ملاکنڈڈویژن: ٹیکسوں کے مجوزہ نفاذکے خلاف تاجر برادری کی مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال

Spread the love

دیر(بیورو رپورٹ ) اپردیر,لوئردیر,چترال سمیت ملاکنڈڈویژن کی جداگانہ آئینی حیثیت ختم اور ٹیکسوں کے مجوزہ نفاذکے خلاف تاجر برادری کی جانب سے آج اپردیر سمیت ملاکنڈڈویژن کے تمام نو اضلاع میں مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی ہے ۔اور تمام چھوٹی,بڑی مارکیٹیں, بازاریں مکمل طور پر بند کئے گئے اور انجمن تاجران کے ساتھ ساتھ سینکڑوں نجی سکولز ,کالجز ,وکلاء برادری کا ابھی ممکنہ ٹیکسوں کے نفاذ خلاف پہلے مرحلے میں شٹرڈاون ہڑتال جاری ہے , اس حوالے سے اپردیر کے انجمن تاجران کے صدر خالد اقبال روغانی, نائب صدر قاری نصیراللہ و دیگر شٹرڈاون ہڑتالی شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
آئین کے آرٹیکل 246 اور247 کی شقوں ہے تحت ملاکنڈڈویژن کو حاصل جداگانہ حیثیت کے خاتمے اور یکم جولائی سے ٹیکسوں کے نفاذ کے خلاف سوات، شانگلہ ز دیر اپر، دیر لوئر،بونیر،ملاکنڈ ، چترال اپر، چترال لوئر میں مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی ہے اور تمام تجارتی اور تجارتی مراکز کومکمل بند کیا گیا ہیں۔ کہ اپردیر,لوئردیر,چترال ,پشاورہائیکورٹ مینگورہ بنچ کے وکلاء سمیت تمام ڈسٹرکٹ بارز نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیاہے۔۔ جبکہ پرائیویٹ سکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن نے بھی نجی سکولوں کو احتجاجاً بند کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ٹیکس استثنا میں توسیع نہ کی تو دوسرے مرحلے پہیہ جام ہڑتال کریں گے۔
ہڑتال کی وجہ سے ڈویژن بھر میں ٹریفک کی روانی اور معمول سے کم رہی
۔جبکہ چھوٹی بڑی صنعتیں بھی بند کردی گئی ہیں ۔ اور ملاکنڈ ڈویژن کے باجوڑ سمیت تمام اضلاع میں شٹرڈاون ہڑتال کا سلسلہ کامیابی سے جاری ہے۔ نصیراللہ نے مزید بتایا کہ حکومت پہلے ان اضلاع تمام سہولیات جن ہیلتھ,ایجوکیشن, سڑکوں کی بحالی و دیگر شامل ہیں ان کی فراہمی تب ہم ٹیکس دیں گے کیونکہ ایک طرف سہولیات کی عدم فراہمی,دہشتگردی, زلزلوں اور سیلاب جیسے قدرتی آفات کی وجہ سے یہاں کے لوگ بے روزگاری اور مشکلات میں گرے ہوئے ہیں اور اوپر سے وفاقی و صوبائی حکومتیں ان لاچار لاکھوں ابادی کے پسے ہوئے لوگوں پر ٹیکسوں کے بوجھ ڈال رہے ہیں جس کا ہم متحمل نہیں ہوسکتا ۔کیونکہ پاکستان کے ساتھ انضمام سے دیر,سوات اور چترال جو موجودہ ملاکنڈ ڈویژن پر مشتمل اضلاع ہے ان کے ساتھ انضمام کے وقت سو سال تک ٹیکس لاگو نہ کرنےنہ کی معاہدے کئے گئے ہیں۔ اور ان معاہدہ کا وقت 2068میں پورا ہورہا ہے لیکن حکومت اب سے ایف بی آر کے دفاتر قائم کرکے ٹیکسز نافذ کرنے کی کوشش کررہے ہیں جس کیلئے ملاکنڈ ڈویژن بشمول باجوڑ کے کروڑوں سے زائد ابادی کے لوگ کسی صورت تیار نہیں ہے جب تک ان 9 اضلاع کے لوگوں کو تمام بنیادی سہولیات اور روزگار کے مواقع فراہم نہیں کریں گے تب تک ٹیکسز کے نفاذ کی کوششوں کے خلاف جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہ اب جو ان ڈائریکٹ ٹیکس مختلف اشیاء میں وصول کئے جارہے ہیں ہم ملاکنڈ ڈویژن کے تاجر اور عوام اسکے خلاف ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button