
ضلع دیر بالا: صحافتی اقدار کی روح رواں رکھنے کیلئے سرکاری پریس کلب کا قیام بڑی اھمیت رکھتا ھے سرکاری پریس کلب صحافیوں کو منظم رکھتاھے پریس کلب سے صحافیوں کے اقدار اور کردار اجاگر ھوتے ھیں پریس کلب صحافیوں کا قلمی مورچہ ھوتاھے جہاں سے صحافی برادری ظالم کے خلاف قلم کی نوک سے مقابلہ کرتاھے پریس کلب مظلوم طبقہ کی فریاد گاہ ھوتاھے ملک کے تقریبا ھر ضلع میں ایک نہ ایک سرکاری پریس کلب ضرور ھوتا ھے۔۔۔جہاں صحافی اپنی صحافتی سرگرمیوں میں مصروف عمل ھوتے ھیں۔۔۔مگر دیر بالا ایک ایسا ضلع ھے جہاں کے صحافی سرکاری پریس کلب سے محروم ھے۔۔میں نے 2004 میں صحافت شروع کیاھے اور اس وقت سے سرکاری پریس کلب کی قیام کی باتیں ھورھی ھے اب 2024 بھی ختم ھونے کو ھے لیکن دیر بالا میں پریس کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ھو سکا۔۔چند دن قبل میڈیا۔۔۔سوشل میڈیا پر صوبائی حکومت کی طرف سے مختلف ضلعوں کے پریس کلبوں کو 50، 50 لاکھ روپے کی گرانٹ دینے کی خبریں دیکھنے کو ملے۔۔۔تو مجھے افسوس بھی ھوا اور دکھ بھی ھوا۔۔۔اس بات پر کہ ھم پریس کلب کی سہولت سے محروم کیوں ھے۔۔یہ قصور کس کاھے صحافیوں کا۔۔یا سیاسی قیادت کا۔۔۔ ماضی قریب میں وفاقی وزیر سیفران کی وزارت۔۔صوبائی ھیلتھ وزارت۔۔۔وزارت بلدیات۔۔۔دیر بالا کے حصہ میں ائی ھے۔۔۔ایک ایم این اے اور تین ایم پی اے انتخابات میں منتخب ھوکر قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں ضلع دیر بالا عوام کی نمائندگی کرتے ھیں اور ھر دور حکومت میں ضلعی پریس کلب کا مطالبہ ان سیاسی قیادت سے کیاگیا ھے۔۔ان کی طرف سے وعدے بھی ھوئے ھیں لیکن۔۔۔۔پریدہ چہ لوظونہ د درغو دی رشتیا کڑم۔۔۔کے مصداق اج تک وعدوں سے اگے عملی طور پر کچھ بھی نہیں کیاگیا۔۔۔۔ میرے خیال میں اس قصور میں دیر بالا کے صحافتی برادری بھی برابر کے شریک ھے۔۔۔بد قسمتی سے یہاں کے صحافتی برادری نے پریس کلب کیلئے وہ زور بھی نہیں لگایا جو لگانا چاہیئے صحافیوں کی یہ بڑی کمزوری ھے۔۔۔اور بڑی شرم کی بات ھے کہ ایک ایسا ضلع جہاں سرکاری پریس کلب موجود نہ ھوں۔۔شاید ملک میں کہیں کوئی اور ایسا ضلع ھوں۔۔۔اب یہ قصور کس کی سر تھونپا جائے۔۔۔سیاسی قیادت کے سر۔۔۔یادیربالا کے صحافیوں کے سر۔۔۔میرا تو خیال ھے کہ قصور دیر بالا سیاسی قیادت کا ھے جوکہ ایک پریس کلب دیر بالا میں نہ بنواسکے۔۔۔پریس کلب تو سیاسی لوگوں کی ضرورت ھے۔۔۔پریس کلب کی عدم موجودگی سیاسی قیادت کے سیاست پر بد نما داغ ھے۔۔اب صوبہ ۔۔۔کے پی کے۔۔۔میں پی ٹی ائی کی حکومت ھے اور دیر بالا سے پی ٹی ائی کے ایک ایم این اے اور تین ایم پی اے منتخب نمائندے ھیں۔۔ان سے گزارش ھے کہ دیربالا میں پریس کلب کی قیام کا سہرا اپنے سر سجائے اور اپنی سیاست۔۔دیگر سیاسی قیادت اور صحافت کی خاطر دیر بالا میں جلد از جلد پریس کا وجود قائم کرے۔۔۔یہ اقدام اپ کا تاریخی کردار ھوگا اور دیر بالا کے صحافتی اقدار سے وابستہ صحافی یہ کردار کبھی بھی نہیں بھول جائیں گے۔۔۔ دیربالا کے صحافیوں کایہ دیرینہ خواھش اور مطالبہ قابل غور ھے۔۔۔۔