
لاہور۔7نومبر (اے پی پی):پاکستان ریلوے نے مسافروں کے محفوظ اور قابل اعتماد سفر کو یقینی بنانے،بین الصوبائی رابطوں کو مضبوط کرنے اور شہری ریل ٹرانسپورٹ کو فروغ دینے کے لیے ملک بھر میں 18 برانچ لائنوں کی بحالی و اپ گریڈیشن پر تقریبا 100 ارب روپے خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ویلتھ پاکستان کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق ریلوے 2,479 کلومیٹر طویل19 برانچ لائنوں کی اپ گریڈیشن پر 98.58 ارب روپے خرچ کرے گا،جن میں پنجاب میں44.411 ارب روپے،سندھ میں 35.955 ارب روپے اور خیبرپختونخوا میں 17.217 ارب روپے شامل ہیں۔
پلان کے تحت پنجاب میں آٹھ برانچ لائنوں کی بحالی ہوگی،جن میں 78 کلومیٹر طویل شاہدرہ-نارووال (3,909 ملین روپے)، 62 کلومیٹر نارووال-سیالکوٹ (3,705 ملین روپے)، 370 کلومیٹر رائیونڈ-قصور-پاکپتن (10,709 ملین روپے)، 220 کلومیٹر قلعہ شیخ پورہ-جارانوالہ-شورکوٹ (5,669 ملین روپے)، 147 کلومیٹر شورکوٹ-جھنگ-سرگودھا (7,351 ملین روپے)، 167 کلومیٹر سرگودھا-ملکوال-لالہ موسی (6,432 ملین روپے)، 68 کلومیٹر چک جھمرہ-شاہین آباد (3,699 ملین روپے) اور 303 کلومیٹر کشمور-ڈیرہ غازی خان-کوٹ ادو لائن (2,937 ملین روپے) شامل ہیں۔سندھ میں چھ برانچ لائنوں کی اپ گریڈیشن ہوگی جن میں181 کلومیٹر کوٹری-دادو (2,950 ملین روپے)، 166 کلومیٹر دادو-حبیب کوٹ (8,217 ملین روپے)، 200 کلومیٹر حیدرآباد-میرپور خاص-ماروی لائن (10,333 ملین روپے)، 87 کلومیٹر روہڑی-جیکب آباد (5,000 ملین روپے)، 124 کلومیٹر جیکب آباد-کشمور (3,500 ملین روپے) اور 100 کلومیٹر حیدرآباد-بدین لائن (5,955 ملین روپے) شامل ہیں۔
خیبرپختونخوا میں چار روٹس کی بحالی کی جائے گی،جن میں62 کلومیٹر جہانگیرہ روڈ-پشاور (3,982 ملین روپے)، 65 کلومیٹر نوشہرہ-درگئی (6,197 ملین روپے)، 28 کلومیٹر مردان-چارسدہ (2,818 ملین روپے) اور 18 کلومیٹر پشاور-جمرود لائن (4,217 ملین روپے) شامل ہیں۔بلوچستان میں33 کلومیٹر طویل ایک برانچ لائن بھی منصوبے کا حصہ ہے،جس پر ایک ارب روپے خرچ ہوں گے۔
پاکستان ریلوے کے ایک ڈپٹی سیکرٹری نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ یہ منصوبہ ریلوے کے بوسیدہ انفراسٹرکچر کی بحالی کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے، جو طویل عرصے سے غفلت، ناقص انتظام اور جدیدیت کی کمی کا شکار رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت مسافروں کی حفاظت اور سروس کی قابلِ بھروسہ فراہمی کو اولین ترجیح دیتے ہوئے عوام کا اعتماد بحال کرنا چاہتی ہے تاکہ ریلوے کو ایک سستا اور موثر سفری ذریعہ بنایا جا سکے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مجوزہ منصوبے میں پرانی پٹریوں کی مرمت، سگنلنگ سسٹم کی اپ گریڈیشن اور جدید کوچز کی شمولیت شامل ہے،جن میں بہتر حفاظتی خصوصیات ہوں گی۔ڈپٹی سیکرٹری کے مطابق ڈیجیٹل ٹکٹنگ اور ریئل ٹائم ٹریکنگ کے نظام کی شمولیت سے شفافیت اور سہولت میں اضافہ ہوگا،جس سے مسافروں کو زیادہ آرام دہ تجربہ میسر آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف سفری سہولت میں بہتری لائے گا بلکہ ملک بھر میں سامان کی ترسیل میں تیزی پیدا کرکے معیشت کو بھی مضبوط کرے گا،ایک موثر ریلوے نیٹ ورک نقل و حمل کے اخراجات کم کرے گا، تجارت کو فروغ دے گا اور سڑکوں پر بڑھتے بوجھ کو کم کرے گا۔انہوں نے کہا کہ سلامتی، اعتماد اور جدیدیت پر توجہ دے کر حکومت امید رکھتی ہے کہ ریلوے کو دوبارہ عوام کی اولین ترجیح بنایا جائے گا،جو قومی ترقی اور علاقائی رابطوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