
اپر چترال (نمائندہ نوائے دیر)تورکھو تریچ روڈ فوروم ٹی ٹی ار ایف اور عمائدین تورکھو کی کال پر آج مقام ورکپ تورکھو میں ایک شاندار احتجاجی جلسہ کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔احتجاجی جلسہ بونی بوزوند تورکھو روڈ میں کام کی سست روی محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کی نا اہلی اور انتظامیہ کی غفلت، لاپرواہی پر رد عمل کا اظہار تھا ۔جلسہ گاہ تورکھو اور تریچ یو سی کے عوام سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ یاد رہے اس پہلے بھی کئی بار روڈ پر کام کی سست روی پر تورکھو تریچ یو سی کے عوام احتجاج کرچکے تھے 18 ستمبر 2024 کو اسی مقام پر جب احتجاجی جلسہ منعقد ہوا تو ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ،ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر ،ایکسئن سی اینڈ ڈبلیو جلسہ گاہ پہنچ کر قریبی مسجد میں بیٹھکر مظاہرین سے تحریری معاہدہ طے کیے تھے۔ اس معاہدے کی رو سے ٹھیکہ دار30 اکتوبر 2024 تک ورک پلان کے مطابق 7 کلو میٹر تارکول اور 6 کلومیٹر کمپیکشن کرنے کا پابند تھا۔ لیکن مذکورہ تاریخ گزرنے کے باوجود بھی کام میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہ ہوئی اور ٹھیکہ دار کے رویے اور کام کی سست روی سے عوام تورکھو اور تریچ مطمئن نہ ہوئے تو ایک بار پھر سے احتجاج کی کال دے دی۔اج کی احتجاج کی صدارت چترال روڈ ڈیویلپمنٹ مومینٹ کے صدر سینئر قانون دان وقاص احمد جبکہ مہمان خصوصی کے طور پر تریچ ویلی کے نامی گرامی سیاسی و سماجی شخصیت سراج حسین موجود تھے۔ ٹی ٹی ار ایف کے فعال رکن نوجوان سوشل ورکر عبد الوہاب صبا اور چرویلو حسین زرین نظامت کر فرائض نبھا رہے تھے۔تلاوت کلام پاک سے احتجاجی جلسہ کا آغاز ہوا۔مقامی مقررین کے علاوه سابق امیرِ جماعت اسلامی مولانا جاوید حسین ،امیرِ جماعت اسلامی اپر اسد الرحمٰن ،چیرمین تحصیل کونسل موڑکھؤ تورکھو میر جمشید الدین اور صدر ڈسٹرکٹ بار لوئیر چترال ساجد الله ایڈوکیٹ بھی جلسہ گاہ میں موجود تھے۔مقررین میں حسین زرین،سفیر الله ،غلام اولیاء،ریٹائرڈ صوبیدار جلال الدین ،وقاص احمد ،ذاکرالدین،علاوالدین عرفی،منہاج الدین،عبد الصمد،محمد ہاشم، عبد العنی چمن،عمیر خلیل الله ،شیر عزیز بیگ،تاج محمد، ریٹائرڈ صوبیدار گل احمد،عمران علی شاہ ،قاضی غلام الله ،شیر محمد المعروف بابو خان،عبد القیوم بیگ ،احمد ناصر الدین ،چیرمین تحصیل کونسل موڑکھؤ تورکھو میر جمشید الدین ،سیف اللہ،مفتی سلطان کریم ،حفیظ الرحمٰن ،سراج حسین وغیرہ شامل تھے ۔مقررین کی اکثریت نے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے ساتھ عوامی منتخب نمائیندوں کی مجرمانہ غفلت پر ان کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ان کا کہنا تھا کہ عوام کی ووٹوں سے اقتدار میں آنے کے بعد عوام کو اس طرح نظر انداز کرتے ہیں گویا عوام کی کوئی حیثیت ہی ان کے نظروں میں نہیں،عوام تورکھو/تریچ تین مہینے سے روڈ پر زلیل و خوار ہو رہے ہیں منتخب نمائندے ایک لفظ بھی ان کے حق میں بولنے گوارہ کیا ۔