
لاہور۔14دسمبر (اے پی پی):ملک میں دودھ اور گوشت کی پیداوار میں اضافے کے لئے لائیوسٹاک پروڈکشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ بہادر نگر، اوکاڑہ میں ایک منصوبے پر کام شروع کر دیا گیا ہے جس کے تحت کم پیداواری صلاحیت رکھنے والی پاکستانی گائیوں کی نسلوں کو برازیل کی زیادہ دودھ دینے والی جیرو لینڈو نسل کے ساتھ کراس بریڈ کیا جائے گا۔17 کروڑ 61 لاکھ روپے لاگت کا یہ منصوبہ تین سال میں لائیوسٹاک پروڈکشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، اوکاڑہ میں مکمل کیا جائے گا۔ ادارے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مقصود اختر نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ اس منصوبے کا مقصد پاکستانی گایوں کی دودھ دینے کی صلاحیت کو بین الاقوامی معیار تک لانا ہے۔
پاکستان میں گائیوں کی آبادی میں ساہیوال، چولستانی، ڈجال، دھنی، لوہانی، بھگناری، تھری، حصار اور روہجان جیسی نسلیں شامل ہیں جبکہ بڑی تعداد غیر معیّن (نان ڈسکرپٹ) جانوروں پر مشتمل ہے۔ڈاکٹر مقصود اختر کے مطابق مقامی اور غیر معیّن مویشیوں کی پیداواری صلاحیت انتہائی کم ہے جو یومیہ اوسطاً 2 سے 4 لیٹر دودھ اور ایک لیکٹیشن میں 800 سے 1,200 لیٹر دودھ تک محدود رہتی ہے جبکہ عالمی سطح پر کراس بریڈ گائیوں کی اوسط پیداوار 2,500 سے 3,000 لیٹر فی لیکٹیشن ہوتی ہے۔
اسی طرح گوشت کی پیداوار بھی غیر مؤثر ہے جہاں لاشہ وزن 80 سے 100 کلوگرام ہوتا ہے جبکہ بہتر کراس بریڈز میں یہ 180 سے 200 کلوگرام تک پہنچ سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کمزور کارکردگی کے براہِ راست غذائی اثرات مرتب ہو رہے ہیں کیونکہ پاکستان میں فی کس حیوانی پروٹین کی دستیابی محض 18 سے 20 گرام یومیہ ہے جو عالمی اوسط سے کہیں کم ہے۔
منصوبے کے تحت برازیل کی دوہری مقصد والی جیرو لینڈو نسل متعارف کرائی جائے گی جو یومیہ 8 سے 12 لیٹر دودھ دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، شدید گرمی اور بیماریوں کے خلاف بہتر مزاحمت رکھتی ہے، اور اے ٹو بیٹا کیسین دودھ پیدا کرتی ہے، جسے انسانی صحت کے لئے زیادہ مفید سمجھا جاتا ہے۔غیر معیّن مویشیوں کے ساتھ جیرو لینڈو کی کراس بریڈنگ کے ذریعے دودھ کی پیداوار میں 2 سے 3 گنا اضافہ اور گوشت کی پیداوار میں 40 سے 50 فیصد بہتری کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔پیداواری فوائد کے علاوہ ماہرین کے مطابق اس منصوبے سے کسانوں کی آمدن میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
لائیوسٹاک محقق ڈاکٹر عبد المنان نے کہا کہ ہر بہتر نسل کی گائے سے دودھ کی اضافی پیداوار کے ذریعے سالانہ تقریباً 2 لاکھ 25 ہزار روپے اور گوشت کے ذریعے 60 سے 70 ہزار روپے اضافی آمدن متوقع ہے۔ اس طرح 2 سے 3 جانور رکھنے والا گھرانہ سالانہ 5 سے 7 لاکھ روپے اضافی کما سکتا ہے۔ان کے مطابق معاشی سطح پر یہ کراس بریڈنگ پروگرام چھوٹے کسانوں کے لئے سرمایہ کاری پر مؤثر منافع فراہم کرتا ہے اور روایتی گزارہ سطح کی لائیوسٹاک فارمنگ کو منافع بخش کاروبار میں تبدیل کر سکتا ہے۔
یہ منصوبہ موسمیاتی موافقت میں بھی مددگار ثابت ہوگا کیونکہ فیڈ کنورژن کی بہتر کارکردگی کے نتیجے میں دودھ کی فی لیٹر پیداوار پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں تقریباً 30 فیصد کمی متوقع ہے۔ادھر برازیل سے اعلیٰ معیار کے مویشیوں کی درآمد کا عمل بھی شروع ہو چکا ہے۔
وفاقی وزارتِ قومی غذائی تحفظ و تحقیق کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر محمد جنید نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ یہ درآمد گرین پاکستان لائیوسٹاک انیشی ایٹو (جی پی ایل آئی) کا حصہ ہے جس کا مقصد مقامی مویشیوں کے معیار اور پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ کراس بریڈنگ پاکستان میں موجود غیر معیّن گائیوں، جو کل مویشی آبادی کا تقریباً 45 فیصد ہیں، کی دودھ دینے کی صلاحیت میں نمایاں بہتری لانے میں مدد دے گی۔