سوات(بیورورپورٹ)سابق وزیر اعلیٰ محمود خان نے ایک اور وعدہ پورا ہوگیا ہے اور سوات سمیت صوبے کے 13 اضلاع میں 290 تعلیم یافتہ سی ڈی ایل ڈی ملازمین کی مستقلی کی
حتمی منظوری کے بعد نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ جسٹس ریٹائرڈ ارشد حسین نے سمری پر دستخط کرکے چیف سیکرٹری کو باقاعدہ بجھوادی۔
سمری کے بعد پچھلے کئی مہینوں سے متاثرہ ملازمین اب متعلقہ محکموں میں اپنی ذمے داریاں پوری کریں گے۔
اس حوالے سے سابق وزیر اعلیٰ محمود خان و وائس چئیرمین پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین نے اپنے ایک پیغام میں کہاہے کہ اگر ہماری حکومت وقت سے پہلے ختم نہ ہوتی تو ریگولائزیشن کے پراسیز میں اتنا وقت نہ لگتا اور پچھلے کئی ماہ سے تعلیم یافتہ نوجوان متاثر نہ ہوتے۔
اب اپنا کام ایمانداری سے کریں اور صوبے کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔
صوبے کے 13 اضلاع سوات، بونیر، مالاکنڈ دیر اپر، دیر لوئر،اپر اینڈ لوئر چترال،بٹگرام، ہری پور، صوابی، نوشہرہ، تور غر اور ضلع شانگلہ سے تعلق رکھنے والے سی ڈی ایل ڈی کے 290 ملازمین کے مستقل کرنے کی منظوری بحثیت وزیر اعلیٰ کابینہ سے منظور کرکے دی تھی
جس کے بعد ہماری حکومت بد قسمتی سے وقت سے پہلے ختم ہوگئی اور حکومت ختم ہونے کے ساتھ ہے ان کے دیگر قانونی لوازامات پر عدم توجہ کی وجہ سے نہ صرف یہ 290 خاندانوں کی مستقبل تاریک ہورہی تھی جبکہ عدم تنخواہوں کی وجہ سے بھی ان ملازمین کو مشکلات کا سامنا تھا۔
جب پی ڈی ایم کی نگران سیاسی حکومت کا خاتمہ ہوا اور صوبے میں ٹیکنوکریٹ پر مشتمل غیر سیاسی نگران حکومت نے صوبے کے بھاگ دوڑ سنبھالی تو اس وقت سی ڈی ایل ڈی کے متاثرہ ملازمین کے لیے اپنی کوشش کی اور ہر فورم پر ان کے حق لیے آواز اٹھائی۔
انہوں نے کہاکہ یہ ملازمین اپنی ذمے داریاں متعلقہ محکموں میں نبھانے کے لئے کمر کس لیں اور صوبے کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔ سابق وزیر اعلی محمود خان نے کہا کہ اج بہت خوشی ہے کہ ہماری کوشیش رنگ لے آئی ۔