
شکر الحمدللہ ہم مسلمان ہے۔اور ہماری زندگی میں ایک بار پھر سے رمضان کا مبارک مہینہ آیا ہے۔ہم سب جانتے ہیں کہ اسلامی سال کا نواں مہینا رمضان المبارک ہے اس کا چاند دیکھنا واجب کفایہ ہے۔پاکستانی بچے بڑے شوق سے رمضان کا چاند دیکھتے ہیں اور تلاش کرنے چھتوں پر جاتے ہیں۔
یہ بڑی عظمت و شان والا مہینہ ہے۔ اس کی ہر گھڑی رحمت بھر کی ہے،محبت کی ہے،ثواب کی ہے،کیونکہ اس مہینے میں نیکیوں کا ثواب
بڑھا دیا جاتا ہے،گناہ معاف ہوتے ہیں۔حدیث پاک میں ہے : اگر لوگوں کو معلوم ہوتا
کہ رمضان کیا ہے تو میری اُمت تمنا کرتی کہ کاش! پورا سال رمضان ہی ہو۔
حضرت سیدنا عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: سَيِّدُ الشُّهُورِ رَمَضَانُ، وَ
1 … جامع صغير ، حرف الزاء، ص 280، حدیث : 4580
2… حدائق بخشش، ص 267
3 … ابن خُزَيمه ، كتاب الصيام، باب ذكر تزيين الجنة الخ، 190/3، حدیث: 1886
سَيِّدُ الأَيَّامِ يَوْمُ الْجُمُعَةِ یعنی تمام مہینوں کا سردار رمضان ہے اور تمام دنوں کا سردار کو
جمعہ کا دن ہے۔
اس مہینے کی خصوصیات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ مہینوں میں سے صرف رمضان المبارک کا نام قرآنِ کریم میں ذکر کیا گیا ہے۔ اسی طرح اس مہینے کی عظمت و شان کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن کریم بھی اسی مہینے میں نازل ہوا۔ چنانچہ اللہ پاک کا ارشاد ہے:
ترجمہ کنز الایمان : رمضان کا مہینہ ، جس میں قرآن اترا، لوگوں کے لئے ہدایت (البقرة: 185)
یہ مہینہ ہم مسلمانوں کے لئے بہت ہی مبارک اور مفید ثابت ہوا ہے ہمیشہ سے مثال کے طور پر آپ اس بات سے اندازہ لگائیں کہ آسمانی کتابوں کے نزول کا مہینہ ہے۔
نبی کریم صلى الله علیہ والہ وسلم نے فرمایا: حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام پر صحیفے
رمضان المبارک کی پہلی رات نازل ہوئے۔ تورات شریف رمضان المبارک کی
ساتویں، انجیل شریف چودہویں جبکہ قرآن کریم پچیسویں رات نازل ہوا۔ زبور
شریف رمضان المبارک کی چھ تاریخ کو نازل ہوئی۔تمام مبارک مقدس آسمانی کتابیں اس مہینے میں نازل ہوئی کتنی مبارک ساعتوں کا مہینہ ہے یہ۔
رمضان کا لازوال پیغام ہمیں اپنے اختلافات سے بالاتر ہوکر،عداوت پر ہمدردی اختیار کرنے اور انصاف اور ہم آہنگی پر منبی دنیا کے لئے جدوجہد کرنے کا اشارہ کرتا ہے۔پاکستان کے بازاروں میں خوشی کا ماحول پیدا ہو گیا ہے کیونکہ لوگ برکتوں کے مہینے کا استقبال کرنے کے لئے ضروری اشیاء خریدتے ہوئے دیکھے گئے۔
رسول اللہ ﷺ ایک مرتبہ فرمایا بہت سے روزہ دار ایسے ہیں جو جنہیں روزے سے سوائے پیاس،بھوک کے اور کچھ حاصل نہیں ہوتا۔عجیب بات یہ ہے کہ روزہ بھی رکھتے ہیں اور جھوٹ بھی بولتے ہیں۔غیبت بھی کرتے ہیں۔دوسروں پر الزام تراشی بھی کرتے ہیں۔بددیانتی اور غفلت کو بھی نہیں چھوڑتے اور رمضان کے برکات اور ثواب سے محروم رہ جاتے ہیں۔ہمیں چائیے کہ رمضان سے تربیت پا کر بندہ ہمہ وقت اس حالت میں رہے کہ تقوی اسکا اوڑھنا بچھونا ہو اور معاشرے کے لئے سراپا خیر ہو۔
رحمت عالم ﷺ نے فرمایا: رمضان المبارک کے لئے جنت سال بھر سچائی جاتی ہے اور رمضان المبارک کی پہلی رات کو عرش کے نیچے سے مشیرہ (اشارہ کرنے والی ) نامی پاکیزہ ہوا چلتی ہے جو جنت کے درختوں کے پتوں اور دروازوں کے حلقوں سے لگے ہوئے گزرتی ہے ، جس سے ایک دلکش آواز پیدا ہوتی ہے کہ سننے والوں نے ایسی شیریں (میٹھی) آواز بھی نہیں سنی ہے۔ یہ آواز سن کر جنت کی حوریں جنتی بالا خانوں (Balcony) میں کھڑی ہو جاتی ہیں۔ اس وقت یہ حور میں آواز دیتی ہیں کہ کون ہے جو اللہ سے ہماری درخواست کرے کہ اللہ تعالیٰ ہمارا نکاح اس روزہ دار سے کرادے۔ پھر وہ رضوان الجنہ سے دریافت کرتی ہیں کہ یہ کون سی رات ہے؟ وہ جواب دیتا ہے کہ یہ رمضان المبارک کی پہلی رات ہے کہ اس مہینہ میں امت محمدیہ کے روزہ داروں کے لئے جنت کے دروازے کھول دیئے گئے ہیں۔
اس لئے ہمیں رمضان المبارک بہتر طریقے سے اچھے اخلاق اور بھرپور عبادت میں مگن رہ کر گزارنا چائیے۔رمضان کے مبارک مہینے کو اللہ نے ہم سب کو عطا کیا ہے تاکہ بندے اس کی ہر ہر سکنڈ سے اپنے آپ کو فیضیاب کرے اور اس کی رحمتوں ، برکتوں اور نجات و مغفرت جیسے انعام الہی سے اپنے دامن کو بھر لے۔آئیے اپنے لئے،اپنے ہم وطنوں کے لئے اور غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے لئے اللہ تعالی کے حضور دعا مانگیں اور اپنے لئے بخشش اور کرم کی دعا مانگیں آمین۔