8دسمبر کوپشاور میں اسرائیل مردہ کا نفرنس کی تیاریاں عروج پر

تحریر: محمد ر حیم حقانی

Spread the love

٭جے یو آئی کے صوبائی کا بینہ کا سینیٹر مولانا عطاء الر حمٰن اور جنرل سیکرٹری عطاء الحق درویش کی قیادت میں تمام اضلاع کا دورہ مکمل
٭پشاور میں منعقدہ کا نفرنس میں صوبہ بھر سے لا کھوں فرزاندان توحید شرکت کر کے اسرائیل سے نفرت اور مظلوم فلسطینی مسلمانوں سے یک جہتی کا اظہار کر ینگے
٭پشاور شہر کو جہازی سائز کے خیر مقدمی بینروں سے سجا دیا گیا،پولیس اور انصار لاسلام کے ہزاروں رضا ء کار سیکورٹی کے فریض سر انجام دینگے
٭جے یو آئی کے قاید مولانا فضل احمٰن ملک میں سیاسی تناو اور بین الا قومی صورت حال کے حوالے سے کلیدی خطاب اور کارکنان جمعیت کو نئی پا لیسی سے آگاہ کرینگے
٭کانفرنس اسرائیل سے نفرت اور مظلوم فلسطینی مسلمانوں سے یک جہتی کا سبب بنے گی

جمعیت علما ء اسلام خیبر پختون خوا کی نو منتخب کابینہ نے اپنے پانچ سالہ دورانیہ کا آغاز صوبہ بھر کے تمام اضلاع کے دورے سے کیا،تین نومبر 2024 کو یہ دورہ قائد خیبر سینٹر مولانا عطاء الرحمن اور جنرل سیکرٹری مولانا عطاء الحق درویش کی قیادت میں ضلع بو نیر سے ہوتا ہوا یکم دسمبر 2024 کو ضلع صوابی بعد ازں تین نومبر کو ملاکنڈ اور چار نومبر کو سوات میں اختتام پذیر ہوا،کابینہ کے دیگر ارکان میں مولانا عبدالحسیب حقانی،عماد اعظم ایڈوکیٹ،مفتی ناصر محمود،شاہ حسین خان الا ئی،حاجی عبدالجلیل جان،حاجی نور اسلام،محمدر حیم حقانی،مفتی ضیا ء اللہ،اخونزاہ مفتی عبیداللہ،سوشل میڈیا انچارج صداقت خان اور انصار الاسلام کے سالار اسرار مروت شامل تھے
صوبائی دورے کے تین بنیادی مقاصد تھے

8 دسمبر کو پشاور میں اسرائیل مردہ باد کانفرنس کے لئے تیاریوں کا آغاز
چونکہ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں مظلوم فلسطینی مسلمانوں پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں اور اب تک اسرائیل کی حملوں میں 50 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہید جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہو گئے ہیں اس حوالے سے عوامی سطح پر رائے عامہ عامہ ہموار کرنے، کارکنوں اور مقامی قیادت کو اعتماد میں لینے کے لیے آٹھ دسمبر کو پشاور میں اسرائیل مردہ باد کانفرنس کا انعقاد کیاجائیگا جس سے قائد ملت اسلامیہ حضرت مولانا فضل الرحمن کلیدی خطاب کریں گے اور کارکنوں کو پالیسی بیان دیں گے صوبائی قائدین کے اس دورے میں پہلے نمبر پر اسرائیل مردہ باد کانفرنس کے حوالے سے کارکنوں اور مقامی قیادت کو اعتماد میں لینا اور ان کی ذہن سازی کرنا تھا