مقررین کا کہنا تھا کہ سی اینڈ ڈبلیو کے نا اہل ایکسئن کو معطل کرکے ان کے خلاف انکوائری چلایا جائے ۔اپ کسی بڑے عہدے پر رہنے کے لائق ہر گز نہیں۔وقاص احمد ایڈوکیٹ نے اپنے پرجوش خطاب کے ذریعے عوام کی خون کو گرماتے ہوئےکہا کہ ہمارے منتخب نمائندے ایک نا اہل نالائق اور صلاحیت سے محروم بد دیانت بندے کو ایکسئن کی کرسی پر بیٹھا کر عوام اپر چترال کو سزا دے رہیے ہیں۔ اس نالائق اور نا اہل بندے کی وجہ سے اپر چترال گوناگوں مسائل سے دوچار ہے ایکسئن سی اینڈ ڈبلیو کے پاس نہ مطلوبہ صلاحیت ہے اور نہ ایکزیگٹیو پوسٹ پر رہنے کے مساوی سکیل ہے ۔ آپ کی اہلیت صرف منتخب نمائیندوں کی خاطر تواضع سے زیادہ کچھ نہیں اور منتخب نمائیندے اس نا اہل بندے کے ذریعے عوام اپر چترال کی مستقل کو داو پر لگا رکھے ہیں۔وقاص احمد ایڈوکیٹ اور عمیر خلیل الله نے منتخب اور سیاسی نمائندوں کے ساتھ انتظامیہ کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا کہ اب تک ایک ارب سترہ کروڑ کی کثیر رقم خرچ ہونے اور 14 سال گزرنے کے باوجود 28 کلو میٹر روڈ کا 50 فیصد بھی کام مکمل نہ ہونا سی اینڈ ڈبلیو کے ساتھ انتظامیہ کی بھی نا اہلی اور لاپرواہی کا نتیجہ ہے۔وقاص ایڈوکیٹ نے انتظامیہ اور پولیس کو متنبہ کی کہ اگر میرے کسی کارکن کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج کرنے کی کوشش کی تو شدید رد عمل سے آپ کو دوچار ہونا پڑے گا۔اگر ایف آئی آر کاٹنا ہے تو بد عنوان ادارۂ سی اینڈ ڈبلیو کے خلاف ایف آئی آر بنتا ہے اور لا پرواہی پر انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر ہونا چاہیے ان کی وجہ سے عوام عرصہ دراز سے مصیبتوں میں مبتلا ہے۔بعد میں اسسٹنٹ کمشنر ہیڈ کوارٹر یونس خان اور عمائدین کے مابین نشست میں ایک بار پھر سے تحریری معاہدہ طے پایا گیا اس معاہدے کی رو سے جب تک ٹی ٹی ار ایف اور علاقے کے سوشل ورکر مطمئن نہیں ہونگے تب تک مشینری تورکھوو روڈ موجود رہینگے ۔اس دوران اگر ٹھیکہ دار یا محمکہ مطلوبہ کام مکمل ہوئے بے غیر مشینری دوسرے جگہ منتقل کرنے کی کوشش کی تو علاقے کے رضاکار اور مشینری اپنی قبضے میں لینے کے مُجاز ہونگے ۔انتظامیہ یا پولیس ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی یا کاروائی نہیں کر سکتا ۔اور کرش اور بجری بچھانے کے لیے مشینری احتجاجیوں کی موجودگی میں ورکپ گولی توری پہنچا دی جائے۔معاہدہ تحریر ہونے کے بعد پہلی شق پر فوری عمل درآمد کراتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر ہیڈ کوارٹر یونس خان کی موجودگی میں ڈمپر جلسہ گاہ پہنچا دی گئی۔جو ٹھیکہ دار روڈ کی تنگی کا بہانہ بناتے ہوئے ڈمپر گولا توری پہنچانے سے گریزان تھے ۔ معاہدے کی پہلی شق پر عمل درآمد ہونے پراجتجاجی جلسہ اس عزم کے ساتھ پر امن منتشر ہوا کہ معاہدے کے کسی بھی شق کی خلاف ورزی ہونےکی صورت میں مختصر کال پر احتجاج کے لیے عوام پہلے سے بڑھ کر باہر نکلے گی پھر کوئی انتظامیہ کوئی معاہدہ کار آمد نہ ہو گا۔