ایف اے او کا دریائے سندھ کے طاس میں پانی کے تخمینے اور پیداواریت کا نیا منصوبہ شروع

Spread the love

لاہور، 10 نومبر: اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) نے محکمہ زراعت پنجاب، محکمہ آبپاشی پنجاب، ایم این ایس یونیورسٹی آف ایگریکلچر ملتان، آئی ایچ ای ڈلفٹ اور انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹیٹیوٹ (آئی ڈبلیو ایم آئی) کے اشتراک سے ’’واٹر بجٹنگ اینڈ ایگریکلچرل واٹر پروڈکٹیویٹی پروجیکٹ‘‘ کا باضابطہ آغاز کر دیا ہے۔ یہ منصوبہ ایف اے او کے عالمی واپور (WaPOR) پروگرام کا حصہ ہے، جس کا مقصد شواہد پر مبنی آبی نظم و نسق کو مضبوط بنانا اور دریائے سندھ کے آبپاشی نظام (IBIS) میں آبپاشی کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔

پارک لین ہوٹل لاہور میں منعقدہ افتتاحی تقریب میں منصوبے کے دائرہ کار، طریقۂ کار اور متوقع نتائج سے متعلق تفصیلات پیش کی گئیں۔ یہ منصوبہ بہاولنگر اور بہاولپور اضلاع پر مرکوز ہے، جہاں واپور ریموٹ سینسنگ ڈیٹا بیس کے ذریعے فصلوں کی آبی پیداواریت، زیرِ زمین پانی کے پائیدار استعمال اور آبپاشی کی کارکردگی کا تجزیہ کیا جائے گا۔

ورکشاپ کا آغاز ڈاکٹر ماریہ زیدی، نیشنل کوآرڈینیٹر واپور کی افتتاحی تقریر سے ہوا، جب کہ مس عائشہ باجوہ، اسسٹنٹ ایف اے او نمائندہ (پروگرام) نے شرکا کو خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر ایف اے او ہیڈکوارٹر کی لینڈ اینڈ واٹر آفیسر ورجینی گلے نے واپور منصوبے کا تعارف پیش کیا۔

ڈاکٹر زیدی نے منصوبے کے مقاصد اور عملدرآمد کے طریقۂ کار پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ یہ منصوبہ پنجاب ایگریکلچر پالیسی 2018 اور پنجاب ایریگیشن، ڈرینیج اینڈ ریورز ایکٹ (PIDRA) 2023 کے مطابق ہے، جو سطحی اور زیرِ زمین پانی کے مربوط نظم و نسق پر زور دیتا ہے۔

پنجاب آبپاشی محکمہ کے ایڈیشنل سیکرٹری (ٹیکنیکل) خرم امین نے صوبائی پالیسیوں اور ایس ڈی جی فریم ورک کے تحت آبی نظم و نسق پر تفصیلی بریفنگ دی، جب کہ محکمہ آبپاشی پنجاب کے ماہرین نے بہاولپور زون میں سطحی اور زیرِ زمین پانی کی صورتحال پر تکنیکی رپورٹس پیش کیں۔

آئی ایچ ای ڈلفٹ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر مارلوس مُل نے سائنسی معاونت اور مربوط سیکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر ایس اے پراتھاپر نے بڑے ڈیٹا کے استعمال سے آبی نظم و نسق کے عالمی رجحانات بیان کیے، جبکہ ایف اے او کے بین الاقوامی آبی ماہر جیرو اریاما نے پاکستان میں پانی کی پیداواریت اور حسابی منصوبوں سے حاصل ہونے والے اسباق شیئر کیے۔

تقریب میں دیگر صوبائی و شراکتی نمائندگان نے بھی شرکت کی، جن میں جیولیس مچیمی (ہیڈ آف پروونس ایف اے او سندھ) اور ایملڈا بیریجینا (ہیڈ آف پروونس ایف اے او پنجاب و ٹیکنیکل ایڈوائزر برائے ایف اے او جی سی ایف فنڈڈ پروجیکٹ) شامل تھیں۔ انہوں نے طویل المدتی آبی تحفظ کے لیے بین الصوبائی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔

شرکا نے گروپ مباحثوں میں زیرِ زمین پانی کے پائیدار استعمال، آبپاشی کی افادیت، منصوبے کے نفاذ کے انتظامات اور ادارہ جاتی کرداروں پر غور کیا۔ پی آئی ڈی، پی اے ڈی، ایم این ایس یو اے، آئی ڈبلیو ایم آئی اور ایف اے او کے نمائندگان نے ایک ٹیکنیکل ورکنگ گروپ کی تشکیل پر اتفاق کیا جو منصوبے کے تکنیکی خاکے اور نفاذ کی رہنمائی کرے گا۔

اختتامی کلمات میں ایف اے او ہیڈکوارٹر کی ورجینی گلے نے ’’وے فارورڈ‘‘ پیش کرتے ہوئے ایف اے او کے عزم کو دہرایا کہ ادارہ پنجاب میں ریموٹ سینسنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے پائیدار اور موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ آبی نظم و نسق کے فروغ میں معاونت جاری رکھے گا۔

’’واٹر بجٹنگ اینڈ ایگریکلچرل واٹر پروڈکٹیویٹی پروجیکٹ‘‘ سے توقع ہے کہ یہ ادارہ جاتی صلاحیت میں اضافہ کرے گا تاکہ واپور جیسے ریموٹ سینسنگ ٹولز کو مؤثر طور پر استعمال کیا جا سکے؛ آبپاشی کی فراہمی اور فصلوں کی آبی پیداواریت میں بہتری لائی جا سکے؛ زیرِ زمین پانی کے استعمال، خصوصاً شمسی ٹیوب ویلز کے رجحانات کی وضاحت ہو سکے؛ اور مجموعی طور پر موسمیاتی لچک، آبی نظم و نسق کی اصلاحات اور غذائی تحفظ کے فروغ میں مدد مل سکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button