
بالجبر انضمام اور ملاکنڈ ڈویژن وفاٹا میں ٹیکس نظام کو تسلیم نہیں کرتے، قبائلی مشران سے سیکورٹی واپسی کے حکم نامے کو مسترد کرتے ہیں، سپریم کورٹ لارجر بنچ تشکیل دیکر فیصلہ سنائیں، قائداعظم کے فرمودات سے ہٹ کر کوئی نئی بات تسلیم نہیں کرینگے، اپنے وسائل پر قبضہ نامنظور ہے، قبائلی روایات اور رسم و رواج میں مسائل کا حل موجود ہے، انضمام سے تنازعات اور مسائل بڑھے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار باجوڑ کے ہیڈ کواٹر خار میں نوابزادہ نعیم الدین خان کے رہائش گاہ پر اتحاد ملکانان کے منعقدہ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے قبائلی مشران نے کیا۔ تقریب میں ملک محمد آیاز خان، ملک بہادر شاہ، ملک فقیر محمد، ملک محمدی شاہ، ملک شاہین خان، ملک عبدالحسیب، ملک حفظ الرحمان، ملک عبدالناصر، ناظم اعلیٰ تحصیل خار حاجی سید بادشاہ اور دیگر مشران موجود تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قبائلی عمائدین نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں آئے روز نئے تعینات آفسران قبائلی مشران نے کے قربانیوں سے لاعلم ہوتے ہیں، ہم نے فاٹا میں امن کے قیام کیلئے ناقابل فراموش قربانیاں دی ہے۔ نئے تعینات ہونے والے آفسران مختلف حیلوں حربوں سے قبائلی عمائدین سے سیکورٹی واپس کررہے ہیں جس کو ہم مسترد کرتے ہیں اس حکم نامے پر نظرثانی کیا جائے۔ قبائلی مشران کو ان علاقوں میں بے تحاشا خطرات درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم فاٹا میں انضمام بالجبر کو بھی مسترد کرتے ہیں، اس کیلئے ہم نے سپریم کورٹ میں 2019 میں انضمام کے خلاف کیس دائر کیا تھا جس کی سماعت کرتے ہوئے سابقہ چیف جسٹس جناب عمر عطاء بندیال نے ہدایت کی تھی کہ انضمام مخالف کیس میں اہم آئینی نوعیت کے نقاط اٹھائے گئے ہیں اس لئے اس کیس کو سننے کے لئے لارجر بنچ تشکیل دینا ہوگا تاہم ابھی تک وہ لارجر بنچ تشکیل نہ پا سکا اور نہ ہی دوسری سماعت ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملاکنڈ ڈویژن اور فاٹا میں ٹیکس نظام کسی صورت قبول نہیں کریں گے ہم ملاکنڈ ڈویژن اور سابقہ فاٹا میں ٹیکس نظام کو مسترد کرتے ہیں، یہ علاقے پہلے سے بہت زیادہ پسماندہ ہے پہلے ان کی پسماندگی دور کی جائے اسکے بعد یہاں ٹیکسز نظام کے نفاذ کی بات کی جائے۔