
کہاجاتاھے کہ برطانیہ کے وزیر اعظم وینسٹن چرچل نے اپنے دورحکومت کے دوران ایشیا پر حملہ کرنے کا ارادہ ظاھر کیا اور اپنے وزیروں ،مشیروں سے اس بارے میں رائے طلب کیا ۔۔وزیروں اور مشیروں نے اپنی اپنی رائے دیتے ھوئے کہاکہ ایشیاء پر حملہ آور فتح حاصل کرنا انتہائی مشکل بلکہ ناممکن ھے ھم بہت نقصان اٹھائیں گے عرض یہ کہ وزیروں اور مشیروں کی رائے وزیر اعظم چرچل کی حق میں نہیں تھی اور چرچل کو ایشیاء پر حملے کا بھیانک انجام پیش کرکے چرچل کو اس سے منع ھونے کا مشورہ دیا ۔۔۔تو چرچل نے اپنے وزیروں، مشیروں کو مہلت دیتے ھوئے کہاکہ اتنی مدت میں میرے ملک کی پولیس تھانوں کا ریکارڈ دیاجائے کہ ھمارے پولیس تھانوں میں کتنا انصاف کیا جاتاھے ۔۔۔حکم کی تعمیل کرکے مقررہ مدت میں ملک کے پولیس تھانوں کارپورٹ جمع کیا گیا اورچرچل کے سامنے پیش کیا گیا۔۔۔ریکارڈ میں ملک کے پولیس تھانوں میں 85 فیصد انصاف ھورھاتھا۔۔۔۔تو چرچل سب کو مخاطب کرتے ھوئے کہا کہ اب میں ایشیاء پر حملہ ضرور کروں گا میرے ملک کے پولیس تھانوں میں 85 فیصد انصاف ھورھاھے تو دنیا کی کوئی بھی طاقت ھمیں شکست نہیں دے سکتی ۔۔۔اور پھر وہ کیا جو وہ چاھتاتھا اور پورے ایشیاء پر فتح کا جھنڈا لہرادیا ۔۔۔ھمارے مختلف علاقوں میں اب بھی چرچل کے نام کے اثار موجود ھیں تخت بھائی، بٹ خیلہ، چکدرہ میں پائے جاتے ھیں۔۔۔میں نے خود چرچل کے نام سے ۔۔۔چرچل پیکٹ دیکھا ھے میرا مطلب انصاف ھے ۔۔۔اس کہانی میں کتنی صداقت ھے لیکن ھے قابل غور۔۔۔ اھم بات یہ ھے کہ ایک پولیس تھانوں کی انصاف کے زینوں پر وہ چڑھ کر فاتح بن گئے۔۔۔ھمارا تو اوے کا اوا بگڑا ھواھے۔۔انصاف ھر محکمہ میں عنقاء ھے۔۔پولیس تھانوں کا تومت پوچھ۔۔۔ظالم کو مظلوم اور مظلوم کو ظالم بنانے کا دھندہ خوب چلتاھے ۔۔۔غریب کو انصاف ملنے کی پہلی سیڑھی پولیس تھانے ھیں لیکن وھاں غریب مظلوم کو بے انصافی کے دکھ درد دیاجاتاھے۔۔۔ایسا کونسا محکمہ ھے اس ملک میں ۔جہاں بے انصافی نہ ھوں۔۔رشوت نہ ھوں غریب کا بچہ محنت ومزدوری کے پسینے کی کمائے ھوئے پیسوں سے تعلیم حاصل کرتاھے۔۔۔سرکاری نوکری رشوت دینے کی استطاعت نہ رکھنے کی وجہ سے ھاتھ ھی سے چھوٹ جاتاھے ۔یہ ملک۔پاکستان کا مطلب کیا۔۔۔لاالہ الااللہ۔۔۔کے نعرے پر معرض وجود میں ایا ۔ جہاں انصاف ھوگا۔جہاں رشوت، اقرباء پروری۔کرپشن، ظلم اور بربریت نہیں ھاگا۔جہاں غریب مظلوم کو انصاف ملے گا۔۔اس لئے تو نہیں بنا تھا کہ ھر طرف ظلم اور بربریت ، بے انصافی اور جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا معاملہ ھوگا۔۔میں دیکھتا ھوں کہ قدم قدم پر انصاف پامال ھورھاھے ملک کے کسی بھی ادارہ میں انصاف نظر نہیں ارھاھے۔۔مایوسی کا دور دورہ ھے۔۔نوجوان نسل بہ امر مجبوری یا دست سرکشی بے راہ روی کا شکار ھے۔۔۔سرکاری تو کیا عوامی سطح پر بھی انصاف نہیں ھے۔۔دکانداروں اورتاجروں کے کردار کو اگر ٹٹولہ جائے تو ذخیرہ اندوزی، خودساختہ مہنگائی ،کم وزن اور ناقص اشیاء کی فروخت جیسے بے انصافی کے مرتکب ھیں اوپر سے نیچے تک سب بے انصافی کے حمام میں ھیں۔۔اور افسوس وحیرانگی کی بات یہ ھے کہ بظاھر باتیں اور صورت سے ھم پکے مسلمان نظر اتے ھیں۔۔باھر سے ایماندار اندر سے بے ایمان۔۔۔والا معاملہ ھے۔۔انصاف کا ترازو کہاں ھے۔۔عوام ترس رھے ھیں اس ترازو کیلئے۔۔۔ بے انصافی کی حد ھے ۔۔۔۔بے انصافی کی ظالم لاٹھی سے لوگ اذیت میں مبتلا ھیں ۔۔ھر طرف خوف کے سائے ھیں ۔۔۔۔ شعر۔۔۔اس قدر خوف ھے اب شہر کی گلیوں میں کہ لوگ۔۔۔۔چاپ سنتے ھیں تو لگ جاتے ھیں دیوار کے ساتھ۔۔۔۔ظلم اور بے انصافی نسلوں اور ملکوں کو نیست ونابود کردیتی ھے۔۔۔اور اگر یہ بے انصافی کا دور دورہ اسی طرح چلتا رھا تو انجام بہت برا ھوگا ۔۔۔ایسا برا ھوگا کہ ۔۔۔پھر۔۔نہ ھوگی داستان ھماری داستانوں میں۔۔۔خدا را سدھر جائے بے انصافی و بربریت کی لاٹھی توڑ نے کیلئے اگے بڑھو اور انصاف کابول بالا کرو۔۔انصاف کا ترازو قائم کرو۔۔۔خاص کر نوجوان طبقہ سے اپیل ھے۔گزارش ھے۔۔