ملاکنڈ (محمد انس نمائندہ خصوصی) یونیورسٹی آف ملاکنڈ کے جرنلزم ڈیپارٹمنٹ کے طالب علم موسیٰ خان ایک افسوسناک روڈ حادثے میں جان بحق ہو گئے۔ یہ حادثہ 30 مئی کی شام پل چوکی کے قریب میرال ریسٹورنٹ کے سامنے پیش آیا جہاں موسیٰ خان اور ان کے دو دوست، عمر اور اشرف، موٹر سائیکل پر سوار تھے۔
تفصیلات کے مطابق، موسیٰ خان اور ان کے دوستوں کی موٹر سائیکل اور ایک کار کے درمیان شدید تصادم ہوا۔ اس حادثے کے نتیجے میں تینوں دوست زخمی ہو گئے۔ اشرف کو فوری طور پر سوات منتقل کیا گیا جبکہ عمر کو بٹ خیلہ ہسپتال میں علاج فراہم کیا گیا۔ موسیٰ خان کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے انہیں پشاور کے ہسپتال منتقل کیا گیا۔ بدقسمتی سے، رات 2 بجے یہ افسوسناک خبر موصول ہوئی کہ موسیٰ خان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے۔
نئی تفصیلات اور الزامات:
موسیٰ خان کی وفات کے بعد نئے الزامات اور تفصیلات سامنے آئی ہیں جو اس حادثے کو ایک نئے زاویے سے دیکھنے پر مجبور کرتی ہیں۔ موسیٰ خان، جو کہ پختون سٹوڈنٹ فیڈریشن کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری تھے، یونیورسٹی انتظامیہ کے دباؤ میں تھے۔ رپورٹوں کے مطابق، یونیورسٹی کے پرووسٹ اور چیف پراکٹر نے انہیں ہاسٹل سے نکال دیا تھا۔ موسیٰ خان نے 29 مئی کو ہاسٹل میں رات گزارنے کے لیے درخواست بھی دی تھی، مگر وارڈن نے پرووسٹ کے حکم پر انہیں اجازت نہیں دی۔
موسیٰ خان کے ساتھ ساتھ، ان کے زخمی ساتھی اشرف علی، جو کہ پختون سٹوڈنٹ فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری ہیں، بھی اسی دباؤ کا شکار تھے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے ان دونوں پر شوکاز نوٹس بھی جاری کیا تھا اور موسیٰ خان کو ایپیلیٹ کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کے لیے بھی کہا گیا تھا۔
یونیورسٹی کے طلباء اور پختون سٹوڈنٹ فیڈریشن نے اس واقعے پر گہرے غم اور غصے کا اظہار کیا ہے۔ طلباء کا کہنا ہے کہ موسیٰ خان یونیورسٹی انتظامیہ کے ظلم اور بربریت کی وجہ سے ذہنی دباؤ کا شکار تھے، جس کی وجہ سے وہ حادثے کا شکار ہو گئے۔ پختون سٹوڈنٹ فیڈریشن نے تین دن کے سوگ کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ سے اس ظلم کے بارے میں پوچھنے کا اعلان کیا ہے۔
یونیورسٹی آف ملاکنڈ انتظامیہ نے ابھی تک ان الزامات کا جواب دینے کے لیے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے۔