تیمرگرہ: ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال میں سہولیات کا فقدان، عوام کو شدید مشکلات کا سامنا

تحریر: یاسر اعظم خان

Spread the love

دیر لوئر کے ضلعی ہیڈکوارٹر تیمرگرہ کا سب سے بڑا ہسپتال جس کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے نام سے جانا جاتا ہیں۔جس کو علاج معالجہ کے غرض سے لوئر دیر کے مختلف تحصیلوں جیسا کہ لال قعلہ ، منڈا ، بلامبٹ ، تیمرگرہ ثمرباغ ادینزئی اور کبھی کبھار دیگر اضلاع اپر دیر ، باجوڑ اور چترال کے عوام بھی ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال تیمرگرہ کا رُخ کرتے ہیں۔مگر بدقسمتی سے تیمرگرہ ہسپتال میں سہولیات کا فقدان ہیں ۔اور یہاں کے ہزاروں مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہیں۔یہاں پر وہ سہولیات موجود ہی نہیں جو موجود ہونی چاہیے۔یاد رہے کہ آج کل ہسپتال میں جان بچانے والے اہم ٹی ٹی انجیشکن اور ایس کے انجیکشن بھی موجود نہیں۔ہسپتال مکمل طور پر ختم ہونے کے قریب ہیں۔اسی طرح 2019 میں مکمل ہونے والا آئی سی یو وارڈ ابھی تک فعال نہ ہوسکا جس کے وجہ سے سئیریس مریضوں کو پشاور اور اسلام آباد جانا پڑتا ہیں۔اس طرح اگر صفائی کی بات کی جائے تو صفائی نام کی کوئی چیز تو ہسپتال میں ہوتا ہی نہیں۔گزشتہ دِنوں میں نے ہسپتال کا وزٹ کیا تھا وہاں ایمرجنسی کے سامنے نالے بند ہوچکے تھے۔جس کہ وجہ سے پورے ایمرجنسی میں بدبُو پھیل گیا تھا۔ساتھ میں ایمرجنسی واش رومز توبہ توبہ وہاں واش رومز میں داخل ہونے کا جواز ہی پیدا نہیں ہوتا۔واش رومز کے دروازے خراب ،کموڈز خراب ، بیسن خراب اور پانی کے نلکے بھی خراب پڑے تھے۔مزید یہ کہ تیمرگرہ ہسپتال میں گیارہ مالیار تعینات ہیں جبکہ پورے ہسپتال میں گیارہ پودے تک موجود نہیں۔اس طرح گزشتہ دِنوں میں نے ہسپتال کے بارے میں تحصیل تیمرگرہ کے چئیرمین مفتی عرفان الدین سے ملاقات کی تھی۔اُن کے مطابق اُن کا کہنا تھا کہ تیمرگرہ ہسپتال میں ٹوٹل 45 صفائی والے ڈیوٹیوں پر تعینات ہیں۔جس میں صرف 13 ملازمین تیمرگرہ ہسپتال میں ڈیوٹی سرانجام دیتے ہیں۔باقی ملازمین کا کوئی سراغ معلوم نہیں۔اس حوالے سے آج سے کچھ مہینے پہلے دیر لوئر کے سماجی کارکن عمران ٹاکور نے نوجوانوں کے ساتھ تیمرگرہ ہسپتال بچاؤ تحریک کے نام پر ایک تحریک کا آغاز بھی کیا گیا تھا۔جس نے کئی بار احتجاجی مظاہرے اور پریس کانفرنس بھی کی تھی۔مگر آب تک ہسپتال کے حالت ٹھیک نہ ہوئے مگر روز بروز مزید بھی تباہی کی راہ پر چلتا جارہا ہیں۔سماجی کارکن عمران ٹاکور کا ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتال کے او ٹی سے 12 لاکھ روپے کا ایک لائٹ چُرا کر بازار میں فروخت ہوچکا ہیں اور اُس کے جگہ عام لائٹ لگا دیا گیا ہیں۔سماجی کارکن عمران ٹاکور کے مطابق تیمرگرہ ہسپتال میں ایم ایس ایف کا جو سامان تھا وہ مکمل طور پر گمشدہ ہوچکا ہیں۔ہسپتال میں ڈاکٹرز ، نرس پیرامیڈیکس اور کلاس فور کا کوئی یونیفارم وغیرہ ظاہر نہیں ہیں اس لئے ڈاکٹرز وغیرہ میں کوئی فرق نہیں کرسکتا۔تیمرگرہ ہسپتال میں کئی ایسے ڈاکٹرز موجود ہیں جو ڈیوٹی کیئے بغیر تنخواہ لے رہے ہیں۔پانچ چھ بندوں کے وجہ سے ہسپتال تباہ ہوچکا ھے ۔ایک ایس ای جی ٹیکنشن ہسپتال کا ایم ایس بنا ھے۔اور ہسپتال میں کوئی کمپوٹرائز سسٹم موجود نہیں اس لئے جو ٹیسٹ یا الٹرساؤنڈ کے پیسے اکھٹے ہوتے ہیں اُس کا کوئی راہ معلوم نہیں اور نہ ہی اُن کا کوئی ریکارڈ موجود ہوتا۔تیمرگرہ ہسپتال میں عام لوگ ایم ایس کو 5000 روپے دیکر نرس بنتے ہیں اور لوگوں کو انجیکشن لگاتے ہیں۔ایمرجنسی میں پرامیڈیکس یا ڈاکٹر کے بجائے کلاس فور ڈیوٹی کرتے ہیں اور وہاں مریضوں کی انٹری اور انویسٹیگشن کررہے ہیں۔آکسیجن کا پلانٹ خراب پڑا ہیں۔سماجی کارکن عمران ٹاکور کے مطابق تمرگرہ ہسپتال بچاؤ تحریک نے تیمرگرہ ہسپتال کے حوالے سے RTI کمیشن میں بھی درخواست دیا تھا۔اور وہاں ہم نے تیمرگرہ ہسپتال کے بنیادی انفارمیشن مانگے تھے مگر نہ وہ ہمیں بنیادی انفارمیشن دیتے ہیں اور نہ یہاں کے ہسپتال والے۔مختصر یہ کہ ہسپتال تباہ وبرباد ہوتا جارہا ہیں۔دوسری جانب دیر لوئر کے عوامی حلقے سمیت سوشل میڈیا ایکٹویسٹس بار بار تیمرگرہ ہسپتال کو بہتر بنانے کے لئے سوشل میڈیا کے مختلف پلٹ فارمز پر آواز بلند کررہے ہیں تاہم ہسپتال انتظامیہ خاموش تماشائی بن کر تماشہ کررہے ہیں۔ہسپتال کے ناقص نظام سے دیر لوئر کے عوامی حلقے شدید الفاظ میں مذمت کرتے جارہے ہیں۔اور حکومت وقت،منتخب نمائندگان،ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ اور ایم ایس تیمرگرہ ہسپتال سے درخواست کرتے ہیں کہ خدارا تیمرگرہ ہسپتال پر رحم کریں اور ضلع کے عوام کو ریلیف دیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button