لوئیر دیر) ینگ ٹیچرز ایسوسی ایشن خیبرپختونخوا نے محکمہ فنانس کے جانب سے سی پی فنڈز کے نفاذ کے خلاف کل بدھ(27دسمبر) کو پشاور میں احتجاجی دھرنا کا اعلان کر دیا احتجاجی دھرنا کا فیصلہ حتمی ہے ان خیالات کا اظہار ینگ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر عطاء الرحمن نے ڈسٹرکٹ پریس کلب تیمرگرہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر صوبائی جنرل سیکرٹری محمد عمران بھی موجود تھے،۔سول سرونٹ ایکٹ 1973ء(ترمیم شدہ) 2022ء (سی پی فنڈ ایکٹ) کے مطابق سیکشن 19 (1) میں لکھا گیا ہے کہ یہ قانون نافذ ہونے سے پہلے بھرتی ہونے والے ملازمین پر لاگو نہیں ہوگا اور وہ پنشن اور گریجویٹی کیلئے اہل ہونگے اور سیکشن 19(2) کے مطابق جو ملازمین سی پی فنڈ ایکٹ کے بعد بھرتی ہونگے تو ان کی پنشن اور گریجویٹی نہیں ہوگی،انھوں نے کہاکہ یہ صرف چند اساتذہ کا مسئلہ نہیں 34ہزار اساتذہ کی بقا کا مسئلہ ہے لیکن بدقسمتی سے اکاونٹنٹ جنرل کے دفتر سے ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق یکم جولائی 2018ء کے بعد بھرتی اساتذہ کو بھی اس میں شامل کیا گیا ہے اور اب یکم جولائی 2018ء کے بجائے 8 مارچ 2017 ء تمام بھرتی اساتذہ کو غیر قانونی طور پر شامل کیا جارہا ہے۔ جس کے نتیجے میں محکمہ فنانس اور اکاؤنٹنٹ جنرل نہ صرف سول سرونٹ ایکٹ 1973ء(ترمیم شدہ) 2022ء کے سیکشن 19 (1) اور سیکشن 19(2) کے مخالف جارہے ہیں بلکہ ٹیچرز ریگولرائزیشن ایکٹ2022ء کو بھی بائی پاس کررہے ہیں، اساتذہ معماران قوم ہیں اور ہم بچوں کو تعلیم دینا چاہتے ہیں، ہم تعلیمی اصلاحات اور تعلیم کے ذریعے ترقی یافتہ پاکستان بنانا چاہتے ہیں لیکن محکمہ فنانس اساتذہ کو بے جا تنگ کرتے ہوئے انہیں ایک مرتبہ پھر دھرنے پر مجبور کررہے ہیں،انھوں نے کہاکہ اس احتجاجی دھرنے میں مرد نہیں بلکہ خواتین اساتذہ کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمین کی تنظیم اگیگا کے قائدین بھی شریک ہونگے انھوں نے کہاکہ ابھی تک حکومت نے کسی قسم کی کوئی مذاکرات کی دعوت نہیں دی گئی ہے اور اس ظالمانہ فیصلے کے خلاف پنشن خاتمے اور غیر قانونی طور پر سی پی فنڈ میں شامل ہونے کے خلاف 27 دسمبر 2023 کو صوبائی اسمبلی پشاور کے سامنے پُر امن دھرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور ہر حال میں دھرنا دیاجائیگا۔