
اپر چترال (نمائندہ نوائے دیر)جب سےالیکشن قریب سے قریب تر ہوتے جا رہے ہیں تو سیاسی درجہ حرارت میں بھی اونچ نیچ دیکھنے مل رہی ہے اور جوڑ توڑ میں بھی شدت پیدا ہوتی جا رہی ہے
اس سلسلے جمیعت علماء اسلام اپر پیش پیش ہیں جو کہیں ازاد امیدوار کو رازی کرتے ہیں تو کہیں ناراض کارکنوں کو منا کر الیکشن میں ساتھ دینے کے لیےحمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں ۔
مولانا حزب الله حقانی ،مولانا عبید الله چترالی کے فرزند ہے۔
عبید الله چترالی شہید جمعیت کے بانی شخصیات میں شمار ہوتے تھے آپ کے خاندان کی بے پناہ قربانیاں ہیں۔
مولانا حزب الله نے جمیعت کے پر ہجوم کارکنوں کی موجودگی میں خطاب فرماتے ہوئے وضاحت کی کہ میں صوبائی اسمبلی حلقہ پی کے 1 چترال اپر کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کیوں کرائی تھی اور واپس کیوں لے رہا یا دستبردار کیوں ہو رہا ہوں۔
یہ کہ شہید عبید الله کے قابل ترین فرزند عبید الفاروق جو عمر میں مجھ سے چھوٹے ہیں 2013 کے انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرکے جمیعت کی ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کے خواہشمند تھےاس وقت یہ کہہ کر اسے ٹکٹ سے محروم کیا گیا کہ آپ کی عمر مطلوبہ معیار کے مطابق نہیں
حالانکہ قابلیت کے لحاظ سے وہ کسی بھی طرح سے کسی سے کم نہیں تھے۔
پھر 2018 کو میں خود ٹکٹ کے لیے درخواست دی اور کاغذات نامزدگی جمع کیا اُس وقت بھی مجھے نظر انداز کیا گیا ۔
میں سمجھتا ہوں کہ میرے خاندان اور شہید عبید الله چترالی کے بے مثال قربانیوں کے طفیل اس ٹکٹ پر سب سے زیادہ میرا حق بنتا ہے۔
اس لیے میں نے 2024 کے جنرل الیکشن میں بطورِ امیدوار صوبائی اسمبلی الیکشن لڑنے کی تیاری کی اور قائد محترم مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کر کے اپنا موقف پیش کیا قائد محترم بھی میرے موقف سے اتفاق کیا
لیکن ایک بار پھر میں جمیعت کی ٹکٹ سے محروم رہا تو انجام کار بطور احتجاج ازاد امیدوار کی حیثیت سے انتخابات میں حصہ لیکر انتخابی مہم زور و شور سے شروع کی،
اشتھارات اور بینرز چھپواکر مکمل تیاری کے ساتھ الیکشن مہم چلا رہے تھے ۔
مولانا حزب الله نے مزید کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ مولانا عبید الله چترالی شہید، شہادت کے وقت صوبہ میں سینیئر نائب امیر کے عہدے پر فائز تھے
آپ کے شہادت کے بعد یہ عہدہ چترال کے کسی جمیعتی رکن کو نہیں ملا جو کے ہمارا حق بنتا تھا ۔
جب میرے انتخابات لڑنے کے خبر صوبائی قیادت تک پہنچی تو انہوں سنجیدہ لیتے ہوئے اس بات کی نوٹس لی اور صوبائی قیادت کی طرف سے باضابطہ طور مجھ سے رابطہ کیا گیا۔ میں اپنے تحفظات سے صوبائی قیادت کو آگاہ کیا۔
صوبائی قیادت نے میرے موقف کو تسلیم کرتے ہوئے تحفظات پر خصوصی توجہ دینے کی یقین دہانی کرتے ہوئے اس سلسلے باقاعدہ ایک خط بھی صوبائی قیادت کی طرف سے لکھ دی جسے میں انفارمیشن سکرٹری کو بھیج چکا ہوں۔
اپ نے اکابریںِ جمیعت اور علماء کرام کی موجودگی میں اعلان کیا کہ میں حزب الله ازاد امیدوار پی کے 1 اپر چترال،جمیعت علماء اسلام کے نامزد امیدوار برائے حلقہ پی کے 1 اپر حاجی شکیل احمد کے حق میں دستبردار ہو کر بھر پور حمایت کا اعلان کرتا ہوں اور جمیعت کےنامزد امیدوار حاجی شکیل احمد کو جیتوانے میں دن رات محنت اور دل و جان سے کردار ادا کرونگا ۔
اس میں میرے متعلقیں ،احباب اور خاندان کے افراد بھی میرے ساتھ شامل ہیں۔
اس موقع پر امیر جمیعت علماء اسلام اپر مولانا فتح الباری نے بھی مختصر خطاب کی انہوں نے شہید مولانا عبید الله چترالی کے خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے مشن پر عمل کرتے ہوئے اگے بڑھانے کی عزم کا اظہار کیا۔
اور مولانا حزب الله کی جمیعت کے حق میں دستبرداری کو جمیعت ک یقینی جیت قراردی
انہوں نے اپنی اور جمیعت علماء اسلام اپر کی طرف سےحزب الله کاشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی طرح کے بھی کوتاہیوں پر مغذرت خواہ ہیں۔
اس موقع دوسرے مقررین نے بھی خطاب کیے۔