26ویں آیئنی ترمیم میں حرمت سود کے حوالے سے جمعیت کا فعال کردار اور مرکزی حیثیت
صوبائی دورے میں 26 ویں ائینی ترمیمی بل کے حوالے سے اضلاع میں اس امر کی وضاحت ہو جائے کہ مذکورہ ائینی ترمیمی بل میں قائد جمعیت دامت برکاتہم نے اپنی طرف سے کون کون سے اضافے کیے ہیں جس کی وجہ سے پورے ملک میں جمیعت کا کارکن سر فخر سے بلند کر سکتا ہے تو دوسری جانب معاصر شخصیات، میڈیا اینکرز قائد جمعیت کی سیاسی رول کو سراہنا شروع کر دیاہے دورے کا بنیادی مقصد 26 ویں ائینی ترمیمی بل میں 2028 کی اختتام تک حرمت سود کے حوالے سے ائینی ترمیمی کی روشنی میں عملی اقدامات ہے جو کہ مذہبی قیادت کا بہت بڑا کارنامہ ہے اس کارنامے کے حوالے سے کارکنوں کو اضلاع کی سطح پر مطمئن کرنا اور انہیں مرکزی قیادت کا پیغام پہنچانا تھا۔
ایک طرف وزیراعظم پاکستان اپنی پوری کابینہ کے ذمہ دار شخصیات کے ساتھ قائد محترم سے ملنے کے بعد اطمینان کا اظہار کرتے رہے تو دوسری جانب اپوزیشن جماعت کے اعلیٰ عہد داران بار بار ملاقات کے بعد مطمئن لوٹتے رہے ایک جانب سوشل میڈیا پر جمیعت کا سیاسی
گراف اوپر جاتا رہا تو دوسری جانب لفٹ رائٹ ہر سوچ اور اپروچ کے اینکرز اور صحافی قائد محترم کے رول کو سراہتے ہوئے ان کے لینجنڈری مقام پر اُنہیں خراج تحسین پیش کرتے رہے دورے کے بنیادی مقاصد میں در حقیقت کارکنوں اس صورتحال سے اگاہ کرنا تھا

نظم جماعت
اطاعت امیر اور نظم جماعت کے عنوان سے کارکنوں کے ساتھ تفصیلی بات ہوئی نظم جماعت کے ہمگیر مقاصد کے حوالے سے کارکنوں کو سمجھایا گیا کہ جب تک جماعت کی صفوں میں اطاعت امیر اور مقاصد جمیعت کی حصول کی تڑپ کا جذبہ موجود نہ ہو تب تک حصول مقاصد شریعت کی منزل آسان نہیں ہوگی
اسرئیل مردہ باد کانفرنس کے لے تیاریاں ا ٓخری مراحل میں
اس وقتپورے پشاورشہر کو بڑے بڑے جہازی سائز خیر مقدمی بینروں سے سجا دیا گیا ہے، فلسطینیوں کے حق میں تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع منعقد ہونے جارہا ہے۔شہر پشاور کے باسی جگہ جگہ یہ تبصرہ کر رہے ہیں کہ 8 دسمبر 2024 کو جمعیت کے لاکھوں پر امن کارکن پشاور کا رُخ کررہے ہیں، کانفرنس کے لے پنڈال سجایا جارہا جبکہ سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے جاینگے،پولیس کے علاوہ انصارا الاسلام کے ہزار وں رضا ء کا ر اس کانفرنس کی سیکورٹی کے فرایض سر انجام دینگے،کانفرنس کے جمعیت کے سوشل میڈیا،ڈیجٹیل پلیٹ فامز سے براہ راست نشر کیا جا ئیگا،اُ مید کا اظہار کیا جارہا ہے کہ موجودہ ملکی سیاسی صورت حال میں تناو کی کیفیت کی صورت میں مولانا فضل الر حمٰن کا خطاب اہمیت کا حامل ہوگا

صوبائی قایدین کے دورے کے فوری فوائد
٭ آٹھ دسمبر کو پشاور میں منعقدہ اسرائیل مردہ باد کانفرنس کے حوالے سے اضلاع میں تیاریوں کو آخری شکل دے دی گئی
٭کانفرنس کے حوالے سے اضلاح کی ذمے واجب الادا بقایا جات کے حصول میں کافی حد تک پیشرفت ہوئی
٭ اضلاع کی سطح پر مالیاتی نظام کو بہتر بنانے کے لیے منظم خطوط پر استوار کرنے کے حوالے سے بہتر حکمت عملی ترتیب دے دی گئی اور اس حوالے سے ناظم مالیات حاجی نور اسلام نے تفصیلی بریفنگ دی
٭جمعیت کی سیکورٹی تنظیم انصار الاسلام کو منظم انداز میں چلانے کے لیے صوبائی سالار اسرار مروت نے واضح ہدایات دیے
٭تمام اضلاع میں انٹرا پارٹی الیکشن سے پیدا شدہ پریشانیوں اور غلط فہمیوں کے خاتمے کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو اور قائد جمعیت کی
فرمان کے مطابق کارکن اپنی صفوں میں الیکشن سے پیدا شدہ اختلافات کو,, پانی پر لکیر کی برابر اختلاف سمجھے،،
٭دورے میں جمیعت کے صوبائی کابینہ کے تمام ارکان قائد خیبر سینٹر مولانا عطاء الرحمن اور ناظم عمومی مولانا عطاالحق درویش کی قیادت میں شریک رہے اور یوں تمام ممبران مجلس عاملہ تمام ازلامی ایک منظم جرگی کا سما پیش کرتے رہے
الیکٹرانک پرنٹ اور سوشل میڈیا کے اپنے حق میں استعمال ڈیجیٹل میڈیا کی اہمیت ضرورت اور اس حوالے سے ایک منظم جائزہ رپورٹ کو صوبا ئی تر جمان حاجی عبدالجلیل جان،سوشل میڈیا انچارج صداقت خان نے کارکنوں کے سامنے پیش کیا
٭جن جن اضلاع کا دورہ کیا گیا وہاں پر کارکنوں نے اس کی گہرے اثرات محسوس کیے اور اپنی استعداد کے مطابق تنظیمیں مشورے سننےاور ان کی استعداد کار بڑھانے میں مدد ملی

