
چترال ( نذیرحسین شاہ ) آغاخان رورل سپورٹ پروگرام چترال کے بیسٹ فاروئیرپراجیکٹ کے زیراہتمام اورکینیڈین حکومت کی مالی معاونت سے چترال میں خواتین کوسماجی ومعاشی خودمختاری ،دوسرے مسائل کے حل اور سول سوسائٹی کومتحرک کرنے کے لئے ڈسٹرکٹ جینڈر ایکوالٹی ٹرانسفرمیٹیو الائنس کمیٹی لوئرچترال کے نام سے ایک کمیٹی تشکیل دی ۔پروگرام کے شرکاء نے اتفاق رائے سے نیازاے نیازی ایڈوکیٹ کوایک سال کے لئے چیئرمین اورنازیہ حسن کووائس چرپرسن منتخب کیاگیا۔اس تربیتی سیشن میں وکلاء،خواتین پولیس ،خواتین کونسلر،سوشل ایکٹی وسٹ ،دوسرے سرکاری اورغیرسرکاری اداروں سے 20 کے قریب خواتین وحضرات نے شرکت کی۔اس کمیٹی کامقصدچترال میں صنفی امتیاز کے خاتمے اور صنفی مساوات کے فروغ کے لیے مثبت اقدامات کرناہے جس کے نہایت خوشگوارنتائج برآمدہوں گے۔انہوں نے کہاکہ خواتین کی خودمختاری کو صحیح معنوں میں حقیقت کا روپ اس وقت ملے گا جب خواتین کے حوالے سے معاشرے کے رویوں میں تبدیلی آئے گی، ان کے ساتھ باقاعدہ ادب واحترام پر مبنی، باوقار سلوک کیا جائے گا، اور ان کے ہر معاملے میں انصاف اور برابری سے کام لیا جائے گا
۔ اس موقع پرایک پینل ڈسکشن میں پینلسٹ قاضی عرفان،فریدہ سلطانہ فری،نیازاے نیازی ایڈوکیٹ اورنازیہ حسن نے کہاکہ اسلام نے عورت کو جو مقام و مرتبہ دیا ہے وہ رہتی دنیا تک کوئی بھی نہیں دے سکتا،خواتین کا معاشی و سماجی طور پر بااختیار ہونا معاشرے کی ترقی کی ضامن ہے، خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک میں انسانی رویوں کو تبدیل کرنیکی ضرورت ہے۔مرد و خواتین کوفیصلہ سازی اور کاروبار و تجارت کیلئے یکساں مواقع فراہم کرنے چاہئیں۔ کوئی بھی قوم تب تک ترقی نہیں کر سکتی جب تک خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی نہ ہوں۔ پائیدار ترقی کے حصول کے لیے صنفی مساوات اور صنفی انصاف کی منزل کا حصول بے حد ضروری ہے۔
شرکاء نے بتایاکہ ہمارے معاشرے میں جینڈر بیسڈ وائلنس کے بہت سے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ ماں باپ، بہن بھائی،شوہر اور دیگر رشتوں کی طرف سے مختلف سماجی اور معاشرتی مسائل میں کیا جانے والا تشدد رپورٹ نہیں ہوتے ہیں ۔اس طرح کے واقعات کودبانے کے بجائے اُجاگرکرنے کی ضرورت ہے تاکہ اُن کوحل کیاجائے۔ اے کے آرایس پی خواتین کیلئے ہر شعبے میں ترقی کے یکساں مواقع اور سازگار ماحول کیلئے کوشاں ہے اور خواتین کو معاشرتی ناہمواری کے اثرات سے محفوظ رکھنا حکومت اوردوسرے اداروں کی ذمہ داری ہے۔
اس موقع پرریجنل پروگرام منیجر اے کے آرایس پی چترال اخترعلی ، منیجرسوسل سوسائٹی اے کے آرایس پی چترال شائستہ جبین،سول سوسائٹی آفیسر اے کے آریس پی چترال کاشف علی اوردوسروں نے کہاکہ عرصہ دراز سے نہ صرف خواتین ترقی کے عمل میں پیچھے رہ گئی ہیں بلکہ ان کے مسائل میں کمی کے بجائے روز بروز اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ سماجی اور معاشی طور پر غیرمساوی حیثیت کے ساتھ وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم، خواتین کی موثر سیاسی شرکت کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہیں۔ان مسائل کوترجیحی بنیادوں پرحل کرناہم سب کی ذمہ داری ہے۔ خواتین کی تخلیقی صلاحیتوں اور ان کی کاروباری دلچسپیوں پر حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر25نومبرسے خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کے خاتمے کے خلاف جاری مہم سے اظہار یکجحتی کرتےہوئےکیک کاٹا گیا جوہر سال دنیا بھر میں 25 نومبر سے لے کر 10 دسمبر تک منایا جاتا ہے یعنی انسانی حقوق کے عالمی دن تک صنفی کمزوریوں کے خاتمے کے حوالے سے 16 روزہ جدوجہد یا سرگرمیاں منعقد کی جاتی ہیں۔ 16 دن کا یہ دورانیہ دنیا میں انسانی حقوق کی سب سے زیادہ اور مسلسل کی جانے والی خلاف ورزیوں میں سے ایک یعنی صنفی مساوات کو فروغ دینے کا مطالبہ کرتے ہیں