14 مہینوں سے قید میرے 16 سالہ بیٹے کو لیبیا جیل سے رہا کیا جائے ۔صحافی سید بادشاہ

Spread the love

باجوڑ کے ایک مقامی ایجنٹ عمر خان ولد محمد زمین سکنہ ٹوپ ماندل نے میرے بیٹے کو سبز باغات دکھا کر لیبیا پہنچایا ۔لیکن وہاں پر موجود اغوا کاروں نے میرے بیٹے کو تاوان کی غرض سے دو بار اغوا کیا ۔
میں نے 30 لاکھ روپے کی گاڑیاں خرید کر اس کو بار بار رہا کرانے کی کوششیں کی۔لیکن ایجنٹ نے تمام رقم ایڈوانس میں ہڑپ کرکے میرے بیٹے کو صحراؤں میں قید سے رہائی نہیں دلاوائی ۔
ان خیالات کا اظہار ضلع باجوڑ کے نامور صحافی سید بادشاہ سیلاب نے اپنے صحافی برادری کو روداد سناتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل یہاں کے ایک مقامی انسانی سمگلر عمر خان نامی شخص نے میرے بیٹے محمد یونس کو اٹلی تک پہنچانے کی غرض سے لیبیا لے گیا۔
لیبیا میں چند عرصہ گزارنے کے بعد دوسرے انسانی سمگلروں نے میرے بیٹے کو اغواء کیا ۔اور پھر وہاں کے مقامی پولیس نے میرے بیٹے کو بازیاب کرا کر جیل منتقل کیا ۔قید تنہائی کے بعد چند مہینوں کے بعد دوبارہ میرے بیٹے کو اغوا کیا ۔میں نے مذکورہ ایجنٹ سے رابطہ کیا تو اس نے 6 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ لیبیا میں موجود گروہ 6 لاکھ روپے رہائی کے مانگ رہے ہیں ۔میں نے اس کو 6 لاکھ روپے حوالہ کیا ۔
باجوڑ کا مذکورہ ایجنٹ مجھ سے 30 لاکھ روپے وصول کرچکا ہے ۔اور میرے بیٹے کی رہائی میں ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے ۔
اس کا کہنا تھا کہ اپنے مغوی بیٹے محمد یونس کے غم کی وجہ سے مجھے ہارٹ اٹیک ہونے کے بعد میں نے اوپن ہارٹ سرجری کی۔
لیکن ایجنٹ عمر خان ٹھس سے مس نہیں ہورہا ہے ۔اور تمام رابطے بھی منقطع کئے ہیں ۔
صحافی سید بادشاہ سیلاب نے وزیر اعظم پاکستان ،ڈائریکٹر ایف آئی اے ،وزارت داخلہ ،کور کمانڈر پشاور ،وزیر اعلئ خیبر پختونخوا اور دیگر اداروں سے پرزور مطالبہ کیا ہے۔کہ لیبیا میں قید میرے بیٹے محمد یو نس کو لیبیا میں قید سے رہائی میں میری مدد کریں۔
اور میری پریشانی ختم کرانے میں میری مدد کریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button