ہدایات برائے شرکاء اسرائیل مردہ باد کانفرنس
٭اٹھ دسمبر کو پشاور میں منعقدہ اسرائیل مردہ باد کانفرنس میں صوبہ بھر سے قافلے شریک ہونگے
٭تمام اضلاع سے قافلے اسلامی روایات کے تحت مقامی امیر کی قیادت میں سفر کا اغاز کریں گے
٭صرف رجسٹرڈ کارکنان کو سفر کی اجازت ہوگی
٭متعین جگہ سے سفر شروع اور وہاں پر ہی ختم کیا جا ئیگا
٭جلسہ کے قرب و جوار میں نجی املاک یا سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو نوٹس کر کے فوری طور پر صوبائی جماعت کو مطلع کریں
٭انصار اسلام کے ساتھیوں کے ساتھ کارکنان ہر صورت اپنا تعاون یقینی بنائیں
٭سوشل میڈیا،الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا پر اس کی بہترین تشہیر کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں

صوبائی قائدین کادوررہ کرک
؎ ممبران مجلس عمومی کے تربیتی اجلاس سے قائد خیبر پختو خواہ سینیٹر مولانا عطاء الر حمن کا خطاب
جن حضرات کا یہ موقف ہے کہ علماء دین کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، درحقیقت یہ حضرات یہ فرماتے ہیں کہ اسلام میں سیاست کا کوئی تصور موجود نہیں۔ پاکستان میں ایک سیاسی عالم دین مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی محمود رح اور ان کے رفقاء نے ایک طویل عوامی اور آئینی جدو جہد کے نتیجے میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا تھا لھذا جو لوگ علماء کی سیاست پر تنقید کرتے ہیں، سیاسی اور علمی بصیرت سے عاری یہ حضرات غیر محسوس طریقے سے قادیانیوں کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ قادیانیوں کے دشمن تو سیاسی علماء تھے جنہوں نے بساط سیاست سے آئین پاکستان میں مرزائیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دی تھی، اور جہاں تک غیر سیاسی علماء کرام کا تعلق ہے ان بے ضرر حضرات کے نقل
وحرکت پر امریکہ اور مغرب میں بھی کوئی پابندی عائد نہیں۔جمعیت پاکستان میں اس عادلانہ نظام کے نفاذ کی بات کرتی ہے جو دیگر استحصالی نظاموں کی نفی کرتا ہے، جس نظام میں استحصالی قوتوں کی عیاشیوں اور خرمستیوں کا سامان غریبوں اور مزدوروں کا خون پسینہ ہو، جمعیت اس استحصالی نظام پر لعنت کرتی ہے ”جب تک کارکنان جمعیت میدان دعوت کے لیے ماحول نہیں بنائیں گے،جب تک ہمارے معزز ممبران عمومی و شوریٰ قرآن اصول دعوت کو نہیں اپناے گے اور جب تک تمام کارکنان اور عہدیداران جمعیت آپس میں شیروشکر نہیں بنیں گے تب تک مقاصد شریعت کے حصول میں فاصلے بڑھتے رہے گے،،

