سوات(بیورورپورٹ) سوات کے علاقے تحصیل مٹہ کے رہائشی محمد علی اور فضل قیوم نے سوات کے ڈاکٹر مجاہد پر بھائی کے علاج میں غفلت اور لاکھوں روپے فیس لینے کے باوجود آپریشن نہ کرانے کا الزام لگا دیا،اعلیٰ حکام سے ڈاکٹر مجاہد کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کردیا ۔سوات پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے متاثرہ شخص حضرت علی کے بھائی محمد علی اور چچازاد فضل قیوم آف سخرہ مٹہ نے تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ جنوری 2024 کے مہینے میں بھائی حضرت علی کے سر میں معمولی درد ہوا جس کے علاج کیلئے ہم نے ڈاکٹر مجاہد سے رابطہ کیا اس نے علاج کیلئے آپریشن تجویز کرتے ہوئے تین لاکھ روپے جمع کرنے کی ہدایت کی جو ہم نے جمع کرا دئیاسکے بعد ڈاکٹر مجاہد نے اگلے دن خوشخبری سنائی کہ علاج بغیر آپریشن کے کردیا ہے اور ہمیں تسلی دی لیکن کچھ دنوں بعد بھائی کو دوبارہ تکلیف ہوئی جس پر ڈاکٹر سے دوبارہ رابطہ کرنے پر اس نے مزید دو لاکھ روپے لئے اور علاج مکمل کرنے کی دوبارہ خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ بھائی حضرت علی کے جسم میں لگا ہوا پائپ 6 ماہ بعد نکالونگا اس کے بعد ڈاکٹر کی ہدایت پر بھائی محنت مزدوری کی غرض سے ملائشیاء چلا گیا جہاں پر ایک ماہ کے دوران اسے دوبارہ بے ہوشی کے دوران دورہ پڑا اور وہ مکمل طور پر معذور ہوگیا،اس کے بعد ہم نے 35/40 لاکھ روپے خرچہ کرکے واپس وطن پاکستان لائے پشاور کے رحمان ہسپتال میں تصدیق کی گئی کہ بھائی کا کوئی علاج نہیں ہواہے، انہوں نے کہا کہ مٹہ میں ڈاکٹر سکندر نے بھی علاج نہ ہونے کی تصدیق کی، متاثرہ خاندان نے ضلعی حکام سے فوری طور داد رسی اور مسیحا کے نام پر مذکور ڈاکٹر کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ کر دیا۔