ضلع باجوڑ کے ہیڈکوارٹر خار بازار میں اتوار کے دن جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل حمید صوفی کے قتل کیخلاف امن پاسون کے نام سے احتجاجی مظاہرہ کیاگیا۔ مظاہرے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ جس میں تاجر برادری، جماعت اسلامی کے کارکنان، سیاسی پارٹیوں کے عہدیداران، قبائلی مشران اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرے سے جماعت اسلامی ملاکنڈڈویژن کے آمیر وسابق صوبائی وزیر وعنایت اللہ خان، پیپلز پارٹی کے سیداخونزادہ چٹان، جے یو آئی کے آمیر مولانا عبد الرشید، جماعت اسلامی کے ضلعی آمیرصاحبزادہ ہارون الرشید، اے این پی کے ضلعی صدر گل افضل خان، مسلم لیگ ن کے ضلعی صدر حاجی گل کریم خان، پی پی پی کے صدرحاجی شیر بہادر،اور نگزیب انقلابی، آرزیڈ کے گروپ کے رہنماء میاں حبیب گل، جماعت اسلامی کے حاجی سردار خان، مولانا وحید گل، وفاق المدارس کے مولانا ذاکر اللہ، اشاعت التوحید کے مفتی احسان الحق، مولانا فضل واحد، حاجی اکبر جان، نظام الدین اوردیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخواہ شمالی عنایت اللہ نے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی باجوڑ محمد حمید صوفی کے بہیمانہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف خار بازار میں ایک بڑے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے پچھلے چار دہائیوں سے پختون بلٹ میں آگ اور خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے سرکاری اعدادو شمار کے مطابق اب تک ایک لاکھ معصوم شہری دوسروں کے جنگ میں زندگی سے ہاتھ دو بیٹھے ہیں۔ جبکہ نجی اعداد شمار اس سے کہیں زیادہ ہیں۔ہم کسی بھی صورت مذید لاشیں اٹھانے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ قبائلی اضلاع میں اب تک ایک لاکھ اٹھارہ ہزار گھر مسمار ہو چکے ہیں،1500 تعلیمی ادارے زمین بوس ہوچکے ہیں۔آپ نے ہمارے گھر مسمار کیے،تعلیمی ادارے تباہ کردیے، مساجد و مدارس کو بھی نہیں بخشا،ہمارے بچے یتیم ہوگئے عورتیں بیوا ہوگئیں،آپ نے ہمارے ہاتھ پاوں کاٹ دیے آخر کب تک آپ کا کلیجہ ٹھنڈا ہوگا۔افغانستان میں بدامنی کا ڈھنڈورا پیٹنے والوں سے کہتا ہوں اب تو افغانستان میں امن ہے وہاں ایک خودمختار حکومت کا قیام عمل میں آیا ہے اب تو آپ وہ جواز بھی کھوبیٹھے ہیں۔چوداراہٹ چھوڑنا ہوگا آپ کو ان سے بات کرنا چاہیے۔جنگ وجدل اور بدامنی کو ختم کرنا ہوگا ہم مذید اس تباہی کو برداشت نہیں کرسکتے ہمارا صبر برداشت دے چکا ہے۔ہم بندوق اٹھانے کی حامی نہیں لیکن سخت ترین پرامن مذاحمت کریں گے۔انہوں نے ملاکنڈ ڈویژن کے عوام پر زور دیا کہ پرامن عوامی پاسون وقت کا تقاضا ہے ہم سب کو علاقائی اور سیاسی وابستگی کو بالائے طاق رکھ کر نکلنا ہوگا ورنہ یہ آخری شہید نہیں ہوگا ہر روز جنازے اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کو مضحکہ خیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنرل صاحب سن لیں پشتون بلٹ کے ذخائر ہمیں وراثت میں ملے ہیں یہ آپ کے باپ دادا کی جاگیر نہیں بلکہ اس دھرتی پر رہنے والے ہر باسی کا اس پر حق ہے۔آپ کو آئین پاکستان کا مطالعہ کرنا چاہئے آئین کے دفعہ نمبر 158میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ جہاں سے گیس کے ذخائر نکلے سب سے پہلے وہاں کے عوام کا ان پر حق ہے اسی طرح دفعہ نمبر161 میں بیان کیا گیا ہے کہ جہاں بجلی بنیں وہاں کے عوام سب سے پہلے مستفید ہوں گے۔ آپ کے بیان کو پشتون بلٹ کے مظلوم باسیوں کے زخموں پر نمک پاشی سمجھتے ہیں۔ہر جگہ آپ کے چھاونیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا،آپ کے بجٹ میں اضافہ ہوا،افرادی قوت میں اضافہ ہوا آپ تو اپنی چھاونیوں میں محفوظ ہیں لیکن اگر کوئی غیر محفوظ ہیں تو وہ ہم عوام ہیں۔امن تحریک کا آغاز کریں گے اور عوام سے مل کر آمن کے قیام کے لیے ہر ممکن حد تک جائیں گے۔ قبائلی اضلاع میں باجوڑ سب سے پرآمن اور محفوظ ضلع تھا ملک کے دیگر حصوں سے لوگ امن کی خاطر یہاں آتے تھے اہلیان باجوڑ کو اپنے اسلام اور آباو اجداد کے نقش قدم پر چل کر آمن کے قیام کے لیے نکلنا ہوگا۔انہوں کے کہا اگر موٹروے اور ملاکنڈ ڈویژن کو بند کرنے سے بھی ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے تو اسلام آباد کا رخ کریں گے۔مقررین نے کہا کہ حکومت پر زور دیا کہ پختونوں کے قتل عام کا سلسلہ فوراً روکا جائے اور انہوں نے کہا کہ اس وقت پختونوں کے لیے ایک قومی پاسون کی ضرورت ہے، جو سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو۔ جماعت اسلامی کے قائدین نے مزید کہا کہ بہت جلد ایک قومی جرگہ بلایا جائے گا، جس کی قیادت جماعت اسلامی کرے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انسانی سمگلنگ میں پاکستان دنیا بھر میں دوسرے نمبر پر ہے اور اس کی وجہ ملک میں جاری بدامنی ہے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ حکومت افغانستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنائے تاکہ خطے میں امن قائم ہو سکے اور پختونوں کی حفاظت کی جا سکے۔