صوبائی قائدین کا دورہ بنوں
قائد خیبر سینیٹر مولانا عطا ئالرحمن کا فکر انگیز تربیتی بیان۔
جمعیت کے کارکن دعوت کے لیے سازگار ماحول خود تشکیل دینے کی کوشش کریں، ماحول تب سازگار اور موزون بنتا ہے،جب آپ اپنے حصے کی خدمات کو اس میں شامل کر دیں گے، آپ کے عملی جدو جہد کے نتیجے میں جب آپ اپنے حصے کی خدمات سر انجام دیں گے،تب آپ کو اس کا صلہ ملے گا، ماحول سازگار ہوگا، لوگوں کا اعتماد بحال ہو گا، تب تو آپ کی خیر خواہی اور خدمات کا دھوم دھام ہوگا،تب تو آپ کی گالیاں بھی لوگوں کو اچھے لگیں گے،تب تو آپ کے منہ سے نکلنے والی باتیں سماج میں اقوال زریں بن کر لوگوں پر اثر کرنا شروع کر دیں گے، لیکن اگر آپ کا انداز گفتگو،انداز تخاطب، انداز میل جول، شائستہ،پروقار اور ہمدردانہ نہیں ہوگا، لوگوں کی غمی خوشی کے مواقع پر آپ کا حصہ نہیں ہوگا تو پھر اس طرح کی صورت حال اور ماحول میں لوگ آپ کے جائز اوراچھی باتوں کو بھی غور سے نہیں سنیں گے۔ اس طرح کے حالات میں پھر کوئی چھوٹے بڑے عہدے کام آتے ہیں اور نہ ہی کوئی بڑی دولت کارگر ثابت ہوسکتی ہے، ایک سیاسی کارکن اور عہدیدار کے لیے حسن گفتار کے ساتھ صاحب حسن کردار بننا انتھائی ضروری ہے۔دعوت دینے والوں کے ساتھ کم ازکم اتنی محبت روا رکھی جاے جس قدر ایک ماں اپنے شیر خوار بچے سے محبت کرتی ہے، ماں اپنے بچے کو جس محبت سے پالتی اور پوستی ہے، بچے کو غلاظتوں سے صاف اور خشک کر کے تیل سے مالش دیتی ہے اور صاف کپڑے میں اسے لپیٹی ہے اور جب بچہ آرام سے سو جاتاہے تو اس کے بعد اپنے گھر کے کام کاج میں لگ جاتی ہے اور یوں جب چند منٹوں کے بعد جب بچہ بیدار ہوتا ہے اور رونا دھونا شروع کر دیتا ہے تو ماں اگر آٹا گوندھتی ہو، ہانڈی پکاتی ہو، یا گھر کے دیگر کاموں میں مصروف رہتی ہو، تو وہ تمام کاموں کو آنا فانآ چھوڑ کر بچے کے پاس پہنچتی ہے بچے کو دوبارہ غلاظتوں میں لت پت پا کر اسے صاف اور خشک کر کے اسے صاف کپڑے میں لپیٹتی ہے اور خوراک دے کر اسے دوبارہ سلاتی ہے مگر اس حالت میں پاکر ماں کھبی بھی اپنے اس بچے کو غصہ نہیں کرتی بلکہ بچے کے ان تمام حرکات و سکنات کو نہایت شفقت کے ساتھ برداشت کرتی ہے
لھذا جمعیت کے کارکنوں اور عہدیداروں کو میدان دعوت میں اپنے مدعوین کو اسلامی اصول دعوت کے مطابق ڈیل کرنا چاھیے۔۔۔۔۔۔اگر کم ازکم آپ کی محبت اپنے مدعوین کے لیے شیر خوار بچے کی ماں کی مانند ہوگی تب تو بات بنی گی اور اس کے مثبت اثرات بھی مرتب ہوں گے۔ہمارے اکابر کی تعلیمات کے مطابق مقام دعوت میں تیزی اور چستی زیادہ کارگر ثابت ہوتی ہے کیونکہ دعوت کا

میدان سستی اور تساہل کا نہیں۔ اذا لم تدعو دعیت
جب آپ کسی کو حق بات کی دعوت نہیں دیں گے تو پھر لوگ اپنے باطل افکار کی دعوت آپ کو دینا شروع کر دیں گے، جب آپ دلیل کے ساتھ بات کریں گے تو آپ حاوی رہے گے۔۔۔کن مؤثر ولا تکن متاثر۔۔۔موئثر بنو متاثر نہ بنو۔۔۔۔۔یعنی دعوت کے میدان میں جب آپ دلیل کی طاقت سے بات کریں گے تو آپ ضرور مؤثر رہے گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button