
بٹ خیلہ(مدثرطاہریوسفزئی نمائندہ خصوصی)پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین کے چیئرمین و سابق وزیر اعلی محمود خان کاکہناہے کہ مالاکنڈ ڈویژن اور سابق فاٹا پر ٹیکس کے نفاظ کے بحثیت وزیر اعلی میں نے اس وقت مخالفت کی کیونکہ صوبائی حکومت کی رضامندی کے بغیر کوئی بھی ٹیکس نہیں لگا سکتا ہمارے دور میں بھی دباو تھا کہ ٹیکس لگایا جائے مگر ہم نے مخالفت کی اگر عوام کے مرضی کے بغیر زبردستی ٹیکس کے نفاظ کا فیصلہ کیا گیا تو ہم مزاہمت کریں گے ان خیالات کااظہارانہوں نے پی ٹی آئی پی مالاکنڈ ڈویژن کے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اجلاس سے مرکزی سیکرٹری جنرل ملک حبیب نور اورکزئی،صوبائی صدرحبیب علی شاہ، سابق وزیرخزانہ مظفرسید، اکرام اللہ خان، بریگیڈیئر(ر)سعید اورتمام اضلاع کے عہدیداروں نے بھی خطاب کیا اور پارٹی چیئرمین کو سیاسی اُمور اور آئندہ لائحہ عمل کے حوالے سے مکمل اختیار دیاگیا۔ مرکزی چیئرمین محمودخان نے کہاکہ خیبر پختونخواہ حکومت نے مخصوص نشتوں کی سپریم کورٹ میں کیس کے فیصلے کی ڈر کی وجہ سے وفاق سے پہلے بجٹ کے منظوری دی انہوں نے کہاکہ جو حالات ہے اپنے تجربے کے بنیاد پر کہتا ہوں یہ عوام کے بہتر مفاد کے لیے ٹھیک نہیں۔ محمود خان نے مزید کہاکہ بانی پی ٹی آئی کا سب سے بڑا وفادر میں ہوں جس کے حکم پر آٹھ مہینے پہلے اپنی حکومت ختم کی،مالاکنڈ ڈویژن میں ہم نے محنت کرکے تحریک انصاف کا گراف اٹھادیا تھا پی ٹی آئی پی کو بھی صوبے اور پاکستان میں اٹھائیں گے، میں اپنے صوبے اور پاکستان کے ترقی اور مثبت سیاست کے فروغ کے لیے جدجہد کروگا انہوں نے یہ بھی کہاکہ سوات، دیر چترال مالاکنڈ بونیر اور دیگر اضلاع میں میرے منظور کردہ اربوں روپے کے منصوبے منسوخ کرکے فنڈز دوسرے اضلاع میں منتقل کردئے، سوات اور مالاکنڈ ڈویژن میں پی ٹی ائی نے کلین سویپ کیا مگر پھر بھی منتخب نمائندگان علاقے کے حق پر خاموش تماشائی کا کاردار ادا کیاایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مالاکنڈ ڈویژن کو پسماندہ بنایا جا رہا ہے ،سوات اور مالاکنڈ ڈویژن کے حقوق پر خاموشی اختیار کرنے والے قیادت عوام کی مجرم ہے،انہوں نے کہاکہ پارٹی کو مضبوط بنانے کے لیے تنظم سازی کریں گے، صوبے کے ہر ڈویژن کی سطح پر پارٹی کےاجلاسوں کاانعقاد کریں گے۔