جعلی اور غیر معیاری سیڈ کی روک تھام کیلئے انسپکشن نیٹ ورک کا دائرہ وسیع

Spread the love

اسلام آباد۔20دسمبر (اے پی پی):پاکستان نے سیڈ کے ریگولیٹری نظام کے مؤثر نفاذ کو مضبوط بنانے کے لئے ملک بھر میں مجاز سیڈ انسپکٹروں کے نیٹ ورک کو مزید توسیع دے دی ہے تاکہ جعلی اور غیر معیاری سیڈ کی فروخت کو روکا جا سکے اور کاشتکاروں کے مفادات کا بہتر تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

ویلتھ پاکستان کو دستیاب سرکاری دستاویز کے مطابق یہ اقدام نیشنل سیڈ ڈویلپمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (NSDRA) کے تحت وفاقی سیڈ سرٹیفیکیشن اینڈ رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ (FSC&RD) کی جانب سے کیا جا رہا ہے جو سیڈ ایکٹ 1976 اور اس میں ہونے والی ترامیم کے نفاذ کا ذمہ دار ادارہ ہے۔دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے سیڈ سیکٹر کے مؤثر ریگولیشن کے لئے تمام سٹیک ہولڈرزجس میں سیڈ درآمد کرنے والے، تیار کرنے والے، برآمد کنندگان اور ڈیلرز شامل ہیں،کی لازمی رجسٹریشن ضروری ہے تاکہ سیڈ سپلائی چین میں معیار کو یقینی بنایا جا سکے اور کسانوں کو ناقص سیڈ سے ہونے والے مالی نقصانات سے بچایا جا سکے۔

دستاویز کے مطابق سیڈ ایکٹ کا نفاذ FSC&RD کی بنیادی ذمہ داری ہے جس کا مقصد کسی بھی فصل یا پودے کے جعلی، غیر معیاری یا غیر منظور شدہ سیڈ کی خرید و فروخت اور تقسیم کو روکنا ہے تاہم موجودہ افرادی قوت ملک بھر میں تیزی سے پھیلتے ہوئے سیڈ کاروبار کی مؤثر نگرانی کے لئے ناکافی قرار دی گئی ہے۔اس مسئلے کے حل کے لئے NSDRA نے سیڈ ایکٹ کی دفعہ 19 کے تحت صوبائی محکمہ زراعت کے افسران کو سیڈ انسپکٹر کے اختیارات تفویض کر دیئے ہیں جبکہ پنجاب کے محکمہ زراعت کے 134 افسران کو باضابطہ طور پر سیڈ انسپکٹر نامزد کر دیا گیا ہے۔

یہ فیصلہ پنجاب کے وسیع زرعی ڈھانچے اور مضبوط فیلڈ نیٹ ورک کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔اسی ماڈل کو آگے بڑھاتے ہوئے NSDRA نے دیگر صوبوں کے محکمہ زراعت کو بھی خطوط جاری کئے ہیں تاکہ وہ اپنے افسران کو سیڈ انسپکٹر نامزد کرنے کے لئے سفارشات ارسال کریں۔ اس سلسلے میں حکومت سندھ نے 93 افسران کے نام سیڈ انسپکٹرز کے طور پر تجویز کئے ہیں۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد نچلی سطح پر ریگولیٹری عملدرآمد کو مضبوط بنانا، فیلڈ کوریج اور مانیٹرنگ میں اضافہ کرنا، سیڈ کے معیار اور سرٹیفیکیشن سٹینڈرڈز پر عمل یقینی بنانا، کسانوں کو جعلی اور ناقص سیڈ سے بہتر تحفظ فراہم کرنا اور ملک بھر میں ہم آہنگ قومی ریگولیٹری فریم ورک قائم کرنا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button