کرم دین
امام دین اپنے پڑوسی کریم دین کو سمجھا رہے تھے کہ انسان کو چائیے عبادت کریں، دوسروں کی مدد کریں، خیر خیرات کریں۔تم کیا روز روز محلے میں لوگوں کی مدد کرتے رہتے ہو،ریاکاری اچھی چیز نہیں۔۔۔۔۔کچھ اپنے بیٹے کو بھی سمجھاو سارا دن فارغ گھومتا رہتا ہے۔اچھا بننے کا دیکھاوہ کرنے کی کیا ضرورت ہے کرمو۔۔۔۔۔
کرم دین اور امام دین جیسے ہی حجرے میں داخل ہوئے، تو امام دین کا لڑکا نماز پڑھتے موبائل سے سیلفی لے رہا تھا۔۔۔
پریشانی
تارڑ صاحب پاکستان میں الیکشن قریب آریے ہیں۔سیاہی لیڈر حسب معمول عوام کو شیشے میں اتار رہے ہیں،جگہ جگہ جلسے جلوس ہیں تقاریر اور اشعار سنائے جانے رہے ہیں۔۔۔۔
ہاں یار سیاست میں بھی ادب آرہا ہے مگر دعا کرو کہ ادب میں سیاست نا آ جائے۔۔۔
حقیقت
کتا زور زور سے بھونکنے لگا۔قریبی کتوں کا غول جمع ہو گیا۔۔۔ارے بھائی کیوں روتے ہو؟
کتا بولا آج ایک ظالم کتا میرے سامنے گزرا اس لئے۔
اس میں رونے کی کیا بات ہے۔۔۔۔
اس لئے کہ پہلے انسان ہمدرد تھے،مددگار تھے اور پرخلوص تھے مگر آج ہر انسان ایک دوسرے کو کاٹ رہا ہے کبھی زبان سے تو کبھی چھری چاقو سے۔۔۔
کتوں کا سارا مجمع بلند آواز میں رونے لگا۔۔۔
کاٹنے والا سامنے سے گزر گیا۔۔۔۔
دوستی
افسانچہ
افسانچہ
ویرے بلبیر سنگھ یہ عورتوں کی چھاتیوں کو کیوں کاٹ رہے ہو۔۔۔۔
میں نے ٹرین میں عورتوں کی چھاتیوں اور سروں کا انبار لگا دیا ہے ۔۔۔
اچھا تو یہ پاکستان کے لئے عید کا تحفہ ہے۔۔۔۔
27 رمضان 1947
المیہ
پڑوس میں شور سنائی دیا ۔۔۔۔
کیا ہوا رحیم داد کیوں اپنی بیٹی کو مار رہے ہو ۔۔۔
اپنے کام سے کام رکھو طارق خان ۔۔۔
پاس لڑکی کی ماں بولی یہ لڑکی کل سیاسی پارٹی میں ڈوپٹہ اتار کے لڑکوں کیساتھ ناچ رہی تھی اور کسی نے اسکی ویڈیو اسکے باپ کو سینڈ کی ہے۔۔۔۔
طارق خان کو لگا کہ اس نے بڑی بھول کر دی۔۔۔
خوشی
سیلم صاحب کو بہترین شاعر کا ایوارڈ ملا تھا،اس خوشی میں سب دوستوں کو دعوت دی۔شہر کے نامور ادیب،شاعر،لکھاری،صحافی شام کو دعوت پر آئے اور حسب معمول کھانا لگ گیا۔اسی دوران بجلی والے آئے اور میٹر اتار کر لے گئے۔
حق
ساری زندگی اس بیچارے نے پیٹ کاٹ کاٹ کے اپنے اولاد کی اچھی پرورش کی۔ہاں بھائی میں خود گواہ ہوں کرمو نے اپنے بیٹوں کو پڑھایا لکھایا اور بام عروج تک پہنچایا۔نا کبھی اپنے لئے نئے کپڑے خریدے نا نئے جوتے ساری زندگی اپنی اولاد کی فکر کرتا رہا۔۔۔
آہ افسوس آج کرمو کے جنازے میں اسکے اپنے بیٹے موجود نہیں۔
تاریخ پے تاریخ
