
سوات(بیورورپورٹ)نجی اور سرکاری سکولوں کی تنظیموں نے میٹرک کے امتحانات کو مارچ کی بجائے اپریل میں منعقد کرانے کا مجوزہ فیصلہ مسترد کردیا۔میٹرک کے امتحانات 5 مارچ کو ہی منعقد کرکے طلبہ کا قیمتی وقت بچایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار امجد علی شاہ ممبر پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی ملاکنڈڈویژن،عبدالودود نائب صدر پین کے پی کے، ظفر شلمانی صدر پی ایس ایم اے سوات،اکرم سید پرنسپل گورنمنٹ ہائی سکول نمبر 1 مینگورہ و صدر ایس او اے سوات، صفدر عزیز چئیرمین پی ایس ایم اے سوات، ثواب خان فنانس سیکرٹری ، اخترعلی خان ،عالم خان نائب صدر بونیر،شاہ فیصل جنرل سیکرٹری اور دیگر نے سوات پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ ملاکنڈ ڈویژن کے تمام اضلاع کے پرائیویٹ اور سرکاری سکولز کا لجز کی تنظیمیں وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی اور
سیکریٹری تعلیم مسعود احمد خان سے مطالبہ کرتی ہیں کہ میٹرک امتحان 2025 کو 5 مارچ کوہی منعقد کئے جائیں اور اس کو اپریل تک موخر نہ کیا جائے۔ صوبائی حکومت کی طرف سے تجاویز سامنے آرہی ہیں اگر میٹرک امتحان 2025 میں تاخیر اگر رمضان کو بنیاد
بنا کر 5 مارچ سے 8 اپریل کو انعقاد کا فیصلہ طلبہ کے تعلیمی مفاد میں تعلیمی بورڈز کا ایک غیر دانشمندانہ فیصلہ کے طور پر یاد کیا جائےگا۔انہوں نے کہاکہ کئی سالوں کے بعد تدریسی سیشن 2019 کے بعد 2025 میں اپنے اصلی اوقات کار کے مطابق شروع ہوگیاہے لیکن اب میٹرک امتحان کو 5 مارچ سے اپریل کے پہلے ھفتے تک موخر کرنے کا بیان سامنے آگیا۔ جس سے کلاس 9 اور 10 کے تدریسی سیشن بھی تاخیر سے شروع ھوگا۔ سابقہ تجربات کی روشنی میں یہ کہا جاسکتا ھے کہ طلبہ کبھی بھی 44 ویں دن سکول نہیں آئیں گے کیونکہ ان کے پاس درسی کتب نہیں ہوں گی اور یوں دو مہینے کی تاخیر سے نئے تدریسی سیشن پربری طرح اثر انداز ہوگا
2-3 مہینے کی تاخیر کے اثر سے طلبہ ابھی نکلے نہیں ھونگے کہ ونٹر زون میں جولائی میں ایک مہینہ اور سردیوں میں 70 دن کے لئے کیلئے سکولز بند ھو جائیں گے اور یوں طلبہ کا ایک سالہ کورس پڑھانے کیلئےاساتذہ کے پاس 6 مہینے رہ جائیں گے اور اساتذہ پر کورس ختم کرنے کا دباو ھو گا جس کی
وجہ سے کوالٹی پر ھی سمجھوتہ کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہاکہ صوبے میں امتحانات لیٹ ہونے کی وجہ سے وفاقی اور پنجاب کے تعلیمی اداروں میں ہمارے صوبے کے خواہشمند طلبہ/ طالبات کا ایک سمسٹر ضائع ہوتا ہےاور پروفیشنل اداروں کے کلاسز 4، 3 مہینے لیٹ شروع ہوتے ہیں۔لیٹ امتحانات کی وجہ سے پروفیشنل اداروں کے خواہشمند طلبہ دوسروں یونیورسٹیز کے ایڈ مشن سے رہ جاتے ہیں اور پروفیشنل اداروں میں ایڈمیشن نہ ہونے کی صورت میں طلبہ / طالبات کا ایک تعلیمی
سال ضائع ہوتا ہے۔اس لئے حکومت
نظر ثانی کر کے اپنا سابقہ اوقات کار اور امتحانی شیڈول کو بحال رکھے۔