چین کا بی آر آئی منصوبہ ترقی پزیر ممالک کے لئے امید کی کرن

سیدھا رخ/ابوخلدون

Spread the love

فی زمانہ کوئی بھی ملک باقی دنیا سے الگ تھلگ نہیں رہ سکتا ۔ گزشتہ کچھ دہایوں سے دنیا کی آبادی جس تیزی سے بڑھی ہے اس نے اشیائے ضروریہ کے مطالبے کو بھی کئی گنا بڑھا دیا ہے ۔اس صورتحال نے اقوام عالم کو مجبور کیا ہے کہ وہ اپنی ضروریات کی خاطر درآمدات اور برآمدات کےلئے قابل عمل سڑک کے بنیادی ڈھانچے کو یقینی بنائیں۔ معدنیات سے لے کر سمندری کناروں ، پہاڑوں سے زرخیز زمینوں اور ریگستانوں سے جنگلوں تک قدرت نے ہر خطے کو مختلف وسائل سے نوازا ہے،یہی وجہ ہے کہ گلوبل ویلج کا حصہ ہوتے ہوئےکوئی بھی قوم معاشی خوشحالی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی دوڑ میں پیچھے نہیں رہنا چاہتی۔

اس صورتحال میں یہ وقت کا تقاضا تھا کہ ایک ایسا منصوبہ پیش کیا جائے جو لوگوں کو ان کی جغرافیائی حدود سے باہر رسمی راستوں کے ذریعے جوڑ سکے تاکہ نسل انسانی کی دیرپا پائیداری کو یقینی بنایا جا سکے۔

یہ بھی پہلی بار ہو اکہ کسی عالمی طاقت کی جانب سے چھوٹی برادریوں، ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک پر حملہ کرنے ،انکا استحصال اور انکے وسائل کی لوٹ مار کے بجائے، ان کے ساتھ طویل مدتی معاہدے کرنے کے بارے میں سوچا گیا تاکہ وہ اپنے قدرتی وسائل کی موجودہ صلاحیت سے فائدہ اٹھا سکیں اور پل کا کردار بھی ادا کریں۔

لہٰذا چین کا بنیادی فلسفہ ‘سب کے لیے جیت کی صورتحال پیدا کرنا’ یعنی ون ون سیچوائشن دنیا کے لئے بالعموم اور رکن ممالک کے لئے بالخصوص ، بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹوز (بی آر آئی) کے ذریعے رابطوں کو قائم کرنے کے لیے ایک مضبوط کردار کے طور پر ابھرا ہے ۔یہ منصوبہ چینی حکومت کی جانب سے ایشیا سے افریقہ اور پھر یورپ تک پھیلا ہوا ہے ۔

بی آر آئی کے ذرییعے بنائے گئے رابطوں کی جڑیں تاریخی ‘سلک روڈ’ سے جڑی ہوئی ہیں جو صدیوں سے استعمال ہونے والا قدیم تجارتی راستہ ہے۔

بنیادی طور پر ون بیلٹ اینڈ ون روڈ (او بی او آر) کا منصوبہ 2013 میں ایک قابل عمل حکمت عملی کے طور پر شروع کیا گیا تھا تاکہ پسماندہ ممالک کو دنیا کے ترقی یافتہ حصوں کے برابر لایا جاسکے۔ اس منصوبے کو بنیادی ڈھانچے کی ترقی، تجارت، کاروباری مواقع کی تخلیق، تعلیم، آٹوموبائل، تعمیراتی مواد، ریلوے، سڑکوں، شاہراہوں، ہوائی اڈوں، بندرگاہوں، پاور گرڈز، توانائی اور بہت سے دیگر اقتصادی مواقع کی بنیاد پر باہمی تعلقات کو بڑھانے پر دنیا بھر میں سراہا گیا۔

چینی حکومت کے اس منفر تصورکے باعثت بی آر آئی منصوبے نے دنیا کے ایک بڑے حصے کو اپنی طرف متوجہ کیا کیونکہ اس کے دستخط کرنے والے رکن ممالک کی تعداد بڑھ کر 150 اور 30 سے زیادہ بین الاقوامی تنظیموں تک پہنچ گئی ہے۔ یہ ممالک دنیا کے جی ڈی پی کے نصف سے زیادہ اور کل آبادی کے 75 فیصد کا احاطہ کرتے ہیں

شی جن پنگ انتظامیہ کا بی آر آئی منصوبہ علاقائی رابطوں، اقتصادی خوشحالی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے سہ جہتی ایجنڈے کے ذریعے ہم آہنگی اور تنوع کے ساتھ انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے تصور کو فروغ دے رہا ہے۔ یہ منصوبہ تمام رکن ممالک کے روشن مستقبل کے لئے مشترکہ خوشحالی پیدا کرکے عالمی جی ڈی پی کو فروغ دینے میں اہم ثابت ہوا ہے۔شراکت دار ممالک کے زبردست ردعمل نے بی آر آئی کو حالیہ انسانی تاریخ میں سب سے بڑے سرمایہ کاری اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں سے ایک بنا دیا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ منصوبہ ترقی پذیر ممالک کی عوامی بھلائی اور سماجی و اقتصادی ترقی پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔

بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کو فروغ کے لئے کام کرنے والے ایک معروف گروپ کی جانب سے تیار کردہ ‘اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے لیے وژن اور اقدامات: اگلی دہائی کے لیے روشن امکانات’ نامی دستاویز کے مطابق “گزشتہ دہائی (2013-2023) کے دوران اس منصوبے سے حاصل ہونے والی کامیابیاں بہت زبردست رہی ہیں جبکہ آنے والی دہائی کے لیے روڈ میپ بھی تیار کیا گیا ہے”۔بی آر آئی کے تحت نئے منصوبے اب ترقی کے انجن، نئے کاروباری ماڈل اور ابھرتی ہوئی ٹکنالوجی کے طور پر نئی صنعتوں کی تعمیر پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

تیسری دنیا کے ممالک کو امید ہے کہ بی آر آئی منصوبہ مختلف خطوں میں بڑے پیمانے پر اور اعلیٰ معیار کی ترقی لائے گا جس سے ترقی یافتہ، ترقی پذیر اور کم ترقی یافتہ ممالک کے درمیان معاشی تقسیم میں کمی آئے گی۔

بی آر آئی کی نئی تحریک نہ صرف شراکت دار ممالک کی موجودہ معاشی طاقت کو ازسرنو تقویت دے رہی ہے بلکہ یہ مجموعی عالمی ترقی کے لئے بھی ایک اہم پلیٹ فارم بن رہی ہے۔

یہ منصوبہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے ایجنڈے کو یقینی بناتے ہوئے عالمی تجارت اور معیشت کو دوبارہ متحرک کرکے عالمی تاریخ میں ایک نئے دور کا آغاز کر رہا ہے۔ بی آر آئی کی کامیابی کی بنیاد دنیا بھر کی توجہ اور اس منصوبے کی عوامی شناخت پر ہے کیونکہ یہ لوگوں کی فلاح و بہبود پر مرکوز ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button