فارغ اوقات میں سرکاری عمارتیں ‘خوشحال خیبرپختونخوا پروگرام’ کے لئے مختص کرنے کا فیصلہ، ہنگامی بنیادوں پر 500 ہزار نوجوانوں کو تکنیکی تربیت دی جائے گی
خیبرپختونخوا کی نگران کابینہ نے آج ایک خصوصی اجلاس میں نوجوانوں کو ہنرمند بنانے کے لئے انقلابی اقدامات کے تحت کلاسز شروع کرنے کے لیے مختلف صوبائی محکموں کو اپنی عمارتیں فارغ اوقات میں ” خوشحال خیبرپختونخوا پروگرام” کے لئے مختص کرنیکا اختیار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ فیصلے سے بے روزگار نوجوانوں کے لئے ہنگامی بنیادوں پر تربیتی پروگرام شروع کرنے میں معاونت ملیگی. ان محکموں میں محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم، ہائیر ایجوکیشن، ٹیکنیکل ایجوکیشن، انڈسٹریز اینڈ لیبر، ہیلتھ اور دیگر لائن ڈیپارٹمنٹس شامل ہیں۔ نگران وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس (ر) سید ارشد حسین شاہ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا خصوصی اجلاس سول سیکریٹریٹ میں منعقد ہوا جس میں صوبائی وزراء، چیف سیکرٹری اور انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ حال ہی میں جنوبی کوریا نے ایک لاکھ سے زائد ہنر مند ورکرز کا مطالبہ کیا تھا جس کے جواب میں پاکستان، پورے ملک سے صرف 16000 ہنر مند ورکرز فراہم کر سکا کیونکہ ملک کے پاس بیرون ملک ملازمت کرنے کے لیے درکار ہنر مند افرادی قوت نہیں ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبہ بھر سے 500 ہزار سے زائد نوجوانوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی، کمپیوٹر، پیرا میڈیکس، نرسنگ وغیرہ جیسے شعبوں میں مختلف نوعیت کی تربیت دی جائے گی تاکہ وہ ملک اور بیرون ملک روزگار اور ملازمتیں شروع کرسکیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ نگران حکومت کا اولین فرض اگرچہ شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کرانا ہے لیکن صوبے میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور غربت کے پیش نظر نوجوانوں کو دہشت گردوں کی نرسریاں بننے کے لیے مایوس نہیں چھوڑا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے میں انتظار نہیں کیا جاسکتا اور عوام کی فلاح و بہبود میں نگران حکومت کو بھی اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس وقت عوام کی خدمت کا موقع فراہم کیا ہے اس لیے ہمیں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے آگے آنا چاہیے۔ یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس (ر) سید ارشد حسین شاہ نے پہلے ہی مختلف وزراء، سیکرٹریز اور مختلف اداروں کے سربراہان پر مشتمل ٹاسک فورس تشکیل دی ہے جو خوشحال خیبرپختونخوا پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر اجلاس منعقد کر رہی ہے۔ کابینہ اجلاس میں بتایا گیا کہ خوشحال خیبرپختونخوا پروگرام چند دنوں میں منظر عام پر لایا جائے گا. دریں اثنا، صوبائی کابینہ نے متفقہ طور پر نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے اس موقف کی توثیق کی جس میں گزشتہ روز انہوں نے وفاقی وزیر خزانہ کے ساتھ ملاقات میں بی آئی ایس پی کے اخراجات کی شریک فنانسنگ، زرعی ٹیوب ویلز اور کھادوں کے لیے سبسڈی سمیت ہائر ایجوکیشن کے تحت یونیورسٹیوں کی مالی ذمہ داریاں اور پی ایس ڈی پی منصوبوں کو صوبائی اے ڈی پی پر منتقل کے لیے وفاقی حکومت کے موقف کی تائید نہیں کی تھی اور موقف اختیار کیا تھا کہ موجودہ صورتحال میں صوبہ ایسی کسی بھی ذمہ داری کا متحمل نہیں۔کابینہ اجلاس میں موقف اختیار کیا گیا کہ صوبے کو نئے پروگرام شروع کرنے میں کافی رکاوٹوں کا سامنا ہے خاص طور پر جب اس طرح کے اقدامات کے لیے عوام پر بڑے پیمانے پر مزید ٹیکس عائد کرنے کی ضرورت ہو، جو کہ نگران حکومت کے مینڈیٹ سے باہر ہے۔ صوبائی نگران کابینہ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان مالیاتی معاملات سے متعلق فیصلہ سازی کے عمل میں آئینی حدود میں رہتے ہوئے دانشمندانہ فیصلوں کی ضرورت پر بھی زور دیا اور موقف اپنایا گیا کہ موجودہ مشکل ترین مالی حالات میں کوئی بھی نئی تبدیلیاں جو مزید پیچیدگیاں پیدا کریں، سے گریز کیا جائے. یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کے ساتھ بات چیت کے ذریعے بی آئی ایس پی، ایچ ای سی اور سبسڈیز کی مالی ذمہ داریاں متعلقہ صوبائی حکومتوں کو منتقل کرنے کی تجویز دی تھی۔ نگراں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا اور وفاقی وزیر خزانہ، ریونیو و اقتصادی امور کے درمیان ہونے والی ملاقات کے دوران سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے ایسی کسی بھی تجویز کو منظور کرنے سے انکار کیا تھا جس میں مالی بوجھ صوبے کو منتقل کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