
اسلام آباد۔22دسمبر (اے پی پی):پاکستان کی وفاقی سطح پر ڈیجیٹل اصلاحات کے نتیجے میں سالانہ 9.5 ارب روپے کی بچت، سرکاری پراسیسنگ وقت میں 84 فیصد کمی اور 34 لاکھ 80 ہزار سے زائد ڈیجیٹل فائلوں کی پراسیسنگ ممکن ہوئی ہے۔ویلتھ پاکستان کو دستیاب سرکاری دستاویز کے مطابق سب سے نمایاں فائدے وفاقی ای۔آفس سسٹم سے حاصل ہوئے، جس نے سمریوں کی پراسیسنگ کا وقت 25 دن سے کم کرکے صرف چار دن کر دیا، یوں مجموعی طور پر 84 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
کاغذی عمل کاری کے خاتمے نے کاغذ، پرنٹنگ، کورئیر سروسز اور افرادی قوت کے اخراجات میں کمی کے ذریعے سالانہ 9.5 ارب روپے کی بچت ممکن بنائی۔ای۔آفس سسٹم کی توسیع اب پورے وفاق تک پھیل چکی ہے، جہاں 350 سے زائد سرکاری ادارے آن بورڈ ہیں جبکہ 39 میں سے 35 ڈویژنوں میں مکمل نفاذ ہو چکا ہے۔ستمبر 2025 تک 34 لاکھ 80 ہزار سے زیادہ ڈیجیٹل فائلیں پراسیس کی گئیں، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ نظام اب پائلٹ مرحلے سے آگے بڑھ کر مکمل سرکاری استعمال میں ہے۔ دستاویز کے مطابق تمام ٹرانزیکشنز کابینہ ڈویژن سے کلیئر شدہ ڈیجیٹل دستخطوں کے ذریعے محفوظ بنائی گئی ہیں۔اندرونی سرکاری عمل کے علاوہ دستاویز میں عوامی سہولت اور بین الاقوامی سروسز سے متعلق قابلِ پیمائش نتائج بھی شامل ہیں۔
اپاسٹیل اٹیسٹیشن سسٹم، جسے مکمل طور پر ڈیجیٹل اور ہیگ کنونشن سے مطابقت رکھنے والا نظام قرار دیا گیا ہے، اب تک 2,55,835 شہریوں کو سہولت دے چکا ہے اور 6,33,877 دستاویزات کی تصدیق کر چکا ہے۔یہ خودکار نظام 2.21 ارب روپے کی آمدن بھی پیدا کر چکا ہے جبکہ 110 سے زائد ممالک پاکستان کی ڈیجیٹل طور پر تصدیق شدہ دستاویزات کو تسلیم کر رہے ہیں۔ دستاویز کے مطابق پاکستان آسان خدمت پلیٹ فارم، جو سرکاری خدمات تک یکجا رسائی فراہم کرتا ہے، اب تک 13.7 لاکھ سبسکرائبرز کو اپنی طرف متوجہ کر چکا ہے، 13 لاکھ سے زیادہ درخواستیں پراسیس کر چکا ہے اور ایکسائز و ٹیکسیشن کے شعبے میں 22.86 ارب روپے کی آمدن پیدا کی ہے۔
سرکاری بھرتیوں کے شعبے میں نیشنل جابز پورٹل کے ذریعے شفاف اور میرٹ پر مبنی بھرتی کا نیا نظام متعارف کرایا گیا ہے، جس نے دستی طریقہ کار کی جگہ لے کر انسانی مداخلت اور تعصب میں کمی کی ہے، اگرچہ اس حوالے سے کوئی مالیاتی اعداد و شمار فراہم نہیں کیے گئے۔انفراسٹرکچر کے شعبے میں محفوظ خودمختار کمیونی کیشن پلیٹ فارمز فعال ہو چکے ہیں اور تمام ڈیٹا پاکستان کے اندرونی انفراسٹرکچر میں محفوظ کیا جا رہا ہے۔
صحت کے شعبے میں پمز اسلام آباد میں تاحیات ڈیجیٹل ہیلتھ آئیڈینٹیٹی سسٹم فعال کر دیا گیا ہے جبکہ چھ اسپتالوں کو AI ڈائیگنوسٹکس، ٹیلی میڈیسن اور روزانہ 7,000 سے 10,000 لیبارٹری ٹیسٹوں کے ڈیجیٹل انتظامی نظام سے جوڑ دیا گیا ہے۔دستاویز کے مطابق یہ نتائج اس صورتحال سے نمایاں تبدیلی کی علامت ہیں جس میں سرکاری آئی ٹی نظام منتشر، کاغذی، سست روی کا شکار اور مربوط ڈیجیٹل منصوبہ بندی سے محروم تھے۔
یہ بنیادی ڈھانچہ اس وقت بدلا جب اگست 2022 میں نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (این آئی ٹی بی ) کو وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونی کیشن کے ای۔گورنمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ساتھ ضم کرکے خودمختار ادارہ قرار دیا گیا۔دستاویز کے مطابق این آئی ٹی بی اب خودکاری، ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز اور معیاری ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے وفاقی حکومت میں سروس ڈیلیوری اور ڈیٹا سکیورٹی کو مزید مضبوط بنانے پر کام کر رہا ہے۔