریخ ، خصوصاً عبادت گاہوں کو ختم کرنے پر تلے ہوئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بابری مسجد کو شہید کرنے کے لیے استعمال کیے جانے والے حربے اور طریقے ہندوتوا شرپسندوں کے لیے ایک ترجیحی ماڈل بن چکی ہیں۔ ان حربوں اور طریقوں کو دوسری مساجد کو نشانہ بنانے کے لیے بار بار استعمال کیا گیا۔
مشعال ملک نے انکشاف کیا کہ 2021 میں، بھارت میں مسلمانوں، عیسائیوں اور سکھوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم کے کل 294 واقعات رپورٹ ہوئے۔ بھارت بھر میں درجنوں تاریخی مساجد ہندو شرپسندوں کے حملوں کی زد میں آئیں۔ 1600 سے زائد مساجد کے خلاف میڈیا میں مہم چلائی جا رہی ہے جبکہ منی پور میں سینکڑوں گرجا گھروں کو نذر آتش کیاگیا۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی نے کہا کہ اقلیتوں کے خلاف ہندووں کو متحرک کرنے کیلئے آر ایس ایس اقلیتوں کے خلاف نفرت پھیلانے کا حربہ استعمال کر رہی ہے۔ تاکہ ہندو بالادستی کا قیام عمل میں لایا جا سکے۔ مسلم اور عیسائی آبادی کو بد نام کرنا بھارت کا سیاسی ایجنڈا ہے۔
مشعال نے کہا کہ بھارت میں عیسائیوں کے خلاف ہر سال مذہبی اور سیاسی بنیاد پر 100 کے قریب تشدد کے واقعات پیش آتے ہیں۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق و ترقی نسواں نے ظاہر کیا کہ بھارتی حکومت 24,496 مذہبی مقامات کو جبری طور پر اپنے کنٹرول میں لے چکی ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہندوستانی عدلیہ اقلیتوں کی نسل کشی اور تشدد کے مرتکب افراد کو ریلیف دے کر ان کے جرم میں برابر کی شریک ہے۔
مشعال ملک نے کہا کہ سکھوں کو ہندوستان میں مذہبی امتیاز، ظلم و ستم، مقدس مقامات کی بے حرمتی اور قتل عام کا سامنا ہے۔
مشعال نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستانی بدنام زمانہ دہشت گرد نیٹ ورک براعظموں تک پھیل گئی۔ اس بات کا پتہ کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل اور امریکہ میں ایک اور سکھ رہنما کے قتل کی ناکام سازش سے لگایا جا سکتا ہے۔
معاون خصوصی نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری ہندوستان سے مطالبہ کرے کہ وہ "شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے” کا فریق ہونے کے ناطے انسانی حقوق کے اپنے وعدوں کو برقرار رکھے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ اپنی ذمہ داریاں پورے کرتے ہوئے ہندوستانی حکومت کو اقوام متحدہ کے اعلانات کا احترام اور بھارت میں اقلیتوں کے قومی ، نسلی، ثقافتی، مذہبی اور لسانی تشخص کے تحفظ پر عملدرآمد یقینی بنانے پر مجبور کرے۔
مشعال ملک نے خبردار کیا کہ بھارتی ریاست عالمی امن کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ عالمی طاقتیں دہشت گرد بھارتی ریاست کے خلاف سخت اقدامات کریں تاکہ نہ صرف اقلیتوں کو بھارتی ریاستی دہشت گردی سے بچایا جا سکے بلکہ تنازعہ کشمیر کے مستقل حل کو یقینی بنایا جا سکے۔