کراچی، حیدرآباد اور سکھر میں ماحولیاتی لیبارٹریوں کی اپ گریڈیشن پر سندھ 20 کروڑ روپے خرچ کرے گا

Spread the love

اسلام آباد۔9دسمبر (اے پی پی):سندھ انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) نے کراچی، حیدرآباد اور سکھر میں ماحولیاتی لیبارٹریوں کی توسیع اور مضبوطی کے لیے پی سی ون پر نظرثانی کرتے ہوئے اس منصوبے کی لاگت 20 کروڑ روپے مقرر کر دی ہے۔تفصیلات کے مطابق ویلتھ پاکستان کو دستیاب دستاویزات کے مطابق اس منصوبے کا مقصد علاقائی اور ڈویژنل سطح پر ماحولیاتی نگرانی اور جانچ کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔ یہ منصوبہ سندھ حکومت کی فضائی آلودگی کے تدارک، ماحولیاتی پائیداری کے فروغ اور قدرتی وسائل کے تحفظ سے متعلق جامع حکمت عملی کا حصہ ہے

۔اپ گریڈ کی جانے والی لیبارٹریوں کو جدید سہولیات سے آراستہ کیا جائے گاجہاں فضائی معیار کی نگرانی، خطرناک اخراج کے تجزیے اور مختلف شعبوں میں جامع ماحولیاتی جانچ ممکن ہو سکے گی۔پی سی ون پر نظرثانی سندھ کابینہ کی جانب سے سیپا کی اس تجویز کی منظوری کے بعد کی گئی ہے جس کے تحت صوبے میں زہریلے اخراج کا باعث بننے والے غیر معیاری ایندھن اور مواد کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ اس میں قومی ماحولیاتی تحفظ کے اہداف کے مطابق پلاسٹک، ربڑ، لیٹکس اور دیگر مضر مادّوں کے استعمال پر پابندیاں بھی شامل ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ سندھ حکومت نے فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے متعدد اقدامات کا آغاز کیا ہےجن میں بڑے پیمانے پر شجرکاری مہم، 2,200 میگاواٹ سے زائد قابلِ تجدید توانائی کی پیداوار اور صوبے کے مختلف علاقوں میں فضائی اخراج پر قابو پانے کے نظام کی تنصیب شامل ہے۔ حکومت سرکاری عمارتوں کو سولر پر منتقل کرنے اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی بہتری پر بھی کام کر رہی ہے۔مزید برآں حکومت نے پلاسٹک کے تھیلوں پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے اور صنعتوں کو ماحول دوست طریقے اپنانے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔

ان اقدامات میں کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کا فروغ اور بڑے پیمانے پر مینگرووز کے جنگلات کی بحالی کے منصوبے شامل ہیں۔سندھ ڈیلٹا میں 2,800 ہیکٹر سے زائد رقبے پر مینگرووز کی بحالی ایک بڑا منصوبہ ہےجس کا مقصد ساحلی ماحولیاتی نظام کا تحفظ، مٹی کے کٹاؤ کی روک تھام اور قدرتی آفات کے اثرات میں کمی لانا ہے۔ان تمام اقدامات کے ذریعے سیپا کا ہدف یہ ہے کہ سندھ کا ماحولیاتی نگرانی کا نظام تیز رفتار شہری پھیلاؤ کے ساتھ ہم آہنگ رہے اور صنعتی آلودگی و ماحولیاتی بگاڑ کے مضر اثرات کو کم کیا جا سکے۔ان منصوبوں سے نہ صرف فضائی معیار میں بہتری اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کی توقع ہے بلکہ طویل المدت پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں بھی مدد ملے گی جس سے سندھ کو ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے اور ماحول دوست ترقی کے فروغ کے لیے ایک مثالی صوبے کے طور پر پیش کیا جا سکے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button