سنا ہے اسلم اور شیدے نے قتل کیا ہے، اور دونوں جیل میں بند ہے۔۔۔ہاں رحیم داد بڑے ہی بدبخت ٹہرے اب انکو عمر قید کی سزا ہو گی ۔چلو ان دونوں کی ہدایت کی دعا کریں۔
بس کیا کہہ سکتے ہے بدبخت تو وہ ہے جو کئی سالوں سے بےگناہ جیلوں میں سڑ رہے ہیں، اور عدالت انکا فیصلہ نہیں سناتی ، روز تاریخ پے تاریخ۔آو یار ان بےگناہ بدبختوں کے لئے دعا مانگیں۔۔۔۔۔
لاپرواہی
رمیش بھیا میں خود کو بڑا تیس مار سمجھتا تھا اور شروع شروع دفتر میں بڑے ٹھاٹ باٹ سے آتا تھا ۔روز کسی نا کسی کی بےعزتی دفتر میں ہوتی تھی۔۔مگر جس دن بلاوجہ میری بےعزتی پورے سٹاف کے سامنے ہوئی ، تب مجھے دوسروں کی بےبسی کا پتہ چلا۔۔۔
جس تن لاگے اس تن جانے۔۔
انجینئر
اجے بابو میں ہمیشہ خود کو ہر معاملے میں ٹھیک سمجھتا تھا۔عام ورکر کی بات کی ذرا پروا نہیں کرتا تھا۔ایک دن ٹھیکیدار نے مجھ سے کہا کہ سمینٹ کم ہے مگر میں نے اس کو ڈانٹ دیا کہ سول انجینر تم ہو یا میں؟
پھر ایک دن میں بلڈنگ کا معائنہ کر رہا تھا کہ چھت گر گئی اور میں بال بال بچ گیا اس دن میری آنکھ کھول گئی اور میں سمجھ گیا۔۔۔
کہ کبھی کبھی دوسروں کے نقطہ نظر سے سوچنا چائیے اور خود کو اسکی جگہ رکھ کر سوچنا چاہیے۔۔
سوچ
یہ شربت اور مٹھائی کیوں بٹ رہی ہے منشی جی؟
سرکار دیوان صاحب کے بیٹے وجے پرتاب کی نوکری انگریج سرکار نے پکی کر دی ہے آج ہی تار ملا ہے۔یہ سن کر میں نے کہا اور جن نوجوانوں کی نوکری پکی نہیں ہوئی وہ کیا کریں گے؟
اب اس کا جواب کسی کے پاس نہیں تھا۔
چھپ
لگتا ہے زکوۃ کا مہینہ آ گیا ہے بابو جی۔
تمھیں کیسے پتہ چلا دیپک لال کہ زکوۃ کا مہینہ ہے؟ وہ اس لئے بابو جی کہ تم دفتر کے غریب ملازمین کے تنخواہوں سے آدھی رقم کاٹ کر اپنے خزانے میں جمع کر رہے ہو، تو مجھے اندازہ ہوا کہ زکوۃ کی کٹوتی غریبوں کے چمڑے سے نکال رہے ہو اور پھر اسی زکوۃ کو اعلی افسران کے بونس کاتے میں ڈالا جائے گا۔۔۔
دیپک لال کی بات سن کر کلرک سرفراز ہکا بکا رہ گیا۔
ماشاءاللہ بڑی پیاری بچی ہے، بھئی رضیہ ہماری طرف سے بات پکی سمجھیں۔۔۔
جناب اسلم صاحب آپکے برخوردار کیا کام کرتے ہیں؟ محترم میرا بیٹا ادیب ہے اور ادب کی خدمت کر رہا ہے۔۔۔۔
یہ سن کر فراز احمد نے کہا ہماری طرف سے بات ختم سمجھیں۔۔۔
یہ تو ہوائیں روزی ہے اور پاکستان میں ادیبوں کو پوچھتا کون ہے۔۔۔
اسکا جواب کسی پاس نہیں تھا۔
سنا ہے اسلم اور شیدے نے قتل کیا ہے، اور دونوں جیل میں بند ہے۔۔۔ہاں رحیم داد بڑے ہی بدبخت ٹہرے اب انکو عمر قید کی سزا ہو گی ۔چلو ان دونوں کی ہدایت کی دعا کریں۔
