دیر لوئر: جنگلات میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے ہیلی کاپٹر کا استعمال

Spread the love

 

بٹ خیلہ (محمد انس نمائندہ خصوصی) دیر لوئر کے علاقے غزو اوسکئی کے پہاڑی سلسلے میں 28 مئی کو لگنے والی آگ تاحال بے قابو ہے، جسے بجھانے کے لیے ریسکیو 1122 نے پاک آرمی کے ہیلی کاپٹر کی مدد لی ہے۔ آگ کی شدت اور تیز ہواؤں کے باعث زمینی کوششیں ناکافی ثابت ہو رہی تھیں، جس کی وجہ سے ہیلی کاپٹر کی خدمات حاصل کرنا ضروری سمجھا گیا۔

آگ بجھانے کی کارروائی کے دوران ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ابرار علی لوئر دیر اور ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ملاکنڈ ناصر خان موقع پر موجود ہیں، جو امدادی کارروائیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔ ریسکیو 1122 کے ڈائریکٹر نارتھ ارشد اقبال کی ہدایت پر 70 سے زائد اہلکار دیر لوئر، ملاکنڈ اور سوات سے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔آگ پہاڑی سلسلے پر تیزی سے پھیل رہی ہے اور تیز ہواؤں، بھڑکتے شعلوں اور شدید گرمی کے باوجود ریسکیو 1122 کے اہلکار اپنی جان کی پروا کیے بغیر آگ بجھانے میں سرگرم ہیں۔ محکمہ جنگلات کے اہلکار بھی اس کارروائی میں حصہ لے رہے ہیں، اور مشترکہ کوششوں سے آگ پر قابو پانے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے۔

ریسکیو 1122 کے ترجمان کے مطابق، تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں تاکہ جلد از جلد آگ پر قابو پایا جا سکے۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ آگ بجھانے کے عمل میں پیش آنے والی مشکلات کے باوجود اہلکار اپنی بھرپور کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

مقامی عوام نے اس واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پچھلے سال بھی ملاکنڈ ڈویژن میں اس طرح کے درجنوں واقعات رپورٹ ہوئے تھے، جن کی وجوہات کا تعین ابھی تک نہیں ہو سکا۔ مقامی عوام مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس قسم کی آتشزدگی کی وجوہات کا پتہ لگایا جائے اور مستقبل میں ایسے حادثات سے بچاؤ کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔

عوام کی جانب سے قدرتی ماحول کو پہنچنے والے نقصان پر افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے اور حکام نے یقین دلایا ہے کہ آگ پر جلد از جلد قابو پا لیا جائے گا تاکہ جنگلات اور مقامی باشندوں کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔ انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ محتاط رہیں اور کسی بھی ممکنہ آتشزدگی کے خطرے کی صورت میں فوری طور پر متعلقہ حکام کو آگاہ کریں۔

ریسکیو 1122 لوئر دیر کے ترجمان عبد رحمان نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ امدادی ٹیموں کے ساتھ تعاون کریں اور متاثرہ علاقوں سے دور رہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ حادثے سے بچا جا سکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button