شانگلہ: معدنیات پر ٹیکس لگانے کی مخالفت، مزدور تنظیمیں کا احتجاج

Spread the love

شانگلہ(آفتاب حسین) شانگلہ میں معدنیات پر ٹیکس نافذ کرنے اور مختلف علاقوں میں معدنیات نکالنے پر پابندی کے خلاف مختلف مزدور تنظیمیں اور سیاسی جماعتوں کے زر اہتمام شانگلہ پریس کلب الپوری میں پریس کانفرنس میں کہا گیا ہے کہ شانگلہ میں معد نیات کے علاوہ کوئی متبادل صنعت اور روزگار میسر نہیں شانگلہ میں معدنیات نکالنے پر پابندی ہے اور معدنیات پر ٹیکس لگانے جا رہی ہیں جو کسی صورت قبول نہیں،فری ٹیکس زون میں ٹیکس کا نفاذ غیر قانونی عمل ہیں۔حکومت مزدورمعاشی قتل بند کریں اور شانگلہ کے کان کن مزدوروں کو دہلیز پر بااسانی روزگار کی فراہمی یقینی بنائیں نا کہ روڑے اٹھکائے جائیں۔شانگلہ سے تعلق رکھنے والے 65 فیصد مزدور کویلہ کے کانوں میں آئے روز مر رہے ہیں اور شانگلہ میں اگر لیز آسان کر کے معدنیات نکالنے کی قانونی طور پر اجازت دی جائے تو بہت بڑی پیمانے پر لوگ اپنے دہلیز پر روز گار کر سکیں گے۔ شانگلہ کے تمام پہاڑ معدنیات سے بھرے پڑے ہیں تاہم لیز میں رکاوٹیں اور اب ٹیکس لگانے کی وجہ سے یہاں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہیں۔ سابق سینیٹر مولانا راحت حسین، مزدور تنظیم کے رہنما ء علی با ش خان، سموا کے رہنماء عابد یار، شاہ سعود خان ایڈوکیٹ،محمد ولی خان صدر مائننگ ایسوسی یشن، شیر عالم خان،فضل سبحان،محمد زمان اور دیگر کی جانب سے جمعے کے روز شانگلہ پریس کلب الپوری میں کیے جانے والے پریس کانفرنس میں ان رہنماؤں نے واضح کیا کہ ملاکنڈ ڈویژن فری ٹیکس زون ہیں اور شانگلہ میں معد نیات پر ٹیکس لگانے کی خلاف بھرپور احتجاج ریکارڈ کریں گے انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کے مختلف حصوں میں شانگلہ سے تعلق رکھنے والے 65 فیصد مزدور ائے روز کوئلے کے کانوں میں مرتے ہیں جبکہ شانگلہ میں معدنیات وافر مقدار میں موجود ہے تا ہم ٹیکس اور ان کو نکالنے کے لیے طریقہ کار آسان کیا جائے ٹیکس کے حوالے سے انہوں نے واضح کیا کہ ملاکنڈ ڈویژن اور شانگلہ کا کوئی بھی فرد اس وقت ٹیکس دینے کے متحمل نہیں۔ سابق سینیٹر مولانا رحت حسین نے واضح کیا کہ شانگلہ اور ملاکنڈ ڈویژن فری ٹیکس زون ہے اور یہاں معدنیات پر ٹیکس لگانا ان لوگوں کے خلاف ایک سازش ہیں پہلے بھی ملاکنڈ ڈویژن میں کسٹم ایکٹ نافذ کرنے کی بات ہوئی تو ملاکنڈ ڈویژن میں بھرپور احتجاج ریکارڈ کیا گیا اور حکومت نے مجبورا اپنا فیصلہ واپس لیا اگر دوبارہ ایسا اقدام کیا گیا تو بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔ مزدور تنظیم کے رہنماء علی باش خان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ کوئلہ کانوں میں جہاں بھی حادثہ ہوتا ہے شانگلہ کا مزدور مرتا ہے جبکہ شانگلہ کے پہاڑ وافر معدنیات رکھتی ہیں تاہم حکومت کی جانب سے ٹیکس لگانا اور دوسری طرف لیز مالکان اور لیز ہولڈرز کے ساتھ مختلف طریقوں سے مایوس کرنا، لائسنس دینے میں تاخیر استعمال کرنا یہاں کام کرنے والوں کے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہیں۔ ملاکنڈ ڈویژن فری ٹیکس زون ہے تو پھر شانگلہ سمیت ملاکنڈ ڈویژن میں معدنیات پر ٹیکس لگانا انصاف نہیں اور یہ ایک غیر قانونی عمل ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ سعود خان ایڈوکیٹ نے واضح کیا کہ ملاکنڈ ڈویژن فری ٹیکس زون ہے اور یہاں کسی بھی چیز پر ٹیکس لگانا غیر قانونی عمل ہے، ملاکنڈ ڈویژن اپنی خصوصی حیثیت رکھتا ہے اور یہاں ٹیکس لگانے کا کوئی جواز نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ معدنیات سمیت کسی بھی چیز پر ٹیکس لگانے کومسترد کرتے ہیں اور اس کو مانے کو تیار نہیں۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ ائے روز یہاں کان کن مرتے ہیں اور شانگلہ میں وافر مزدور ہونے کے باوجود یہاں مختلف حربوں سے معدنیات نکالنے پر پابندی لگائی ہے جو کسی صورت قبول نہیں۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شانگلہ مائن ایسویشن کے صدر محمد ولی خان نے واضح کیا کہ شانگلہ میں مائننگ سے یہاں خوشحالی ائے گی،لاکھوں کی تعداد میں کان کن مزدوروں کو مقامی سطح پر روزگار کے مواقع ملیں گے اور مالک اور لیز ہولڈر کے ساتھ ساتھ شانگلہ کی عوام کو فائدہ ہوگا تاہم اس میں رکاوٹیں ڈالنے والوں کے خلاف سب سیاسی جماعتوں تنظیم یونینز کو متحد ہونا ہوگا انہوں نے معدنیات پر ٹیکس کی نفاذ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ ہم معدنیات پر ٹیکس دینے کے لیے تیار نہیں۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے محکمہ جنگلات کے ساتھ معدنیات کے حوالے سے کی جانے والی تاخیروں پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ محکمہ جنگلات معدنیات کے حوالے سے تعاون کے بجائے روڑے اٹکا رہی ہیں جس پر انہیں شدید تحفظات ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ شانگلہ میں معدنیات سے لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو روزگار کے مواقع مل سکتے ہیں تاہم ٹیکس کے نفاذ اور بندش سے یہ معاملات مسلسل تاخیر کا شکار ہورہے ہیں۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button