بس کیا کہہ سکتے ہے بدبخت تو وہ ہے جو کئی سالوں سے بےگناہ جیلوں میں سڑ رہے ہیں، اور عدالت انکا فیصلہ نہیں سناتی ، روز تاریخ پے تاریخ۔آو یار ان بےگناہ بدبختوں کے لئے دعا مانگیں۔۔۔۔
تربیت
سمجھ نہیں آ رہی منشی صاحب! سنا ہے قادر دھوبی کے لڑکے کو پولیس پکڑ کر لے گئے قہوے کی دوکان پر دوستوں کیساتھ جوا کھیل رہا تھا۔کیسا زمانہ آ گیا ہے قادر دھوبی نے ذرا تربیت نہیں کی بیٹے کی سارا دن آوارہ گردی کرتا تھا۔۔
جی نواب صاحب ان گرفتار لونڈوں میں آپکا لڑکا اکرم بھی ہے میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔
شاعر
آج میں اپنے پڑوسی پریم کپور کے گھر دعوت پر گیا۔وہاں لکھنو اور دہلی کے بڑے بڑے معتبر اور نامور ادیب اور شاعر موجود تھے۔اسی دوران میزبان کا بیٹا مشروب لے کر آگیا ۔۔۔
جیتے رہو ادرش بیٹے مجھے لگتا ہے کہ تم بھی اپنے والد کیطرح بڑے شاعر بنو گے؟
نہیں کریم چاچا میں شاعر نہیں بنو گا میرے پیتا جی کہتے ہے کہ شاعر کا مستقبل کچھ بھی نہیں صرف مفلسی ہے میں تو کلکٹر بنوں گا۔
داد
یار اکرم میں تو پاکستان کا ایک نامور شاعر بنوں گا مستقبل میں۔وہ کیوں ؟ اس لئے کہ مشاعرہ میں ہر شاعر کی واہ واہ ہوتی پے اور انسان حلقے میں اپنا نام الگ پہچان بناتا ہے۔میرے دوست تم غلطی پر ہو ، اصل میں یہ شاعر کی داد اورتعریف نہیں ہوتی بلکہ یہ تو شاعری کے لئے زوال کا مقام ہے۔
شاعری کے برے دن آ چکے ہیں۔
اٹوٹ انگ
اسلام علیکم شکیل بھائی کیسے ہو۔۔۔
میں تو ٹھیک ہوں وکرم پانڈے میرے دوست یہ تم نے کیا مسلمانوں جیسا لباس داڑھی اور سر پے ٹوپی پہنی ہے۔اس لئے کہ میں مسلمان دوستوں سے عقیدت رکھتا ہوں اور تمھیں اپنا اٹوٹ انگ سمجھتا ہوں۔۔۔
دوسرے دن گجرات میں فسادات میں پولیس کے ہاتھوں وکرم پانڈے بےدردی سے مارا گیا۔
مسلمان حلئے کے سبب ہندو مارا گیا ۔
یہ ہے سیکولر انڈیا کا اصل روپ۔
شرابی
اکرم اور وکرم شراب کے نشے میں دھت کراچی کی سڑکوں پر خوار ہو رہے تھے۔۔
اکرم۔۔یار وکرم اگر ابھی زلزلہ آ جائے اور سارے پاکستان کے لوگ مر جائیں اور صرف ہم زندہ رہ جائیں تو پھر۔۔۔لڑکھڑاتے ہوئے۔۔۔
وکرم،۔ پھر میں پاکستان کا وزیراعظم بنو گا اور تم میرے وزیر بن جانا۔۔۔۔
کیا کہا تم وزیراعظم بنو گے؟ تمھاری یہ اوقات۔۔۔اور وکرم کو گلے سے پکڑ لیتا ہے اور دبوچ لیتا ہے۔۔وکرم جیب سے چاقو نکال کر اکرم کا گلا کاٹ دیتا ہے۔
اور دونوں مر جاتے ہیں۔۔
وکرم کے آخری الفاظ
اقتدار کی جنگ ۔۔۔